سابق وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیے جانے کے
فیصلے کے بعد سے اب تک نواز شریف اور انکے حواری اپنی وزارتیں پکی کر نے کے
لئے عدلیہ سے ٹکراؤ اور محاذ آرائی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں مسلم لیگ ن
کے ’’لال‘‘پہلے ’’جلال‘‘ میں ہوتے ہیں پھر’’زوال‘‘ان کا مقدر بنتا ہے
حکومتی درباریوں نہال،طلال اور اب دانیال کو توہین عدالت کے نوٹس کا سامنا
کرنا پڑا،دوسروں کے لئے پاک سر زمین تنگ کرنے والے نہال کے لئے پانچ سال کے
لئے سیاسی راہداری ’’تنگ ہی نہیں بند‘‘کر دی گئی ہے اسے مقافات عمل کہا
جاتا ہے متکبرانہ الفاظ اور اونچے بول انسان کو پستیوں میں دھکیل دیتے ہیں
جڑانوالا کے جلسے میں’’ طلال‘‘بڑے ’’جلال‘‘میں نظر آئے عدلیہ کے خلاف جو
زبان استعمال کی اس میں عدلیہ کے خلا ف بغض اور نفرت کی جھلک چھپائے بھی
نہیں چھپتی تھی عدلیہ کے خلاف ہرزہ سرائی کے بعد انہیں توہین عدالت کا نوٹس
ملا ،سپریم کورٹ نے عدلیہ مخالف گفتگو کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر مملکت طلال
چوہدری کے بعد وفاقی وزیر نجکاری دانیال عزیز کو بھی توہین عدالت کا نوٹس
بھیج دیاانہیں مختلف ٹی وی شوز کے دوران عدلیہ مخالف گفتگو کرنے پر توہین
عدالت کا نوٹس دیا گیا ’’نہال‘‘ ناہلی کے بعد ’’بے حال‘‘پھر’’بیمار‘‘دکھائی
دیتے ہیں موصوف ابھی ایک ہی دن اڈیالہ جیل کے’’مہمان‘‘ بنے تھے کہ انہیں
بھی دل کے ساتھ ’’آشنائی ‘‘پیدا ہوئی دل میں ایک درد سا اٹھا اور جیل سے
سیدھے اسپتال متقل ہوگئے اب پاکستانی یہ بات سمجھنے سے قاصر ہیں سیاسی
افراد کو جیل جانے کے فورا بعد ’’درددل‘‘کیوں ہوتا ہے اگر یہی’’ ددرد دل‘‘
پاکستانی عوام کی فلاح وبہبود کے لئے ہو تو انہیں جیل کے’’مہمان ‘‘ بننا ہی
نہ پڑے نہال کی نااہلی حکمران جماعت کے درباریوں کے لئے خطرے کی گھنٹی کے
ساتھ ساتھ سیکھنے اور سمجھنے کے لئے ایک سبق تھا لیکن سبق سیکھنے کی بجائے
’’درباریوں اور حواریوں‘‘ نے اپنی زبانوں کو’’بے لگام‘‘کردیا نہال،طلال اور
دانیال کے بعد کئی اوردرباری توہین عدالت کے نوٹس کا سامنا کرنے والے ہیں -
مسلم لیگ(ن)کی رہنما و سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم
نوازگوجرانوالہ میں مسلم لیگ(ن) کے سوشل میڈیا کنونشن سے خطاب کے دوران
عدلیہ کے خلاف ہرزہ سرائی سے باز نہ آئیں’’کس کس کو نااہل کروگے اورنوٹس
بھیجواؤ گے؟ کس کس کو قید کروگے، جیلیں بھر جائیں گی لیکن نوازشریف کے
وفادار کم نہیں ہونگے،انصاف کا ترازو ’’لاڈلے‘‘ کی طرف جھکا ہوگا تو لوگ اس
’’انصاف‘‘ کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے‘‘مسلم لیگ ن ایک بڑی سیاسی جماعت ہے اس
میں کوئی شک نہیں،نواز شریف کے بہت سے وفادار ہی نہیں جان نثار بھی ہیں اس
میں بھی کوئی شک و شبہہ والی بات نہیں مسلم لیگ ن حکمران جماعت ہے یہ بھی
ایک حقیقت ہے باوجود اس کے کہ مسلم لیگ ن ایک بڑی پارٹی ہے ان کے لاکھوں
وفادار ہیں ’’ملکہ ٹویٹ‘‘کو یہ حق حاصل نہیں کہ اپنی توپوں کا رخ عدلیہ کی
طرف کرکے آگ برسائیں،نشتر کے تیر چلائے جائیں ،عدلیہ میں بیٹھے معزز ججز
صاحبان کے فیصلوں کی تضحیک کی جائے -
کراچی میں ’’جمہوریت کے مستقبل ‘‘کے حوالے سے منعقدہ سیمینار اور وکلا سے
خطا ب سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ’’آمروں اور عدلیہ کے گٹھ جوڑ
نے جمہوریت کو مضبوط نہیں ہونے دیا،جمہوریت پر جب بھی یلغار ہوئی عدلیہ کے
ایک حصے نے آمر کا ساتھ دیا، اب ہم دوبارہ پارلیمنٹ میں مل بیٹھیں گے اور
سخت فیصلے کریں گے‘‘حقیقت کا آئینہ تو یہی دکھاتا ہے کہ ’’شریف
برادران‘‘خود آمر کی پیداوار ہیں
جب تک یہ عدلیہ انہیں ریلیف دیتی رہی تب تک سب درست تھا جب فیصلے خلاف آئے
تو’’ عدلیہ پہ وار‘‘ یہ سیاست ہے یا پھر منافقت ،عدلیہ سے ریلیف دینے والوں
کوسندھ کی گورنری سے لے کر پاکستان کے ’’بادشاہ ‘‘تک بنا دیا جاتا ہے
اگرعدلیہ انہیں عدالت میں بلائے تو پھر ’’عدلیہ پہ حملہ‘‘کو اپنی اولین
ترجیح بنا لی جاتی ہے سخت فیصلے کرنے کی بجائے عوام کو ریلیف دینے کی حکمت
عملی اپنائی جائے یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں
کمی کے باوجود پاکستان میں پٹرول کی قیمت آئے دن بڑھائی جا رہی ہے، گزشتہ
16 ماہ کے دوران پٹرول کی قیمت 15 مرتبہ بڑھائی گئی، پٹرولیم قیمتوں میں
اضافے کی وجہ سے اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، حکومت
پٹرولیم قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے نظام کو حقیقت پسندانہ اور بہتر
بنائے تاکہ ملک عزیز میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے عفریت کو روکا جائے حکمران
کے درباری اور آل شریف دانستہ طور پہ عدلیہ سے محاذ آرائی پہ اترے ہوئے ہیں
عدلیہ کے خلاف بڑھتی ہوئی ہرزہ سرائی سے ملک عزیز میں خلفشار اور انتشارسے
ہر محب وطن پریشان ہے- |