یہ اس زمانے کی بات ہے جب ہم نے نیا نیا لکھنا شروع کیا
تھا اور ہماری نگارشات ملک کے بڑے بڑے اخبارات میں چھپنے لگیں تھی.ہمیں
اپنے نام سے ہمیشہ سے عشق رہا ہے اس لیے قلمی نام رکھنے کی زحمت ہی نہ کی
تھی .
کم و بیش ایک سال گزر گیا ہم اپنی نگارشارت کے فسوں میں گرفتار لکھتے جاتے
تھےکہ ہمیں اطلاع ملی کہ کوئی ہماری ہم نام بھی ہیں جو پاکیزہ اور نہ جانے
کون کون سےڈائجسٹ میں لکھتی ہیں .ایک عدد ڈرامہ بھی لکھ چکی ہیں ۔خیر ہم نے
ان سے رابطہ کیا اور کہا کہ اے محترمہ ہم کالم نگار ہیں افسانہ نگار ہیں دو
کتابیں لکھ بیٹھے ہیں .ایک کتاب تو پانچ ممالک میں شائع ہو چکی ہے آپ اپنے
نام کے ساتھ کوئی تخلص لگا لیجیے تو ہمارے اور آپ کے لیے بڑٰ آسانی ہو
جائے گی لیکن نہ انھوں نے ماننا تھا نہ مانی ۔ ہم نے بڑی منت سماجت کی لیکن
ان پر چنداں اثر نہ ہوا.
گذشتہ برس ہم نے المصطفی اوپن یونیورسٹی ایران میں منعقدہ کانفرنس کے لیے
ایک مقالہ لکھا تو اپنے نام کے آگے اپنی ذات بھی لکھ بھیجی . یونیورسٹی
انتظامیہ نے ہم سے رابطہ کیا کہ محترمہ آپ کا نام شناختی کارڈ سےکچھ جدا ہے
.
ہم نے کہا کہ ہماری ایک ہمنام بھی لکھاری ہیں اس لیے مجبوری ہے ..
خیر مرتا کیا نہ کرتا کہ مصداق ہم نے عالمی سطح پر جو بھی کام کیا اپنے نام
کے ساتھ ذات لکھ بھیجی .
اگر معاملہ یہیں تک محدود رہتا تو ٹھیک مگر بات یہاں تک پہنچی کہ ایک تیسری
میمونہ کا نام بھی منظر عام پر آیا ۔ شومئی قسمت ، اس سے پہلے کہ ان سے
ہمارا رابطہ ہو پاتا وہ دنیا کو داغ مفارت دے کر چل بسی .
ہم فیس بک سے ذرا پرے ہی رہتے ہیں ..اس لیے جب کافی دنوں بعد ایک پوسٹ کی
تو ایک دور پرے کی دوست لکھاری کی فورا کال آئی .فرمانے لگی ..اللہ اللہ تم
زندہ ہو .
جی وہ..ہم نے شرمندگی سے کہا
ارے اگر تم پوسٹ نہ کرتی تو .. خیر ہم نے یہاں تمھاری مغفرت کا ختم کروا
دیا ...انھوں نے بنا ہماری بات سنے اپنایت سے کہا .
میں نے شکریہ ادا کیا کہ واہ واہ ایک زندہ کی مغفرت کا ختم اب یقینا اللہ
ہمیں مرنے کے بعد ضرور بخش دے گا .
ابھی ہماری مرگ کا غم تازہ ہی تھا کہ ہماری تیسری ہمنام جو کسی طرح نام
بدلنے پر آمادہ نہ ہوئی تھی ، ان کی شادی ہوگئی .ان کی شادی کی ہمیں تو
اطلاع نہ ہوئی لیکن پنڈی ہی کی ایک لکھاری کا غصہ سے بھرپورفون آیا .
شرم نہ آئی تم نے مجھے اپنی شادی میں نہ بلایا .بنا سلام دعا کےوہ غصے میں
چلائی
ہم واقعتا شرم سے زمین میں گڑ گئے کہ واللہ اس شادی کا تو ہمیں بھی علم نہ
ہوا.
خیر ہم نے انھیں تسلی دی کہ جیسے ہی ہماری شادی کی کوئی اطلاع ملی ہم انھیں
یہ اطلاع باہم پہنچا دیں گے...
اب فیس بک پر اکثر لوگ پوچھتے ہیں آپ کونسی والی میمونہ ہیں تو ہم کہتے
ہیں واللہ وہی الفاظِ بے زباں والی ۔اکثر ہمیں اپنے بارے میں متنوع قسم کی
خبریں سننے کو ملتی ہیں ۔ اگر کوئی تنقید کرے تو ہم نام کے کھاتے میں ڈال
دیا کرتے ہیں اور اگر تعریف کرے تو اپنے پاس سنبھال چھوڑتے ہیں
خیرہم نے قارین پر چھوڑ دیا ہے کہ وہ چاہیں تو ہمیں مردہ سمجھیں ,یا زندہ
.....کیونکہ ہم نام بدل نہیں سکتے اور دوسرا نام بدلنے کو تیار نہیں.......
کیونکہ ہم نام کا ہونے یا نہ ہونے نہ صرف ہمارا قصور نہیں بلکہ یہ ہماری
خواہش کے بھی عین برعکس ہے ... رہی بات جگ ہنسائی کی تو ..."بات ہے سچ مگر
بات ہے رسوائی کی"۔ |