گوروں کے دیس میں - دوسری قسط

گوروں کے دیس میں گزرے شب و روز (قسط وار)

میں خاموشی سے آگےکو چل دیا لیکن بہت دیر تک اُس کی معنی خیز مسکراہٹ کے بارے میں سوچتا رہاجس کی حقیقت بعد میں عیاں ہوئی کہ مغرب کے تھری ڈبلیوز کیوں مشہور ہیں یعنی یہاں ورک ، ویمن اور ویدر (موسم) کا کوئی بھروسہ نہیں کہ کب بدل جائیں۔ہوٹل تک پہنچنے کی مکمل معلومات میرے پاس موجود تھیں اس لئے بظاہر کوئی فکر نہ تھی۔ اپنا سامان وصول کیا اور زیر زمین میڑو اسٹیشن کی جانب چل دیا۔لندن زیرزمین میڑو کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ انگلستان کا ریل کا نیٹ ورک دنیا کا سب سے اولین نیٹ ورک ہے جس کی ابتدا ۱۸۲۵ میں ہوئی تھی۔ انگلستان کا ۱۶،۱۱۶کلومیٹر طویل ریل کا نظام پورے ملک میں پھیلا ہوا ہے۔ یہ لائنیں زیادہ تر سنگل، ڈبل یا چار رویہ ہیں۔ کہیں کہیں نیرو گیج کی لائنیں بھی ملتی ہیں۔ زیرِ سمندر چینل ٹنل سے ریل کا رابطہ اب فرانس اور بیلجئم تک پھیل گیا ہے۔

ملک کے طول و عرض میں بسوں کا استعمال عام ہے۔ لندن میں چلنے والی ڈبل ڈیکر بسیں انگلستان کی نشانی بن گئی ہیں۔ ٹرینیں لندن میں لندن انڈر گراؤنڈ اور نیو کیسل میں ٹائن اینڈ وئیر میٹرو کہلاتی ہیں۔ اس کے علاوہ بلیک پول، مانچسٹر میٹرو لنک، شیفلڈ سپرٹرام اور مڈلینڈ میٹرو جیسی ٹرامیں بھی کام کرتی ہیں۔
ائیرپورٹ سے ہوٹل تک کا سفر:

میٹرواسٹیشن کے قریب پہنچا تو یہ کیا لوگ بڑی تعداد میں وآپس آرہے تھے۔ پوچھنے پر جو معلومات ملیں وہ انتہائی پریشان کن تھیں۔کچھ دیر پہلے ایک حادثے کی وجہ سے میٹروکو عارضی طور پر بند کردیا گیا تھا۔اور کچھ معلوم نہیں کب دوبارہ شروع ہو۔ چھناکے سے ساری خوشی پریشانی میں بدل گئی۔میرے پاس تو بظاہر رابطے کا بھی کوئی ذریعہ نہیں تھا کیونکہ فون بھی وہاں کام نہیں کر رہا تھا۔خیر جب آپ مسافر ہوتے ہیں تو ایسی ناگہانی صورتحال کےلئے اپنے آپ کو تیار رکھتے ہیں اور تیار رکھنا بھی چاہئےورنہ پریشانی بڑ جاتی ہے۔

اچانک ذہن میں خیال آیا کہ ُوائی فائیُ ۔یہ ٹیکنالوجی بھی نا آپ کو گم نہیں ہونے دیتی بس آپ کو اس سے تھوڑی دوستی رکھنی پڑتی ہے۔ گیجٹس کو استعمال کرنے کا فن آپ کی زندگی کو کسی حد تک آسان بنا دیتا ہے۔ ائیرپورٹ کے فری وائی فائی نے مجھے دوبارہ بند گلی سے نکال کر دنیا سے منسلک کر دیا۔ فورا دوست کو اپنی صورت حال سے آگاہ کیااور جوں ہی انھیں احساس ہوا کہ میں پریشانی میں ہوں وہ سب کام چھوڑ کرمجھے نیا روٹ سمجھانے لگے۔اورمیں دل ہی دل میں سوچنے لگا ، کچھ احساس کے رشتے ایسے ہوتے ہیں جو آپ کے لئے پریشانی بھی ایسے ہی محسوس کرتے ہیں کہ جیسے خون کے رشتے۔

Ilford, London:الفورڈ، لندن
الفورڈ ،لندن میری منزل تھی۔مجھے پہلےہی بتا دیا گیا تھا کہ سفر شروع کرنے سے پہلے اویسٹر کارڈ بنوانا ہے جوکہ زون 1سے زون 6 تک کام کرے گا۔اور ایک ہفتہ قیام کے دوران لندن کی تمام سفری سہولیات مکمل فری ہو جائیں گی۔اس کی فیس ۶۵ پونڈ تھی ۔ متبادل روٹ پر تقریبا تین میٹرو بدلنے کے بعد آخر کار میں اپنی منزل تک پہنچ گیا۔

ہوٹل کی ریسپشن پرموجود ایک دبلی پتلی ،قدرے درمیانے قدو کاٹھ کی ایک نو عمر لڑکی سے ٹکراو ہوا۔ اپنے آنے کا مدعا بیان کیا تو بولیں جناب آپ تو وقت سے پہلے ہی پہنچ گئے۔برجستہ جواب دیا کہ جناب جلدی تو آپ کو لگ رہا ہے میں تو بہت خجل خوار ہو کے پہنچا ہوں۔مجھے لگا میرا جواب سن کر وہ تھوڑی ہمدردانہ ہو گئی ہے توبس اس سے پہلےکہ وہ اپنی ہمدردانہ سوچ بدلے فَٹ سے میں نے درخواست کی ،اگر ممکن ہو تو میرے کمرےکا انتظام وقت سے پہلے ہی کروا دیجیے ورنہ میں ادھر ریسپشن پر ہی سو جاوں گا کیونکہ میں بہت تھک چکا ہوں۔ پتہ نہیں میری دھمکی نے کام کیا یا میری حالت پے اُس نازک دل حسینہ کو رحم آگیا اور فورا سے پہلے میرے سامنے کمرے کی چابی رکھ دی۔ بولی جائیں جناب کیا یاد کریں گے آپ ہمارے معزز مہمان ہیں ۔بس باقی دن جب تک میں وہاں رہا وہ اچھی دوست بن گئی اورپھر اور بھی بہت ساری عنائتیں جتنا اس کے بس میں تھا کرتی رہی۔

جاری ہے۔
 

Shakeel Ahmed
About the Author: Shakeel Ahmed Read More Articles by Shakeel Ahmed: 11 Articles with 17731 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.