صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان جناب ممنون حسین نے ایک مرتبہ
پھر موسمِ بہار کی شجر کاری مہم کا افتتاح کر دیا ہے، انہوں نے یہ کارِ خیر
ایوانِ صدر میں اپنے دستِ مبارک سے صنوبر کا پوداکر پایہ تکمیل کو پہنچایا۔
یہ واضح رہے کہ موسمِ برسات میں بھی وہ ایک عدد پودا لگا کر اس مہم کا
باقاعدہ آغاز کرتے ہیں تاکہ قوم کو ترغیب دلائی جا سکے۔ اس مرتبہ خاتونِ
اوّل نے بھی صنوبر کا پودا لگا کر اپنے شوہر نامدار کا ساتھ دیا ہے، یقینا
یہ دونوں پودے ایک ساتھ ہی لگائے گئے ہوں گے، کیونکہ بادشاہوں کے محلات میں
زنان خانے اور مردان خانے الگ الگ ہوتے تھے، اب زمانہ ترقی کر گیا ہے، اور
خواتین کو بھی چونکہ اس دوڑ میں شامل کر لیا گیا ہے، اس لئے ایسی محافل کا
ایک ساتھ ہونا کوئی اچھنبے کی بات نہیں۔ پہلے تو صدر کے پودا لگانے سے صرف
مرد حضرات کو ترغیب ملتی تھی، اب خواتین بھی یہ کام کر کے ملکی ترقی میں
اپنا حصہ ڈال سکیں گی۔ خواتین نے یہ خدمت کیسے سرانجام دینی ہے، اس کی
منصوبہ بندی کرنا خود انہی کی ذمہ داری ہے۔صدر نے اس موقع پر منعقد کی جانے
والی تقریب سے خطاب بھی کیا۔جس میں انہوں نے شجر کاری اور درخت کی اہمیت پر
زور دیا، انہوں نے ایک خاص بات یہ بھی بتائی کہ وزارتِ ماحولیات مشاہداﷲ کی
سربراہی میں فضائی آلودگی کے خلاف جہاد کر رہی ہے۔
اگر صدر یا خاتونِ اوّل ہر سال شجر کاری کا افتتاح نہ کریں تو یقینا
پاکستان کے لئے ایک بڑا نقصان ہے، کیونکہ پاکستان میں آلودگی کا خاتمہ ہونے
کو ہے، اس کا سہرا پاکستان کے آئینی سربراہ کو ہی جاتا ہے کہ وہ شجر کاری
کی سرپرستی کرتے اور قوم کو نئی راہیں دکھاتے ہیں۔ خاتونِ اول والا اقدام
قوم کے جذبوں اور ولولوں میں نئی روح پھونک دے گا۔ پہلے تو کھیت کھلیانوں،
میدانوں اور کھلے مقامات پر ہی شجر کاری کی جاتی تھی(جس کے نتیجے میں ملک
سر سبز وشاداب ہو نے کوہے) اب یہ کام گھروں میں بھی ہو سکے گا، گلی محلے
میں خواتین کی جہاں تک پہنچ ہے، وہ خود درخت لگا کر ماحول کی خوبصورتی میں
بھی اضافہ کریں گی ، اس سے خود ہی ماحولیاتی آلودگی کا خاتمہ بھی ہو جائیگا۔
’’کچن گارڈننگ‘‘ کی مہم تو پہلے سے جاری ہے، یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ اس
ضمن میں خواتین کے لئے حکومت نے کیا احکامات یا ترغیبات جاری کی ہیں، اگر
یہ کام بھی ایوانِ صدر سے کروا لیا جاتا تو پورے ملک میں کچن گارڈننگ سے
بہار آجاتی اور لوگ سبزیاں گھروں میں اگا کر ہی کھایا کرتے۔ اب بھی حکومت
درخواست کرکے ایوانِ صدر میں ایسی تقریب منعقد کروا سکتی ہے۔اگر ایسا ہو
جائے تو بہت سوں کا بھلا ہو جائے گا اور کچھ دیر کے لئے ایوانِ صدر کے
مقیموں کو ایک مصروفیت مل جائے گی۔
صدرِ مملکت نے از راہِ کرم مشاہداﷲ خان کا نام لینا بھی ضروری جانا، اس
تقریب میں وہ یقینا موجود ہوں گے، اگریہ نام ان کی غیر موجودگی میں لیا گیا
ہے تو مشاہداﷲ کے لئے اور بھی زیادہ خوشی اور حوصلہ افزائی کی بات ہے، کہ
وہ خود نظر نہیں آئے مگر ان کا کام دکھائی دے رہا ہے۔ کام کرنے والوں کی
یہی خوبی انہیں باقی لوگوں سے سربلند اور ممتاز کرتی ہے کہ دوسرے لوگ بولتے
ہیں مگر کام کرنے والوں کے کام بولتے ہیں۔ فضائی آلودگی کے خاتمے کے لئے
حکومت نے مشاہداﷲ کا انتخاب خوب کیا ہے۔ ممکن ہے سرکاری اور وزارتی کاغذات
میں ملک کے اندر سے آلودگی ختم کرنے کے کچھ بندوبست کئے گئے ہوں، کہ آخر اس
کے لئے بجٹ میں رقوم مختص کی جاتی ہیں، ان کے بارے میں منصوبہ جات بنائے
جاتے ہیں، منصوبوں پر عمل کرنے کے لئے فائلوں کے پیٹ بھرے جاتے ہیں۔ آخر
وزارت اور وزیر نے بھی کچھ کرنا ہوتا ہے۔ زمینی حقائق دیکھے جائیں تو ملک
کے اندر پائی جانے والی آلودگی جوں کی توں ہے۔ بلکہ حالات کا مزید گہرائی
سے جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوگا کہ جو آلودگی حکومت اور اپوزیشن نے اپنی
باتوں اور اپنے رویوں سے پھیلائی ہے، مشاہداﷲ خان کا نام وہاں بھی بہت
نمایاں ہے، ایسے ہی ایک قدم پر انہیں میاں نواز شریف کے دور میں وزارت سے
ہاتھ دھونا پڑے تھے، اب بھی ان کے جذبات ماحولیاتی آلودگی پھیلانے میں بھر
پور کردار ادا کر رہے ہیں۔ ایسی باتیں چونکہ حکومت کی حمایت اور اس کے جملہ
مخالفین کو جواب دینے کے لئے کی جاتی ہیں، اس لئے ممکن ہے بین السطور صدر
صاحب بھی ان کی باتوں کو جہاد قرار دے کر انہیں شاباش ہی دے رہے ہوں۔ |