ایک مقولہ ہے کہ ہنرمند انسان کبھی بھوکا نہیں مرتا، مگر
آج کل کے نوجوان اس بات پر عمل اور اس کی اہمیت سے کوسوں دور نظر آتے
ہیں،اللہ تعالی نے ہر کسی کو پوشیدہ صلاحیتیں دی ہیں، مگر بدلتے زمانے کے
نئےتقاضے بدلتے زمانے نے ہمارے نوجوانوں اور ان کی سوچ کو بدل کر رکھ دیا
ہے،آج کل کے نوجوان سوشل میڈیا کے زندان میں قید ہو کر رہ گئے ہیں ،ہمارے
نوجوانوں نے اپنے آپ کو نفس کا قیدی بنالیا ہے ،ٹیکنالوجی کے عادی اور محنت
سے عاری نوجوان خود کو ایزی زون میں رکھنے کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں،یہ بات
نہایت افسوس کے ساتھ لکھنا ہوگی کہ نوجوانوں کی سوچ اب ایزی زون میں ایڈجسٹ
ہوچکی ہے،تعلیم حاصل کرتے ہیں مگر ان کی اسٹریٹجی رٹہ فیکیشن از دا بیسٹ
کوالیفیکیشن ہوتی ہے،پیپر کے بعد گجنی ہوجاتے ہیں اور پھر جب کسی ادارے میں
جاب کے لئے جاتے ہیں تو پھر ایسا محسوس ہوتا ہیں کہ مت پوچھو،ایسے نوجوان
تعلیم کے علاوہ پورفیشنل لائف میں بھی اتنے خاص کامیاب نہیں ہوپاتے ،ان
نوجوانوں کے لئے صرف یہی کہا جاسکتا ہے نہیں پڑھا جنہوں نے پورا سال اب یہی
ہونا ہے ان کاحال، اور اگر اللہ اللہ کر کے جاب ہوبھی جائے تو تنخواہ کم
ہوتی ہے،،، عدم توجہی کا شکار اس طرح کے کئی طالب علم آپ کو نظر آئیں گے
مگر عبرت سیکھنے کے بجائے ،اسی طرح رہنے کو ترجیح دیتے ہیں جو اس بات کا
ثبوت ہے کہ اپنی خداداد صلاحیتوں پر یقین نہیں رکھتےاگر یقین کرلیتے تو
اتنے مسائل نہ ہوتے،مگر اب بھی وقت نہیں گیا اگر توجہ دی جائےان مسائل سے
جلد نجات حاصل کی جاسکتی ہے،صرف اپنی نفس پر قابو کرکے اپنی دل دماغ سےصرف
یہ باٹ ڈالنا ہے کہ خودہی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے خدابندے سے
خود پوچھے بتاتیری رضا کیا ہے، |