یا رب! ہمیں معاف فرمانا

ہمارے معا شرے میں اتنی برا ئیا ں پیدا ہو چکی ہیں کہ ان کا شمار بھی ممکن نہیں رہا اور قو م تیزی کے سا تھ ان برا ئیو ں کے سیلا ب میں بہہ رہی ہے ۔ اسے دیکھ کر یو ں محسو س ہو تا ہے کہ اس کی اصلا ح کی کوئی امید نظر نہیں آ تی اور ہمارا ڈو بنا مقدر میں لکھا جا چکا ہے ۔ جب میں اپنے ار د گر د کے ما حو ل کا جا ئزہ لیتا ہو تو مجھے یہ احسا س بڑا تلخ ، بڑا تکلیف دہ اور بڑا ہمت شکن دکھا ئی دیتا ہے ۔ اورمیں چا ہتا ہو کہ اپنی رو ح کو اس بھیا نک احسا س کی گر فت سے با ہر نکا ل سکو ں لیکن جب میں سو چتا ہو ں کہ ہمارے معا شرے کی برا ئیا ں کم ہو نے کی بجا ئے روز بروز بڑھتی جا رہی ہیں اور یہ برا ئیا ں کو ئی چھو ٹی نہیں یہ وہ برا ئیا ں ہیں جن سے قو میں تبا ہ ہو جا تی ہیں ۔ اور پھر میری زبا ن سے دعا نکلتی ہے ۔

"یا رب ! ہمیں معا ف فر ما نا "اور ہم من حیث القو م ،اپنے اخلاق و کر دار کی بلندیو ں سے بد اخلاقی کی پستیو ں کی طرف بھا گے جا رہے ہیں ۔ ہم کسی کا حق مار کر خوشی محسو س کر تے ہیں ۔ اگر کو ئی شخص بے ایما نی سے کسی دو سرے کی جیب کا ٹ لے یار پھر کسی کے سینے پر پستو ل رکھ کر
لو ٹ لے اور سب کچھ نکلوا لے تو پھر ہم اسے بہت بڑا معر کہ سمجھتے ہیں ۔ہمارے ہا ں رکشا ، ٹیکسی ، بس وغیرہ مسا فروں سے زیا دہ پیسے وصو ل کر تے ہیں ۔ دکا ندار کم تو لتے ہیں ۔ گوالے دو دھ میں پا نی کی ملا وٹ کر تے ہیں ۔ یہ تمام کا م سر انجا م دے کر خوشی محسوس کی جا تی ہے ۔

ہمارے معاشرے میں برا ئیا ں بے شمار ہیں کن کن کا ذکر کیا جا ئے ۔ معا شرے کی حا لت روز بروز بد تر ہو تی جا رہی ہے ۔ اس کی وجہ ہی یہ ہے کہ ہر کو ئی اپنی ذمہ دا ریو ں سے بھا گ رہا ہے ۔ حقو ق کیلئے تو ہر کو ئی سڑک پر آ جا تا ہے۔ مگر فرا ئض کے با رے میں جا ننا بھی نہیں چا ہتا اور افسو س اس با ت کا ہے کہ اس کا سب سے بڑا نقصا ن صر ف اپنے آ پ کو ہی ہو تا ہے اور جب کو ئی اپنا ہی ہمدرد نہیں ہو گا تو کسی اور کا تو ہو ہی نہیں سکتا ۔ حا لت یہ ہے کہ سبھی لو گ با تو ں پر زور دیتے ہیں ۔ صفا ئی نصف ایما ن ہے ، جھو ٹ مت بو لو ، ہمیشہ سچ بو لو ، وقت کی پا بندی کرو ، حقوق اﷲ اور حقو ق العبا د کا خیا ل رکھو ، وا لدین کی خد مت کرو ، رشو ت نہ لو ، اما نت میں خیا نت نہ کرو ، ناپ تو ل پو را کرو خ وغیرہ وغیرہ با تیں بتا تے ہیں ۔ یہ تمام با تیں وہ ہیں جو سب کر تے ہیں ۔ لیکن یہاں تو معا ملہ ہی الٹ ہے۔ جن کو پتا ہے وہ عمل تک نہیں کر تے ۔

ہر کو ئی اپنا فا ئدہ پہلے دیکھتا ہے اور یہی کو شش کر تا ہے کہ اس کا مطلب بہر طور پو را ہو جا نا چا ہیے۔ ہمارے معا شرے کا ہر فر د بے

ایما نی ، بد عنوا نی ،رشو ت چور با زا ری ، لو ٹ ما ر ، حق تلفی اور بلیک میلنگ اسی قسم کی دو سری برا ئیو ں اور بد اخلا قی میں ملوث ہیں ۔ معا شرے کو بہتر بنا نے کیلئے سب کو چا ہیے کہ اپنے رب سے معا فی ما نگیں اور ان برا ئیو ں کو شکست دے کر ایک ا چھا ، کا میا ب انسا ن اور با لآ خر مو من بن کر سر خرو ہو جا ئیں ۔

Schehryar Ahmed
About the Author: Schehryar Ahmed Read More Articles by Schehryar Ahmed: 16 Articles with 70685 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.