برگد نوجوانوں کی ایک سماجی تحریک ہے جسکا آغاز1997میں
پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ہوا۔ ابتدائی طور پر برگد کے بانیوں نے سماجی
تنازعات اور نوجوانوں کے بیچ تعلقات کو سمجھنے پر توجہ دی اور نوجوانوں کے
ساتھ مل کر جمہوریت، تشدد، رواداری، متضاد فکرات، استعداد کاری، تنوع
اورسیاسی شمولیت و تموج جیسے موضوعات پر بحث کا آغاز کیا۔ ان اقدامات کو
نوجوانوں کی طرف سے بھرپور پذیرائی ملی اور اس طرح نوجوانوں کا ایک بڑا
گروپ اس طرح کی بحث کو عام اور مقامی لوگوں تک لیجانے یں کامیاب ہوا۔ اور
یوں23مئی1998کو گروپ برگد کے نام سے غیر سرکاری تنظیم کے طور پر ایک ادارہ
رجسٹر کرا دیا گیا۔ایک ایسا خوشحال سماج، جس میں نوجوان سیاسی طور پر
باشعور، جمہوری اقدار سے ہم آہنگ اور بہرہ مند،باہمی برداشت کے حامل، ذاتی
ذمہ دارانہ رویہ رکھنے والے اور صنفی حساسیت سے مالا مال ہوں اور وہ آزادی،
مساوات، قانون کی حکمرانی، تنوع کی موجودگی و خوبصورتی اور سماجی ہم آہنگی
کا احترام کرتے ہوں۔برگد کا مشن ہے کہ نصابی و ہم نصابی سرگرمیوں کے ذریعے
پاکستان کے سبھی نوجوانوں کے درمیان امن، انصاف اور باہمی تعاون کو فروغ
دیا جائے۔
برگد اپنی نوعیت کا ایک منفرد ادارہ ہے جو مقامی سطح پر نوجوانوں کی بھر
پور شمولیت کیساتھ ساتھ صوبائی اور قومی سطح پر حکومتی اداروں ، پالیسی ساز
کمیٹیوں اور قوانین ساز اسمبلیوں کے ساتھ ملکر کام کرتا ہے۔ اور اس بات میں
بھرپور توانائی صرف کرتا ہے کہ نوجوانوں کے لیے بہتر پالیسی سازی اور قانون
سازی کی جا سکے۔ پاکستانی قانون میں اٹھارویں ترمیم کے بعد امور نوجوانان
کو مرکز کی بجائے صوبائی سطح پر تفویض کر دیا گیا ہے لہٰذا ہر صوبے کی اپنی
یوتھ پالیسی کا ہونا ایک اہم ترین امر تھا۔ اٹھارویں ترمیم کے فورا بعد ہی
برگد نے بین الاقوامی ادروں کے ساتھ ملکر ملک کے تمام صوبوں کی یوتھ پالیسز
بنانے کا بیڑہ اٹھایا اور برگد ملک بھر کے صوبہ جات بشمول گلگت بلتستان اور
آزاد کشمیر کے صوبائی محکمہ جات برائے امور نوجوانان کے ساتھ ملکر پورے
پاکستان میں نوجوانوں کی ترقی و فلاح بہبود کا کام کر رہا ہے۔ تمام صوبہ
جات میں یوتھ پالیسی بنائے جانے کے طریقہ کار کے تحت ایک مکمل پالیسی کی
صورت میں متعلقہ محکمہ جات کو مہیا کی جا چکی ہے جن میں پنجاب یوتھ پالیسی
کو قانونی حیثیت کیساتھ پنجاب حکومت کیطرف سے 6 جون 2012ء سے نافذ کر دیا
جا چکا ہے اور اس کے ثمرات بھی سامنے آنے شروع ہو چکے ہیں۔ ملک بھر کے باقی
تمام صوبہ جات میں یوتھ پالیسز منظوری کے مراحل میں ہیں۔
اسکے علاوہ برگد ملک بھر میں قریب 52نجی و سرکاری تعلیمی اداروں میں خواندہ
یوتھ کے ساتھ استعداد کاری، آگاہی، پالیسی سازی میں شمولیت جیسے کاموں میں
مصروف عمل ہے اور ملک بھر میں نیم خواندہ، ناخواندہ، معذور نوجوان، ایسے نو
جوان جو کسی مہارت کے حامل ہیں، وہ نوجوان جو کسی مہارت کے حامل نہیں ہیں
اور جیل خانہ جات میں نوجوانوں کے لیے بھر پور کام کر رہا ہے۔برگد کے مشن
میں چونکہ امن، انصاف اور نوجوانوں کے درمیان باہمی تعاون کا فروغ شامل ہے
اس لیے برگد دیہاتی اور شہری نوجوان کمیونٹی، نجی و سرکاری تعلیمی اداروں
کے طلبا وطالبات اور اساتذہ اکرام اور دینی مدارس میں موجود نوجوانوں کو
ایسے باہمی گروہی گفتگو اور سٹڈی سرکل میٹنگز کے مواقع فراہم کرتا ہے جن کے
موضوعات ایسے ملکی اور غیر ملکی سطح پر رونما ہونے والے واقعات ہوتے ہیں جن
میں امن اور انصاف کے حوالے سے تنقیدی و اصلاحی امور بارے معلومات ہو اور
زیر بحث لائے جا سکیں۔ اس طرح کی باہمی و گروہی گفتگو میں نوجوان کے مابین
ہم آہنگی، اختلاف رائے کا احترام اور درپیش مسائل بارے پر امن حل کرنے کی
صلاحیت کو اجاگر کیا جاتا ہے۔
گزشتہ دنوں برگد ادارہ برائے ترقی نوجوانان نے ایف سی کالج لاہور، وزارت
مذہبی امور، اسلامی نظریاتی کونسل اور ورلڈ ریلیجنز کونسل کی معاونت سے ایف
سی کالج لاہور میں منگل کو ایک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا۔ سیمینار میں
رفیع پیر گروپ، ابرار الحق، جواد احمد اور سکھ کمیونٹی کے معززین نے امن کے
حوالے سے میوزک اور کلام کے ذریعے اپنے پیغامات شرکاتک پہنچائے۔ لاہور بھر
کے تعلیمی اداروں سے قریبا 250 طلباو طالبات نے سیمینار میں شرکت کی۔ ایک
پراثر پینل ڈسکشن بھی سیمینار کا حصہ تھی جس میں مختلف مذاہب کے دانشوروں
نے بین المذاہب یگانگت اور باہمی امن کے موضوع پر سیر حاصل گفتگو کی۔ پینل
کے شرکامیں ڈاکٹر روہیا، ڈاکٹر منور چاند، حافظ محمد نعمان، سردار بشام
سنگھ، بھگت لال کھوکھر، منصور قاضی کے علاوہ ممبر قومی اسمبلی رومینہ
خورشید عالم اور شہریار آفریدی شامل تھے۔ اس موقع پر سردار بشام سنگھ نے
کہا کہ سکھ کمیونٹی اپنی مرضی سے پاکستان کا حصہ بنی اور ہمیں اس بات پر
فخر ہے۔ عثمان اختر نے برگد کی جانب سے غیر مسلموں کیلئے تعلیم میں پانچ
فیصد کوٹہ کی تجویز پیش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پچھلے نو سال سے وفاقی حکومت
کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن جس میں غیر مسلم پاکستانی شہریوں کیلئے
سرکاری ملازمت میں پانچ فیصد کوٹہ کی بات کی گئی ہے وہ اس لئے غیر موثر ہے
کہ درکار اہلیت کے مطابق غیر مسلم درخواست گزار ہی دستیاب نہیں ہوتے تاہم
فوج ایک ایسا ادارہ ہے جس میں غیر مسلموں کے کوٹہ کا ہمیشہ خیال رکھا گیا
ہے۔ نبیلہ مالک نے سیمینار میں موڈریٹر کا کردار ادا کیا۔ سیمینار کے
اختتام پر عتیق الرحمان نے ایف سی کالج کی طرف سے برگد اور دوسرے معاون
اداروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں خوشی اس بات کی ہے کہ پاکستان
کو درپیش مسائل کے حل کیلئے تمام ادارے ایک ساتھ کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے
سیمینار میں موجود نوجوانوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ہم آپ سے بہت زیادہ
توقعات رکھتے ہیں تاکہ قائداعظم کے پاکستان کو عملی شکل میں دنیا کے سامنے
ایک پرامن اور ترقی یافتہ ریاست کے طور پر پیش کیا جا سکے۔
برگد نوجوانوں کی سماجی ترقی سے بے رخی کے خلاف ایک تعمیری جواب ہے اور
ادارہ اس بات کا دعویٰ کرتا ہے کہ نوجوانوں کو ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کیا
جا رہا ہے جہاں ان کے درمیان باہمی تعاون کو بڑھا کر اور استعداد کاری اور
شمولیت کے مختلف النوع مواقع مہیا کیے جاتے ہیں جن کی بدولت نوجوانوں کا
بہتر مستقبل تعمیر ہو سکتا ہے مزید یہ کہ برگد حقوق پر مبنی تربیت کو
نوجوانوں کی ذاتی فلاح بہبود کے ساتھ جوڑتا ہے اور نوجوانوں کو تحریک،
وکالت اور تعمیری کام کرنے کی صلاحیت کیساتھ آگے بڑھاتا ہے۔
|