کئی عشروں سے کشمیر اور پاکستان کے عوام جموں و کشمیر کی
حکومتوں سے مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ آزاد کشمیر آزادی کے بیس کیمپپ میں
قادیانی پاکستان مخالف سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔قادیادنی مذہب کے
پیروکارمرزاقادیانی کی بیوی کوام المومنین ،اس کے گھر والے اہل بیت مانتے
ہیں۔قادیانی ٹھگی کر کے اپنے آپ کو مسلمانوں کا ایک فرقہ ظاہر کرتے ہیں
جبکہ وہ فرقہ نہیں ہیں غیر مسلم ہیں۔ پاکستان کے آئین ۱۹۷۳ء میں ان کو غیر
مسلم قرار دیا گیا ہے۔۷؍ ستمبر ۱۹۷۴ء بلاشبہ عالم اسلام بالخصوص پاکستانی
مسلمانوں کے لیے ایک یادگار دن ہے جب منتخب پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر پر ان
کو اقلیت قرار دیا ۔ اپریل ۱۹۷۴ء میں رابطہ عالم اسلامی کے اجلاس میں ۱۴۰؍
تنظیموں اور ملکوں کے نمائندوں نے انہیں غیر مسلم اقلیت قرار دیا تھا۔ حکیم
لاامت علامہ اقبالؒ نے قادیانیوں کو ’’ قادیانیت یہودیت کا چربہ ہے‘‘ علامہ
اقبال ؒ نے ۱۹۳۶ء میں پنجاب مسلم لیگ کی کونسل میں قادیانیوں کو غیر مسلم
قرار دینے کی تجویز پاس کرائی اور مسلم لیگی امیدواروں سے حلفیہ تحریر
لکھوائی تھی کہ وہ کامیاب ہو کر قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیے جانے
کے لیے آئینی اداروں میں مہم چلائیں گے۔بانیِ پاکستان قائد اعظم ؒ سے ۱۹۴۸ء
میں کشمیر سے واپسی پر سوال کیاگیا کہ قادیانیوں کے بارے میں آپ کی کیا
رائے ہے تو انہوں نے فرمایا’’ میری رائے وہی ہے جو علمائے کرام اور پوری
اُمت کی رائے ہے‘‘ اس سے ظاہر ہے وہ قادیانیوں کو غیر مسلم سمجھتے تھے۔
شہیدِ ملت لیاقت علی خانؒ نے اپنے قتل کی سازش بے نقاب ہونے پرسر ظفراﷲ کے
ہم زلف میجر جنرل نذیر احمدقادیانی کو جو امپریل ڈیفنس کالج لندن میں ایک
تربیتی کورس پر گیا ہوا تھا واپس بلوا کر گرفتار کر لیا تھا۔ قادیانیوں کی
پاکستان کے خلاف سازشیں کا ذکر کچھ اس طرح ہے ۔ذوالفقارعلی بھٹو کے دور
میں۱۹۷۳ء حکومت کا تختہ الٹنی کی سازش میں تین فوجی قادیانیوں کو گرفتار
کیا گیا تھا۔قادیانی ابھی تک عوام سے ٹھگی کر رہے ہیں کہ وہ مسلمانوں کے
کئی فرقوں کی طرح کا ایک فرقہ ہیں۔ سادہ لوگ ان کی باتوں میں پھنس جاتے ہیں
اور وہ اس آڑ میں ملک دشمن اسلام دشمن سرگرمیوں میں مصروف ہوتے تھے۔ اس لیے
آئین پاکستان میں قادیانیوں کو غیر مسلم قررار دیا ہے۔ اسی طرح آزاد کشمیر
میں بھی اسمبلی میں قانون پاس کروا کر اسلام، دشمن قادیانیوں کو غیر مسلم
قرار دے دیا جائے۔ مگر نہ تو قادیونیوں کو اپنی دور میں غیر مسلم قرار دینے
والی پیپلز پارٹی کی آزاد کشمیر کی سابقہ حکومت نے اس پر کان دھرا نہ ہی
کسی اور کو اس کی فکر لائحق ہوئی۔ بلا آخر نون لیگ کے سر اس کا سہرا سجا
اور قادیانیوں کو آزاد کشمیر، آزادی کے بیس کیمپ میں بھی اسمبلی نے غیر
مسلم قرار دے دیا۔ مسلمانوں کے فرقوں کی بات پر ہمیں مرحوم علامہ شاہ احمد
نورانی صاحب صدر جمعیت علماء پاکستان کے ایک پاکستان ٹی وی پر گفتگو یاد
آئی ۔مرحوم جنرل ضیاء الحق کے دور میں جب عام الیکشن کا اعلان ہوا تو انہوں
نے پاکستان ٹی وی پر پاکستان کی تمام پارٹیوں کو عوام کے سامنے اپنے
پروگرام پیش کرنے کا موقعہ فراہم کیا تھا۔پاکستان کی تمام سیاسی پارٹیوں نے
پاکستان ٹی وی پروگرام میں اپنا اپنا منشور عوام کے سامنے پیش کیا تھا۔ جب
مرحوم علامہ شاہ احمد نورانی صدر جمعیت علماء پاکستان کی باری آئی تو انہوں
نے بھی اپنی پارٹی کا منشور پاکستان ٹی وی کے پروگرام کے ذریعے پیش کیا۔
گفتگو کے دوران علامہ شاہ احمد نورانی سے سوال کیا گیا کہ مسلمانوں میں کئی
فرقے ہیں۔ تو اس کے جواب میں علامہ شاہ احمد نورانی نے فرمایاتھا کہ
مسلمانوں میں صرف شیعہ اور سنی دو فرقے ہیں باقی کوئی بھی فرقہ نہیں ہیں
صرف مکتبہ فکر ہیں۔علامہ شاہ احمد نورانی کی یہ بات ردست ہے۔ ملک اور اسلام
کے دشمن قادیانی اپنے آپ کو مسلمانوں کا ایک فرقہ کہہ کر مسلمانوں کو دھوکہ
دیتے رہے ہیں اور ابھی بھی سادہ لو مسلمانوں سے یہی کہہ کر دھوکا دیتے
ہیں۔وہ مسلمانوں کا فرقہ نہیں ملکہ غیر مسلم ہیں۔جہاں ایک دو واقعات بیان
کر دینے سے قادیانیوں کے اسلام دشمن کاروائیوں پر سے پردہ اُٹھتا
ہے۔عیسائیوں نے سادہ لو مسلمانوں کو اپنے جال میں پھنسانے کی کیسے کوشش کی
۔ اس کا پتہ ایسے لگا کہ برصغیر جس وقت عسائیوں کے قبضہ میں تھا تو جہاں سے
لندن کے آقاؤں کو ایک خط کے ذریعے باور کرایا گیا کہ عام مسلمان روحانیت
پسند ہیں اس لیے اگر ان کے اندر کوئی بزرو نبوت کا اجرا کیا جائے تا وہ جوق
در جق اس کی طرف رجوع کرنا شروع کر دیں گے۔ انگریزوں نے بڑی سوچ بچار کے
بعد مرزاغلام احمد قادیانی کو اس غرض کے لیے چنا۔ مرزا غلام احمد قادیانی
اس زمانے میں انگریزوں حکومت کے عدالتی نظام میں ملازم تھا۔مراز غلام احمد
قادیانی کا والد عیسائیوں کا ٹاؤٹ تھا۔ خط جو برصغیر سے لندن کے آقاؤں کو
لکھا گیا تھا آج بھی انڈیا آفس لائبریری میں موجود ہے ۔کوئی بھی اس کو دیکھ
سکتا ہے۔مرزا غلام احمدقادیانی کے والد کا عیسائیوں کا ٹاؤٹ ہونے کے ثبوت
متین خالد صاحب کی کتاب( قادیانیت برطانیہ کاخود کاشتہ پودا ) میں دیکھا جا
سکتا ہے۔ وہ اس کتاب میں مراز غلام احمد قادیانی کے ایک خط کا ذکر اس طرح
کرتے ہیں جو اُس نے اپنی ایک کتاب میں رقم طراز ہے کہ’’ میرے والد مرزا
غلام مرتضیٰ نے ۱۸۵۷ء کی جنگ آزادی میں انگریز حکومت کی مدد پچاس گھوڑوں مع
سواروں سے کی تھی اور ساتھ ساتھ یہ بھی ارادہ کیا تھا کہ جنگ کا کچھ اور
طول ہوتا تو میرے والد سو اور سواروں کی بھی مدد کے لیے تیار تھے‘‘۔
عسائیوں نے مسلمانوں میں داڑیں ڈالنے کے لیے قادیانیت پیدا کی تھی۔ اس کا
ایک اور ثبوت ہارون آباد کے رہائشی ایک سیاسی پارٹی سربراہ اور کالمسٹ
ڈاکٹر میاں احسان باری صاحب جو نہایت شفقت سے اپنے مضامین باقاعدگی سے مجھے
ای میل کرتے رہتے ہیں۔ میاں صاحب اپنے قادیانیوں کے بارے ایک مضمون میں
لکھتے ہیں کہ مرحوم ذوالفقارعلی بھٹو جس نے اپنے دور حکومت میں قادیانیوں
کو پاکستان کی پارلیمنٹ کے ذریعے غیر مسلم قرار دیا تھا۔ ایک دفعہ انہوں نے
مشہور صحافی اور احراری لیڈر شورش کاشمیری کو بتایا کہ وہ جب امریکا کے
دورے پر گئے تو اس دوران امریکی حکمرانوں نے مجھے دو مرتبہ کہا کہ قادیانی
ہمارے لوگ ہیں۔ پاکستان میں آپ کو ان کا خیال رکھنا پڑے گا۔ صاحبو! لندن
اور امریکا کی سازش سے برصغیر میں قادیانیت کو مسلمانوں میں دھراڑیں ڈالنے
کے لیے بنایا گیا تھا۔اس وجہ سے جب پاکستان بنا تو قادیانی وزیر خارجہ سر
ظفراﷲ کو وزیر خارجہ بنایا گیا۔اسی سر ظفراﷲ نے باؤدنڈی کمیشن میں سازش کے
ذریعے مسلمانوں کی اکثریت والے ضلع گرداس پور کو اقلیت میں تبدیل کروا کر
بھارت میں شامل کروا دیا۔اس ذکر پاکستان بننے کے بعد ایک مسلم لیگی لیڈر
یاں امیر الدین صاحب نے یہ کہہ کر کیا تھا کہ کیا تھا کہ سرظفراﷲ کو
پکاکستان کا نمائیدہ بنا کر ہم نے غلطی کی تھی۔ عیسائیوں نے پاکستان بننے
سے پہلے ہی قادیانیوں کو سپورٹ کرنا شروع کر دیا تھا۔ جب پاکستان بنا تو
پاک فوج کے جنرل اور برگیڈیئر کے عہدوں تک قادیانی تھے۔جنرل اختر حسین ملک
قادیانی تھی حوالہ جنگ اخبار۹ ستمبر ۱۹۶۹ء۔برگیڈیئر عبدالعلی ملک قادیانی
تھے۔ایئر فورس کا چیف ائیر مارشل ظفر چودھری قادیانی تھا۔ تاریخ میں
قادیانیوں کا یہ بیان بھی موجود ہے کہ ہم نے پاکستان بننے کو بادل ناخواستہ
قبول کیا ہے۔ ہم پاکستان کو توڑ کراسے دوبارہ بھارت میں شامل کرنے میں مدد
گار بنیں گے۔ صاحبو! آزاد جموں و کشمیر اسمبلی کا قادیانیوں کو غیر مسلم
قرار دینے کے تاریخی موقعہ پر اس واقعات کو بیان کرنے کا مقصد عوام
مسلمانوں کو باور کرنا ہے کہ یہ قادیانی ملک اور اسلام کے دشمن ہیں۔پاکستان
اور آزاد کشمیر میں مسلمانوں نے اس موقعہ پریوم تشکر منایا۔ تحفظ ختم نبوتؐ
کے بل کی آزاد کشمیر کے موجودہ ایوان سے منظور کر کے گنبد خضرہ کے مکین سے
مکمل وفاداری کا ثبوت فراہم کیا۔ آزاد جموں کشمیر اسمبلی زندہ باد۔پاکستان
پائندہ باد۔
|