گوادر مستقبل قریب کا جدید شہر

گوادر پر بات کرنے سے پہلے میں ذکر کرتا چلوں کہ گوادر اومان کا حصہ تھا جسے پاکستان نے1958میں سلطنت اومان سے خرید لیا تھا اور 1977 میں گوادر کو صوبہ بلوچستان کا ایک ضلع بنا دیا گیا یہاں پانی کی گہرائی کی وجہ سے حکومت پاکستان نے اس کو بندرگاہ بنانے کا فیصلہ کیا یہ فیصلہ یوں تو کئی دہائیوں سے چلا آ رہا تھا لیکن آخر کار اس خطہ کی قسمت جاگ ہی گئی اور اسے باقائدہ بندرگاہ بنانے کے لئے کام کا آغاز کر دیا گیا۔2007 میں جنرل مشرف نے اس کا افتتاح کیا اور اسے مکمل ہونے کے بعد سنگا پور کی ایک کمپنی کو ٹھیکہ دے دیا گیا لیکن جلد ہی اسے چین کے حوالے کر دیا گیا اس منصوبے کو پاکستان چین راہداری کا نام دیا گیا کیونکہ اس منصوبے کے تحت گوادر کو خنجراب کے راستے چین سے ملایا جا ئے گاسی پیک بھی اس منصوبہ کا ہی حصہ ہے جس کے تحت بلوچستان میں سڑکوں اور شاہراہوں کا جال بچھایا جائے گا جس پر کام شروع ہو چکا ہے اس منصوبے پر انڈیا،اسرائیل اور امریکہ خوش نہیں ہیں لیکن یہ منصوبہ پاکستان کی ضرورت ہے اور اس سے یقینی طور پر پاکستان کے حالات میں تبدیلی رونما ہو گیاس کے علاوہ ایران اور دوبئی کو بھی تحفظات ہو سکتے ہیں ایران نے حال ہی میں اپنی بندر گاہ چا ہ بہار پر کروڑوں ڈالر لگا کر اس کی توسیعی کا کام مکمل کیا ہے اس توسیعی منصوبے سے چا ہ بہار بندر گاہ پر ایک لاکھ ٹن وزنی سامان والے جہاز بھی لنگر انداز ہو سکیں گے اگر چا بہار کی گہرائی دیکھی جائے تو وہ 11میٹر ہے لیکن اس کے مقابے میں گوادر کی گہرائی 17 میٹر ہے اس لئے اس کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے گوادر کی اہمیت اس لئے بھی بڑھ جاتی ہے کہ یہ گرم پانیوں کی جگہ ہے اس لئے یہاں سارا سال جہازوں کی آمدو رفت جاری رہے گی یہاں نہ صرف پاک چین بلکہ دوسری ریاستوں کے ساتھ روابط پیدا کرنے میں آسانی ہو گی اور اس طرح مال کی ترسیل کو بہتر انداز میں ایک ریاست سے دوسری ریاست میں بآسانی پہچایا جا سکے گا۔

گوادر میں تین سو میگا واٹ کا ایک کول پاور پلانٹ بھی تیار کیا جا رہا ہے یہ منصوبہ گوادر کے علاوہ ہ بلوچستان میں بجلی کی ضروریات کو بھی پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا بجلی کے علاوہ بھی یہاں حکومت پاکستان کو چاہیئے کہ علاقے میں صحت اور تعلیم پر بھی توجہ دی جائے تاکہ مقامی لوگوں کو یہاں روز گار مہیا ہو سکے اس منصوبے سے مقامی لوگوں کے علاوہ پاکستان میں بھی خوشحالی آئے گی یہی وجہ ہے کہ بھارت بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی سرپرستی کر رہا ہے تا کہ کسی طریقہ سے پاکستان کو نقصان پہنچایا جا سکے لیکن اس کا یہ خواب کھبی بھی پورا نہیں ہو گا۔

گوادر میں صاف پینے کے پانی کے لئے بھی ڈیمز بنائے جائیں گے اس کے علاوہ حال ہی میں کچھ کمپنیوں کو لائسینس بھی جاری کئے گئے ہیں تا کہ جلد کام شروع کیا جاسکے یہاں کوشش کی جا رہی ہے کہ مقامی لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ملازمتیں فراہم کی جائیں اس کے لئے وہاں ایک ٹیکنیکل کالج بھی کام کر ہا ہے جس میں مقامی نوجوانوں کو ہنر مندی کی تربیت کے علاوہ چینی اور انگریزی زبان بھی سکھائی جا رہی ہے اس کے علاوہ یہاں انٹر نیشنل ائر پورٹ پر بھی کام جاری ہے اور ہائی وے بھی مکمل کی جارہی ہے پاک فوج کی جانب سے یہاں ایک ہسپتال بھی موجود ہے جو مقامی لوگوں کے علاج کے لئے دن رات کام کر ہا ہے یہاں مریضوں کا مفت علاج کیا جاتا ہے شہر کی ترقی کے لئے سیورج اور پانی کے حصول کے لئے بھی کام جاری ہے بزنس کمپلیکس بھی آخری مراحل میں ہے جہاں سرکاری اور نجی اداروں کے دفاتر ہوں گے یہاں ایک یونیورسٹی کا قیام بھی ممکن بنایا جا رہا ہے گوادر کو کوئٹہ سے ملایا جا رہا ہے جس سے ان کے درمیان صرف 8 گھنٹے کا سفر رہ جائے گا۔وہاں ترقیاتی کام فوج کی نگرانی میں تیزی سے جاری ہیں جنہیں اگلے دو سالوں میں مکمل کر لیا جائے گا۔

ابھی حال ہی میں پاکستان اور چائینہ کے درمیان پانچ معاہدوں اور ایک مفاہمتی یاداشت پر دستخط کئے گئے ہیں اور گوادر کو فری زون قرار دیا گیا ہے جس کا افتتاح بھی کر دیا گیا ہے معاہدہ کے مطابق گوادر اور چین کی بندر گاہ کو جڑواں بندرگاہیں اور گوادر اور پیونگ کو جڑواں شہر قرار دیا گیا ہے ۔انشاﷲ سی پیک کے منصوبے کے تحت گوادر پر کام تیزی سے جاری ہیں وہ دن دور نہیں جب گوادر شہر دنیا کا جدید ترین شہر ہو گا اور یہاں ہر شخص کو ہر طرح کی جدید سہولتیں میسر ہوں گی اس کے اثرات پاکستان کے باقی شہروں میں بھی نظر آئیں گے اور پاکستان دنیا کے نقشے پر ابھر کر سامنے آئے گا۔انشا اﷲ
 

H/Dr Ch Tanweer Sarwar
About the Author: H/Dr Ch Tanweer Sarwar Read More Articles by H/Dr Ch Tanweer Sarwar: 320 Articles with 1924904 views I am homeo physician,writer,author,graphic designer and poet.I have written five computer books.I like also read islamic books.I love recite Quran dai.. View More