14فروری بے حیائی کا عالمی دن

تحریر: عبد الرحمن آفتاب، کراچی
محبت ایک پاک جذبہ ہے یہ کیوں اور کیسے ہوتی ہے، اچھی بات تو سب کو اچھی لگتی ہے، لیکن جب تمھیں کسی کی بری بات بھی بری نہ لگے تو سمجھو تمھیں اس سے’’ محبت‘‘ ہو گئی ہے۔ راحت ہو سرور ہو یا رنج وغم،نفع ہو یا نقصان، ہر حال میں اپنی خواہش کو ختم کر کے محبوب کی خواہش کے سامنے سر تسلیم خم کر دینے کا نام ’’محبت‘‘ ہے۔ محبت کی مختلف حا لتیں ہو تی ہیں، جیسے اﷲ تعالیٰ سے محبت، رسو ل اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم سے محبت، اپنے عزیزوں اور رشتے داروں سے محبت، ماں باپ،بہن بھائی،بیوی بچوں سے محبت، اپنے گھر کاروبار،گاؤں،شہر سے محبت،جانوروں سے محبت،دنیا سے محبت،وغیرہ وغیرہ ۔

اﷲ رب العزت اپنے بندوں سے محبت فر ماتا ہے۔ قر آن مجید میں مختلف انداز میں محبت کا ذکر ہے ۔ ترجمہ’’ بیشک اﷲ نیکو کا روں سے محبت فر ماتا ہے۔ (سورہ البقرہ) اﷲ اپنی تمام مخلوق پر مہر بان ہے اس کی صفت رحمن ورحیم ہے۔ اﷲ کے نیک بندے بھی اﷲ سے محبت کرتے ہیں۔ قرآن کریم میں ہے۔ ترجمہ ’’اور جو لوگ ایمان والے ہیں وہ( ہر ایک سے بڑھ کر) اﷲ سے ہی زیادہ محبت کرتے ہیں۔ (سورہ البقرہ)

لفظ ’’محبت‘‘ بہت ہی پاک و صاف ہے اور ’’محبت‘‘ دنیا کاسب سے خوبصورت جذبہ ہے لیکن مطلب پرستوں اور حوس پرستوں نے اپنی خود غرضی اور ضرورتوں کے تحت اسے بد نام کردیا ہے۔ غیر فطری و ناجائز کام کو بھی محبت کا نام دیتے ہیں جو سرا سر غلط ہے۔ محبت کی خوبیوں وخرابیوں کی بہت تفصیل ہے، محبت کی سب بڑی خر ابی ما ہرین یہ بتا تے ہیں کی محبت اندھی ہو تی ہے حا لانکہ فلسفی اور محبت کر نے والے محبت کو اند ھی نہیں مانتے۔ بہرحال محبت کا الگ الگ جذ بہ ہے آ ج کا نوجوان محبت کے نام پر عیاشی کا دروازہ کھول دیا ہے جو اب رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے اسی میں VALENTINE DAYکو بھی شا مل کر لیا ہے۔

14فر وری کو ویلنٹائن ڈے محبت کا دن نہیں،حقیقت میں محبت کا یوم شہادت ہے۔ویلنٹائن ڈے’’دن‘‘ کے حوالے سے ہمارے مسلم نوجوانوں کی معلو مات میں غیر معمو لی اضافہ ہواہے۔ جہا ں اس کے منانے والے جوش وخروش کا مظاہرہ کر تے ہیں، وہیں اس دن کی مخا لفت کر نے والے بھی کم نہیں،سوال یہ پیدا ہو تا ہے کہ اگر ویلنٹائن ڈے’’دن‘‘ جیسی روایت مو جود نہ ہوتی تو کیا دنیا میں لوگ اظہا رِ محبت نہ کر تے۔ صرف چند بے شرم نوجوان ایسے ہیں جو اس دن کو عیاشی کے حوالے سے مناتے ہیں یا منا سکنے کی طاقت رکھتے ہیں، ایسے لوگ زیا دہ تر امیر گھروں سے تعلق رکھتے ہیں ایک غریب تو اسے برداشتAFFORDبھی نہیں کر سکتا، ہما رے معا شرے میں کیا کوئی محبت نہیں کرتا تھا یا اب نہیں کرتا جو آج کا نو جوان ویلنٹائن ڈے منا کر دنیا کو محبت کر نا سیکھا رہا ہے۔آج تو تمام ٹی وی شو بے شر می کے ساتھ محبت کر نا سیکھا رہے ہیں،اس سے بڑھکر آج جتنے گانے ہیں سب ہی بے شر می کے ساتھ محبت کا سبق دے رہے ہیں، بلکہ لوک کہا نیاں اور آج کی ننگی وبے شرم فلمیں محبت سیکھا رہی ہیں پھرکیوں ہمارا نوجوان فیشن کے نام پر بے حیائی وبے شر می کے تمام ریکارڈ توڑ تا جا رہا ہے۔

عہدنو کے فیشنوں نے سب کے یوں بدلے ہیں رنگ
دیکھ کر ان کی ادائیں، عقل رہ جا تی ہے دنگ
نت نئے اندازمیں یوں محو ہیں پیرو جواں
جس طرح کہ ڈولتی ہے، ڈورسے کٹی پتنگ
گھیر میں شلوار کے کوئی تو لا ئے پورا تھان
آدھ گز کپڑے میں کوئی سْوٹ کو کر ڈالے تنگ
وہ حیا جو کل تلک تھی مشر قی چہرے کا نور
لے اڑی اس نکہت گل کا یہ تہذیب فرنگ
کو ئی پھٹی جینز کو سمجھا ہے ہستی کا عروج
خوا ہش عر یاں نے ہے فیشن کا پایا عذ رلنگ
میں مخا لف تو نہیں جدت پسندی کا مگر
کھا نا جائے مشرقی اقدار کو پَچھمی پلنگ
مختصر اتناکہ سرور، احتمال یہ بھی رہے
تند صحراکے لیے ہو تانہیں ہر گز کلنگ

رومن کیتھو لک چرچ کے مطابق ویلنٹائن ایک نوجوان پادری تھا،جسے سن270ء میں شہید محبت کر دیا گیا تھا۔ کہتے ہیں مارکس آر ے لیئس روم کا بادشاہ تھا۔ بادشاہ کو اپنی فوج میں اضافے کے لیے فوری طور پر فوجیوں کی ضرورت پڑ گئی تو اس نے ہر ملک میں اپنے نمائندے پھیلا دیئے تاکہ وہ اس کے لیے کنوارے نوجوانوں بھر تی کر سکیں۔ رومی فوجی نو جوانوں نے شادیاں کر نا شروع کر دیں۔اطلاع شہنشاہ کو پہنچی تو اس نے شادیوں پر پا بندی نافذ کر دی۔ویلنٹائن پادری نے بادشاہ کے حکم کونا جا ئز قرار دے دیا۔ خفیہ شادیاں کرانے لگا۔ یہ بات زیا دہ دیر تک چھپی نہ رہ سکی اور اسے گرفتار کر لیا گیا۔ قید کے دوران نوجوان پادری کو داروغہ کی بیٹی سے عشق ہو گیا اس کی پاداش(سزا) میں ویلنٹا ئن پادری کا سر قلم کر دیا گیا۔

رومن کیتھو لک چرچ 41فر وری کو اس کا یوم شہادت منا تاہے۔ تاریخ سے نا واقفیت سے ہم کیسے کیسے گناہ کے کام کرتے ہیں عیسائی لوگ پادری کے قتل کادن 41فروری یومِ محبت کے نام پر مناتے ہیں۔ اگر ہم کو محبت ہی بانٹنا ہے تو سبھی سے محبت کریں اور ہر دن کریں۔ ویلنٹا ئن پادری تو دوسروں کی شادیاں کروایا کرتا تھا۔ شادی کرا نا تو ثواب کا کام ہے۔ آج مسلم معاشرے میں جہیز کی لعنت کی وجہ کر کتنی غریب بچیاں کنواری سسک رہی ہیں۔ ماں باپ کی نیندیں حرام ہیں۔

آیئے ہم عہد کریں سال میں کم ازکم ایک غریب کی شادی کرائیں گے ان شا ء ا? یا کم از کم زند گی میں ایک غریب لڑ کی کی شادی کر وائیں گے اور خود بھی بغیر جہیز کی فر مائش کے شادی کریں گے۔خدارا ہوش میں آؤ معاشرے میں پھیلی برا ئیوں کو روکنے کی کوشش کریں نہ کی اور اس میں بڑھا وے کا سبب بن کر گنا ہوں کا انبار لیکر اﷲ کے وہاں پہنچیں۔ اﷲ ہم سب کو بے حیائی کے کا موں سے بچنے کی تو فیق عطا فر مائے آ مین ثم آ مین۔

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1025441 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.