کچھ انڈونیشیا کے بارے میں

گزشتہ دنوں انڈونیشیاکے صدرجوکوویدودوپاکستان دوروزہ دورے پراپنی اہلیہ ایریانا اورچنداہم سرکاری شخصیات کے ہمراہ تشریف لائے ۔آخری روزان کاوزیراعظم ہاؤس میں دونوں ملکوں کے قومی ترانے کے ساتھ پُرتپاک استقبال کیاگیا، صدرانڈونیشیاکوافواج کے چاق وچوبنددستوں نے گارڈآف آنرپیش کیا، جے ایف ٹھنڈر17نے فلائی پاسٹ کے مظاہرے کے ذریعے صدرانڈونیشیاکوسلامی دی ،دونوں ملکوں میں مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے سلسلے میں چارسمجھوتوں پردستخط ہوئے ، جن میں انڈونیشیاسے ایل این جی اورپٹرولیم کی مصنوعات کی درآمد، تجارتی سہولیات، 20نئی ٹیرف لائنزکے لئے ترجیحی تجارتی معاہدے پردستخط ، فارن سروس اکیڈمی اورسنٹربرائے تعلیم وتربیت انڈونیشیاکے مابین مفاہمتی یادداشتیں شامل ہیں ۔اس موقع پرانڈونیشی صدرنے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سب سے زیادہ دہشت گردی کانشانہ بننے والے مسلم ممالک ہیں ۔ 70فیصدواقعات اور60فیصدسے زیادہ جنگیں اورتصادم اسلامی ملکوں میں ہورہے ہیں ، دنیاکے 67فیصدمہاجرین مسلمان اسی وجہ سے اپنے ملک سے ہجرت کرنے پرمجبورہیں ، تمام مسلمانوں کوباہم مل کراپنااپناکرداراداکرناہوگا۔بلاشبہ پاکستان کی طرح انڈونیشیابھی مسلمانوں کے امن کے لئے کوشاں ہے ۔

انڈونیشیا جنوب مشرقی ایشیاء میں بحرہنداوربحرالکاہل کے درمیان واقع پانچ بڑے جزائرسماترا، جاوا، کلیمنتان(انڈونیشی بورنیو)،سلیبزاوراریان جایا(مغربی نیوگنی)اورتقریباً13662چھوٹے چھوٹے تاپوؤں پرمشتمل ہے ۔اس کا کل رقبہ 1998762مربع میل ہے ، جس میں 1263381مربع میل سمندر اور 735381مربع میل خشکی ہے ۔اس کاپرانانام نوساتناراتھاجبکہ ولندیزی اسے شرق الہندکہتے تھے ۔1844ء میں ماہرلسانیات پروفیسرباسٹن نے اسے انڈونیشیاکانام دیامگریہ زیادہ معروف نہ ہوسکا۔1921ء میں ایک قراردادکی روسے حریت پسندوں نے شرق الہندکے بجائے انڈونیشیانام اختیارکیااورآزادی کے بعداس نام کوسرکاری حیثیت مل گئی ۔انڈونیشیاکوعام طورپرچارحصوں میں تقسیم کی جاتاہے ۔پہلامغربی جزائرجنھیں سونداکبیربھی کہاجاتاہے ، دوسرا جزائر سوندا صغیر جوجاواسے آسٹریلیاتک پھیلے ہوئے ہیں ، تیسراحصہ مشرقی جزائرپرمشتمل ہے جس میں سلاویسی کے علاوہ مالوکاکے جزیرے شامل ہیں ، چوتھے حصے میں مغربی ایریان (نیوگنی )آجاتاہے۔

انڈونیشیامیں کسی جنگ وجدال کے بغیر تبلیغ کے ذریعے اسلام تیرھویں صدی کے اوائل میں پھیلناشروع ہوا،لوگ دھڑادھڑاحلقہ بگوش اسلام ہوئے اوراس وقت اس ملک میں دس کروڑسے زائدمسلمان آبادہیں ۔مطبوعہ 1965ء کے مطابق اس ملک کی آبادی 102000294سے متجاوزہے ۔94فیصدآبادی مسلمانوں پرمشتمل ہے ،عیسائی 30لاکھ ، بدھ مت کے پیرو10لاکھ اورہندوآبادی قلیل تعدادپرمشتمل ہے ۔

1598ء میں ولندیزیوں نے اس ملک پرقبضہ جمالیااورتقریباًساڑھے تین سوبرس تک اس ملک پرقابض رہے ۔انہوں نے اس ملک میں مختلف قسم کے ترقیاتی کام کیے، جن میں قابل ذکرزراعت کاشعبہ ہے ۔ولندیزیوں نے شمالی سماتراکے جنگل صاف کرکے وہاں اعلیٰ سائنسی طریقوں سے تمباکوکی کاشت کی ، کافی کی پیداوار شروع کی، افریقہ سے روغنی کھجوراورجنوبی امریکہ سے سیمل (ریشمی کپاس) اورسنکوناکے پودے منگواکروسیع پیمانے پران کی کاشت کی، بوگورمیں اعلیٰ قسم کاقدرتی ربڑ پیداکیاجانے لگا، ککاؤاورسیالی پیداوارہوئی ، دلدلوں اورجنگلوں کوکاشت کے قابل بنایا۔ولندیزیوں کابڑامقصدانڈونیشیامیں تجارتی اجارہ داری حاصل کرکے زیادہ سے زیادہ دولت کماناتھا، انہوں نے عوام کاخوب استحصال کیااورانڈونیشیاکی تجارت ومعیشت اورحکومت وسیاست کواپنے ہاتھ میں لے رکھاتھا۔عوام اس وجہ سے ولندیزیوں کے خلاف ہوگئی اوراسی وجہ سے کئی تحریکوں نے جنم لیاجونہتے ہونے کے باوجودبھی ولندیزیوں کی جدیدترین ہتھیارسے لیس تربیت یافتہ فوج کے سامنے برسرپیکارر ہیں۔

17اگست 1945ء کو انڈونیشی رہنماؤں نے آزادی کااعلان کردیااورمجلس برائے اہتمام آزادی نے 18اگست کوآزادحکومت کی صدارت اورنائب صدارت کے لئے علی الترتیب سوکارنواورحتّاکومنتخب کیاگیا۔شومئی قسمت کے29ستمبر1945ء کو ان پرانگریزمسلط ہوگئے ، کافی جدوجہداورکوششوں کے بعد27دسمبر1949ء کوانہیں پھرسے آزادی نصیب ہوئی اور انڈونیشیاکوآزادریاست تسلیم کرلیاگیا۔آزادی کے بعدبھی انڈونیشیاکوکئی بڑی مشکلات میں سے گزرناپڑالیکن اپنی ہمت اوربلندحوصلوں کی وجہ سے یہی ملک معیشت کے لحاظ سے دنیاکابیسواں بڑاملک ہے ۔اس کی زرعی پیداورامیں چاول، مکئی ، جوار، کساوا، شکر قندی، ربڑ، ناریل، کھجور، سنکونا، نیشکر، چائے ، کافی، کوکو، گرم مسالے، ساگودانہ اورتمباکوشامل ہے۔ معدنیات میں پٹرول، قلعی، باکستائیٹ ، مینگنیز، کوئلہ، خام لوہا، نکل، تانبا، سونا، چاندی، ہیرا، چونے کاپتھراورفاسفیٹ شامل ہیں ۔

انڈونیشیا کاموجودہ قومی پرچم دوافقی پٹیوں پرمشتمل ہے ۔اوپرکی سرخ پٹی حریت اورنیچے والی سفیدپٹی خالص اوربے داغ ہونے کی علامت ہے ۔ان کاقومی نشان بھی بڑادلچسپ ہے ۔قومی نشان عقاب تقدیس کی علامت ہے ، اس کے شکم میں ستاراتوحید،ستارے کے اوپربائیں جانب بھینس کاسینگ حب الوطنی، دائیں جانب درخت جمہوریت کامظہرہے ۔جبکہ ستارے کے نیچے بائیں جانب دھان اورکپاس کے خوشے معاشرتی انصاف کی علامت ہیں اسی طرح داہنی جانب زنجیرمتحدانسانیت کی علامت ہے ۔عقاب جس اڈے پربیٹھاہے اس پر لکھاہواہے کہ:الگ الگ لیکن ایک ، یعنی انڈونیشیاکے جزیرے اگرچہ الگ الگ ہیں مگرسب متحدہیں ۔

Abid Rehmat
About the Author: Abid Rehmat Read More Articles by Abid Rehmat: 20 Articles with 15158 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.