حجاب

پتہ نہیں چہرے کا حجاب واجب ہے یا مستحب۔۔۔
اصل میں پتہ ہے کیا ہم سمجھ ہی نہیں پاتے کہ حجاب کہتے کسے ہیں۔۔۔۔

اگر ہم غور کریں تو ظاہری حجاب تو چہرے کے گرد اسکارف باندھ لینا ہے اور اگر ہم اسی اسکارف کا ایک پلّو پکڑ کر ناک سے تھوڑا اٌوپر سیدھی اور اٌلٹی طرف سے اڑس دیں تو وہ چہرے کا حجاب کہلائے گا۔۔۔ یعنی کہ نقاب۔۔۔

کچھ لوگ کہتے ہیں کہ جسم کو چھپالینا پردہ ہے اور کچھ لوگ کہتے ہیں کہ نقاب نہیں کیا تو پردہ کیسا اور کچھ کا کہنا ہے کہ جب ہاتھ پاؤں چھپ جائیں تو پردہ مکمل ہوتا ہے۔۔۔اصل میں ہم نے دین کو صرف اپنی اپنی سمجھ تک سمجھنے کا فیصلہ کر لیا ہے

جبکہ اللّٰہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا ہے کہ:-
ترجمہ:-
اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں سے اور اپنی بیٹیوں سے اور مومن عورتوں سے کہہ دو کہ (ںاہر نکلا کریں تو) اپنے (مونہوں) پر چادر لٹکا (کر گھونگھٹ نکال)لیا کریں۔یہ امر انکے لئے مؤجب شناخت (وامتیاز) ہوگا تو کوئی انکو ایذا نہ دیگا اور خدا بخشنے والا مہربان ہے

(سورۃ الاحزاب- آیت 59)

اس آیت کے مطابق تو چہرے کے پردے کا حکم دیا گیا ہے لیکن اس آیت میں ہاتھ پاؤں کے پردے کا حکم بیان نہیں کیا گیا ہے لیکن اور بہت سی احادیث اور آیات ہیں جن میں پردے کے متعلق تفصیل بیان کی گئی ہے

لیکن اگر ہم غور کریں تو آج کل جو ہم کر رہے ہیں کیا یہ حجاب ہے یا پردہ ہے۔ چست برقعے ٬عبائے ٬ مختلف رنگوں کے خوبصورت اور ڈیزائنر برقعے۔ کلر فٌل اسکارف اور وہ بڑا سا جوڑا جسے ہم محض خوبصورتی کے لیے بنا کر اسکارف لیتے ہیں تاکہ کوئی ہمیں اولڈ فیشن نہ کہہ سکے۔ کیا یہ ہمارا پردہ ہے یا ہم اس پردے اس حجاب کا مذاق اڑا رہے ہیں کیا ہم بھول گئے ہیں کہ اللّٰہ نے فرمایا ہے کہ اس طرح کا جوڑا بنانے والی عورتوں کی گردنیں قیامت کے دن ایک طرف ڈھلکی ہوئی ہوں گی۔

کیا ہمارے اندر خوفِ خدا نہیں ہے۔ کیا ہمیں ڈر نہیں لگتا اس دن سے جس دن ہم دوبارہ اٹھائے جائیں گے۔کیا ہم نہیں ڈرتے اپنے انجام سے۔

ہمارا تو ظاہری حجاب ہی اتنا ناکارہ ہو چکا ہے کہ اندرونی حجاب کی کیا ہی بات ہے وہ جو حجاب عورت کے اندر ہوتا ہے وہ جو جھجک ہوتی ہے٬ حیا ہوتی ہے وہ تو مرتی ہی جا رہی ہے۔ کیا یہ قیامت کی نشانی نہیں؟
عورت تو چھپانے کی چیز ہے نہ تو وہ کیوں بے حیاؤں کی طرح پھرتی ہے کیا ہم بھول گئے ہیں کہ ہم بنتِ حوا ہیں۔

اس حوا کی جسے جب اسکی غلطی پر بے پردہ کیا گیا تو اس نے خود کو چھپانے کے لیے جنت کے پتّوں کا سہارا لیا اور ہم۔۔۔۔۔۔!
ہم اپنے جسموں کو چھپانے کے بجائے نمائش کا سامان بنے پھرتے ہیں۔۔

خدارا لڑکیوں اپنی اہمیت کو سمجھو جسے تم لبرل ہونا کہتی ہو نا یہ محض بے حیائی کا دلدل ہے اور کچھ نہیں۔۔۔۔۔
اور جو لڑکیاں کہتی ہیں نہ کہ اسلام نے انہیں قید کر دیا ہے وہ سو فیصد غلط ہیں۔اسلام تو ہماری عزت کا سائبان ہے۔ اور جسے تم آزادی سمجھتی ہو٬ در حقیقت وہ قید ہے دنیا کی بھی اور آخرت کی بھی۔۔۔

دیکھو اپنے باپ کو جسکی آنکھوں کی چمک ہو تم٬ اس بھائی کو جو تمہارا رکھوالا ہے ٬ اس شوہر کو جسکی سلطنت کی تم ملکہ ہو ٬ تمہاری جنت تمہارے بچے ہیں۔۔۔۔تم آزاد ہو خدارا اس بات کو سمجھو۔۔۔

ہمارا پردہ ہمارا حجاب قید نہیں رہائی ہے٬ غیر مردوں کی گھناؤنی نگاہوں سے٬ بچاؤ کا ذریعہ ہے اٌن مردوں سے جو عورت کو گوشت کے لوتھڑے کے سوا کچھ نہیں سمجھتے۔

ایک دفعہ پڑھا تھا میں نے کہ پردہ کرنے والی عورتوں کو لوگ زیادہ غور سے دیکھتے ہیں اس تجسس میں کہ یہ دکھتی کیسی ہیں؟۔۔۔۔تو۔۔۔۔کیا ہوا۔۔۔۔۔۔۔وہ دیکھتے ہیں تو۔۔۔۔۔۔لیکن کچھ نظر تو نہیں آتا نہ۔۔۔۔۔یہی تو خوبی ہے سیاہ رنگ کی٬ جو ہر رنگ پہ بھاری ہے٬ جو ہر رنگ کو چھپالیتا ہے۔۔۔

اور یہی تو میرے رب کا فرمان ہے نہ کہ خود کو ڈھک لینے والی عورتیں پہچان لی جائیں گی اور ایذا نہ دیا جائے گا۔اور میرا رب تو اپنے فرمان سے پھرنے والا نہیں۔

Irma Moin
About the Author: Irma Moin Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.