بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ کے حق میں بہت سے دلائل
دئیے جارہے ہیں اور یہ مسئلہ حکومت اور اعلی عدلیہ کے پاس ابھی حل طلب ہے۔
جہاں تک بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا تعلق ہے تو ہم انہیں ان چار اقسام
میں شمار کرسکتے ہیں۔
مشرق وسطی اور دیگر ممالک میں مقیم پاکستانی جو صرف کام کی غرض سے ان ممالک
میں رہ رہے ہیں اور وہ پاکستان کے ہی شہری ہیں۔
یورپ اور دنیا کے دیگر ممالک میں مقیم پاکستانی جو وہاں مستقل مقیم ہیں
لیکن ان کے پاس صرف صرف پاکستان کی شہریت ہے۔
بیرون ملک مقیم پاکستانی جو دوہری شہریت کے حامل ہیں۔
یورپ اور دیگر ممالک میں مقیم پاکستانی جو صرف میزبان ملک کی شہریت رکھتے
ہیں اور پاکستان کی شہریت ترک کر چکے ہیں۔
بیرون ملک پاکستانیوں کے ووٹ کے حق میں اکثر وکالت کی جاتی ہے لیکن اس
برعکس بھی رائے کا اظہار کیا جاتا ہے۔ سمندر پار پاکستانیوں کی وفاقی وزارت
کے تحت قائم اوورسیز پاکستانیز فاونڈیشن کی ایڈوائزری کونسل کے سویڈن سے
رکن کی حیثیت سے اپنی رائے قارئین کے سامنے رکھنے کی جسارت کرہاہوں۔ یہ
رائے مشرق وسطی میں کچھ عرصہ اور یورپ میں دو دہائیوں سے زائد عرصہ قیام کے
مشاہدہ کی بنیاد پر ہے۔اس میں بہت سے ممالک کی سیاحت اور وہاں مقیم
پاکستانیوں کی صورت حال کا بھی عمل دخل ہے۔ مجھے یہ لکھنے میں کوئی امر
مانع نہیں کہ اگر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق مل تو ان ممالک
میں پاکستان کی سیاسی جماعتیں سرگرمی سے متحرک ہو جائیں گی جس کا نتیجہ
باہمی تقسیم، انتشار اور لڑائی جھگڑوں کی صورت میں نکلے گا۔ اگرچہ اس وقت
بھی کئی ممالک میں پاکستانی سیاسی جماعتیں موجود ہیں لیکن انتخابی سیاست کے
آجانے سے صورت حال بدل جائے گی۔ جب ہم پاکستان سے باہر ہوں تو ہماری پہچان
صرف ایک ہونی چاہیے اور وہ ہے پاکستانی۔ بیرون ملک مقیم ہماری سوچ کا ایک
ہی محور ہونا چاہیے اور وہ ہے پاکستان۔ وہاں ہماری سرگرمیاں پاکستان کی نیک
نامی کے لئے ہونی چاہیں اور سیاسی جماعتوں کی وہاں موجودگی سر پھٹول کا
باعث ہوگی۔ بیرون ملک مقیم جن پاکستانیوں کو سیاست کا بہت شوق ہے انہیں یہ
شوق وہاں کی سیاسی جماعتوں میں شامل ہو کر پورا کرنا چاہیے اور جس کی اشد
ضرورت ہے۔
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اگر ووٹ کا حق دیا بھی گیا تو جو پاکستان کی
شہریت ترک کرکے میزبان ممالک کی شہریت کے حامل ہیں، وہ اس سے محروم رہیں گے۔
یورپ، امریکہ اور بہت سے دیگر ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی اکثریت اسی
زمرے کے تحت آتی ہے لہذا انہیں ووٹ کا حق ملنے یا نہ ملنے سے کوئی فرق نہیں
پڑے گا۔ اسی طرح دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کو بھی شائد یہ حق نہ مل
سکے۔ ویسے بھی دوہری شہریت کو جس طرح پاکستان کی اعلی عدلیہ اور میڈیا میں
نشانہ بنا کر متعون کیا گیا ہے اس سے بیرون ملک مقیم دوہری شہریت کے حامل
پاکستانیوں کی دل آزادی ہوئی ہے۔ جب پاکستان پر کوئی مشکل وقت آتا ہے اس
وقت انہیں پاکستانی قراردے کر ان سے مدد لی جاتی ہے لیکن جب وہی اپنے آبائی
ملک میں آکر اپنا کوئی کردار ادا کرنا چاہتے ہیں تو انہیں دھتکار دیا جاتا
ہے۔ حکومت ہو یا عوام ، ان کی نظر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جیب پر
ہوتی ہے۔ کسی نہ ان کے جذبات کی قدر ہے اور نہ کبھی یہ پوچھا کہ تم کس حال
ہو۔ زندگی کی دوڑ میں جن نامسائد حالات سے جو گذارتے ہیں وہی جانتے ہیں۔
پاکستانی سیاسی جماعتوں کو بیرون ملک پاکستانیوں کے ووٹ کی فکر محض اس لیے
ہے کہ انہیں ان سے مال بٹورنا اور بیرونی ممالک کے دوروں میں میزبانوں کی
تلاش ہوتی ہے۔
بیرون ملک پاکستانیوں کو اسمبلی میں نمائندگی کا بھی مطالبہ ہورہا ہے تاکہ
اس سے ان کے مسائل حل ہو سکیں۔ عرض یہ ہے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کے مسائل
بھی وہی ہیں جو پاکستان میں رہنے والے کروڑوں لوگوں کے ہیں۔ جب پاکستان میں
رہنے والوں کے مسائل حل ہو جائیں گے تو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بھی
اپنے آبائی ملک میں مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ چند منظور نظر افراد
کے اسمبلی پہنچ جانے سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل کیسے حل ہوں گے؟
آزادجموں کشمیر قانون ساز اسمبلی نے یہ تجربہ دو دہائیاں قبل کیا تھا جو اب
بھی جاری ہے۔ ایک نشست بیرون ملک مقیم کشمیریوں کے لئے مختص ہے لیکن اس سے
کیا فرق پڑا ہے۔ کیا بیرون ملک مقیم کشمیریوں کے مسائل حل ہوئے یا انہیں
کوئی فائدہ ہوا؟ اسی طرح بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اسمبلی میں نمائندگی
دینے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ ویسے بھی یہ نشست انہیں ملے گی جو بڑی
جماعتوں کے قائدین کی بیرون ملک آوبھگت کریں گے اور ان کی میزبانی کرتے
ہوئے ان کی خواہشات کی تکمیل کریں۔ بیرونِ ملک مقیم پاکستانی اپنی بساط کے
مطابق اپنے وطن عزیز کے لئے جو کچھ کرسکتے ہیں کرتے رہیں گے کیونکہ ان کے
دل میں پاکستان دھڑکتا ہے۔ انہیں پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے حوالے کرنے
انہیں تقسیم نہ کریں۔ انہیں سکون سے رہنے دیں اور انتشار سے دوچار نہ کریں۔
بیرون ملک سیاسی جماعتوں اور انتخابی سیاست کو پھیلا کر رسی کشی اور
اختلافات کو پنپنے کا موقع نہ دیں۔ ان کے لئے ووٹ کا حق اپنے پاس ہی رکھیں
وہ اس کے بغیر ہی خوش ہیں اور نہ انہیں اس کی ضرورت ہے۔ ان سے سیاسی قائدین
کے زندہ باد کے نعرے لگوانے کی بجائے صرف پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے
دیجئے۔ ان کے ہاتھ میں رنگ برنگے پرچم تھمانے کی بجائے صرف سبز ہلالی قومی
پرچم رہنے دیجیے۔ |