تحریر: شائستہ غوری، کراچی
سنا ہے 14فروری کو محبت کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ کیا 14فروری کی صبح
گلابی سورج طلوع ہوگا؟ کیا اس دن سب کو سب کی محبت مل جائے گی؟ کیا اس دن
سب بچھڑے لوگ مل جائیں گے؟ کیا اس دن کوئی کسی کو نہیں مارے گا؟ کیا کوئی
کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلائے گا؟ کیا کسی ضرورت مند کو شرمندگی سے نہیں
گزرنا پڑیگا؟
اگر ایسا ہے تو ہم بھی 14فروری کو محبت کا عالمی دن منانے کو تیار ہیں۔ مگر
ایسا نہیں ہے یہ کوئی قدرت کا اعلان تو نہیں ہے اگر ایسا ہوتا تو 14فروری
کی صبح گلابی پھول برساتا ہوا سورج طلوع ہوتا۔ اس دن نا کسی انسان تو انسان
جانور کو بھی موت لینے نا آتی اور وہ والدین جو اپنی اولاد کو کمسنی میں
چھوڑ گئے وہ ملنے آتے اور اس بات کی یقین دہانی کراتے کہ وہ آنے والی 14
فروری کو بھی ان سے ملنے آئیں گے۔
مغربی میڈیا نے محبت کو صرف جنس مخالف تک محدود کر دیا ہے۔ مغرب دنیا کو
اپنی روایت پر چلانے کی کوشش کر رہا ہے اور افسوس کہ ہم آنکھیں بند کر کے
اس کی تقلید کر رہے ہیں۔ محبت ہارٹ شیپ والی پیکینگ کا نام نہیں، محبت لال
ربن کا نام نہیں، ڈیٹس کا نام محبت نہیں کہ جس میں دو اجنبی وقت متعین کر
کے ملاقات کریں۔ لیکن ہمارے میڈیا نے محبت کو گفٹ، لال ربن، چاکلیٹ اور ڈیٹ
سے مشروط کر کے رکھ دیا ہے۔
آپ کو کیا لگتا ہے یہ محبت ہے۔۔۔۔ ہرگز نہیں یہ تو صرف فریب ہے۔ محبت تو
حقیقت ہے۔ محبت عید نہیں روزہ ہے۔ محبت اظہار نہیں خاموشی ہے۔ محبت تو اپنے
آپ کو کسی کے سپرد کرنے کا نام ہے۔ محبت تو اپنی ذات کو مٹا کر جینے کا
عظیم ہنر ہے۔ محبت دور رہ کر ساتھ جینے کا نام ہے۔ محبت دل میں ایک اچھی
اور حسین دنیا آباد کرنے کا نام ہے اور یہ سب کچھ کم ازکم انسان کے بس کی
بات نہیں بلکہ محبت خود یہ سب کرواتی ہے۔
جب کوئی انسان خود کو محبت کے حوالے کرتا ہے تو محبت اس کے وجود کو ستار
بنا کر بجاتی ہے۔ محبت کی معرفت سب کچھ کھو دیتی ہے مگر مانگتی کچھ نہیں۔
کیا دنیا میں اسی پادری نے محبت کی تھی جس کے حوالے سے یہ دن منایا جاتا ہے۔
ایسا نہیں ہے دنیا میں ہر انسان نے محبت کی ہے۔ اظہار محبت کے لیے ایک دن
کو مخصوص کرنا ٹھیک نہیں ہے۔
مغربی میڈیا نے محبت کے لیے ایک دن کو مخصوص کر کے اس دنیا کا دستور بنا
دیا ہے۔ محبت کسی دستور کی پابند نہیں۔ جو کسی دستور میں بندھ جائے وہ محبت
نہیں۔ بہترین محبت تو وہ ہوتی ہے جو نا بتائی جائے۔ ایسی محبت کے لئے انسان
کو قسمیں کھانا نہیں پڑتی ثبوت مہیا نہیں کرنے پڑتے۔ ایسی محبت عظیم ہوتی
ہے جو کسی وجود کو قید کرنے کے لئے نہیں بلکہ اپنا وجود کھو دینے کے لئے کی
جائے اور یہ ضروری تو نہیں کی ایسی محبت کسی مرد یا عورت سے کی جائے محبت
تو ایک ایسا جذبہ ہے جو کسی پیکر میں بھی اتر سکتا ہے۔ آئیں ویلنٹائن ڈے کی
بیکار روایت کا حصہ بننے کے بجائے خود کو اس سے آزاد کریں۔ صرف ایک دن نہیں
بلکہ ہر دن محبت کا دن منائیں۔ |