روس میں رہنے والی پاکستانی برادری کا ایک اجتماع روس میں
ہی منعقد ہوا۔ اس اجتماع میں کئی دہایوں سے پاکستان کے خلاف لڑنے والے
بلوچستان کے ڈاکٹر جمعہ خان مری نے پاکستان سے وفاداری کا اعلان کیا۔اس سے
قبل سابقہ صوبہ سرحد اور موجودہ خیبر پختونخواہ کے صوفی جمعہ خان نے بھی
پاکستان سے وفاداری کا اعلان کر چکے ہیں۔محروم ولی خان کی عوامی نیشنل
پارٹی کے سابق کیمونسٹ کارکن جمعہ خان تو پاکستانی قوم کی مبارک باد کے
مستحق ہیں کہ ا نہوں نے تو’’ فریب ناتمام ‘‘ کتاب لکھ کر پاکستان سے
وفاداری کا دستاویزی بھی ثبوت پیش کر دیا۔ پاکستانی قوم دونوں جمعہ خان
صاحبان کو دل سے قبول کرتی ہے اور قومی دھارے میں واپس آنے پر اﷲ کا شکر
ادا کرتی ہے۔ ڈاکٹر جمعہ خان مری نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایک تنظیم بنا رہے
ہیں جس کے ذریعے پاکستان کے خلاف کام کرنے والے بلوچ علیحدگی پسندوں کے
کرتوت اپنی بلوچ قوم کے سامنے رکھے گا۔ یہ نام نہاد بلوچ گریٹر بلوچ کی مہم
کے سایے میں بلوچ قوم سے دھوکا کر رہے ہیں۔برہمداغ بگٹی اور دوسرے نام نہاد
بلوچ رہنماء پاکستان کے ازلی دشمن بھارت میں بیٹھ کر اور نیشنلٹی حاصل کرنے
ان سے فنڈ لے کر بلوچستان میں دہشت گردی کی کاروائیاں کررہے ہیں۔وہ کہتے
ہیں کہ ان باغیوں کے پاکستان دشمن عزاہم سے بلوچ قوم کو آگاہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ جس دن برہمداغ بگٹی نے گاندھی کی سمادی پر حاضری دی کر
ہندوؤ ں کی طرح ہاتھ جوڑ کر اسے سلام پیش کیا تو میں اس دن سے ہی اس کے
خلاف ہو گیا۔ اسی دن شاہد امین صاحب، سابق سفیر روس نے نجی ٹی وی انٹرویو
میں ملک کے مایا ناز ٹی وی اینکر ، سینئر صحافی اور ایڈیٹر ز،ماہانہ رسالہ
زاویہ نگاہ کراچی جناب نصرت مرز صاحب کے پروگرام میں بتایا کہ بلوچ علیحدگی
پسند جعلی پاس پورٹ بنوا کر روس اور بیرون ملک پاکستان کے خلاف سازشیں کرتے
تھے ۔خیر بخش مری افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف کاروائیاں کرتا
رہتا تھا۔ اب بدلتے ہو ئے عالمی حالات کے تحت روس نے پاکستان کے خلاف
کاروائیوں سے ہاتھ روک لیا ہے۔ اب روس میں برسوں سے قائم صدائے بلوچستان
ریڈیو بند ہوجائے گا۔ اسی ٹی وی پروگرام میں جمعہ خان مری نے کہا کہ دشمن
ملکوں کی مدد سے بلوچستان کو پاکستان سے الگ کرنے والے بلوچوں کو واپس قومی
دھارے میں شامل کرنے کی مہم چلائیں گے۔تاکہ گمراہ بلوچ واپس اپنے وطن
پاکستان آکر قومی ترقی میں حصہ لیں۔ویسے بھی بلوچستان کی صوبائی حکومت اور
سیکورٹی اداروں کی مشترکہ کوششوں سے ناراض بلوچ واپس قومی دھارے میں شامل
ہو رہے ہیں۔ آئے دن ہم الیکٹرونک میڈیا پردیکھتے رہتے ہیں کہ علیحدیگی پسند
بلوچ واپس آرہے ہیں پاکستانی پرچم کو سلامی دے رہے ہیں۔پاکستان سے وفاداری
کے اعلانات کر رہے ہیں۔ وہ اپنا اسلحہ حکومتی اہلکاروں کو واپس کرتے ہیں
اور سابقہ ملک دشمن کاروائیوں سے توبہ کرتے ہیں۔ پاکستان زندہ باد کے نعرے
لگاتے ہیں۔جیسے جیسے بھارت نے بلوچستان میں دہشت گرد کاروائیوں تیزکیں ہیں
ناراض بلوچوں کویہ بات سمجھ آنی شروع ہوئی ہے کہ یہ حقوق کی بات نہیں بلکہ
غیر ممالک کا اپنا ایجنڈا ہے جو نا سمجھ بلوچوں کو پاکستان کے خلاف استعمال
کیا جارہا ہے۔ براہمداغ بگٹی اور دسرے پاکستان باغی نام نہاد بلوچ رہنما
باہر ملکوں میں بیٹھ کر عیاشیاں کر رہے ہیں۔کبھی افغانستان،کبھی لندن، کبھی
سوئٹزر لینڈ اور اب بھارت میں بیرونی فنڈنگ سے پاکستان میں دہشت گردی کر کے
بے گناہ لوگوں قتل کر رہے ہیں۔ ملک کی سیکورٹی کے افراد کو چھپ کر وار کرتے
ہیں۔ جب سیکورٹی والے ان کی دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے ان کے خلاف
کاروائی کرتے ہیں تو بیرونی دنیا کی مسلمان دشمن انسانی حقوق کی تنظیموں کو
استعمال کرکے انسانی حقوق کا بہانہ بنا کر رُونا شروع کر دیتے ہیں۔ پھر اس
سُر میں سُر ملانے کے لیے پاکستان کے سیکولر،قوم پرست بیرونی فنڈڈ میڈیا
میں موجود اینکر پرسن ان
کے حق میں پروگرام کر کے پاکستانی فوج کو بدنام کرنے کے کا ڈھونگ رچاتے
رہتے ہیں۔
صاحبو!پاکستان کا سیاسی نظام اتنا ڈھیلا رہاہے کہ جس کا جو جی چاہے پاکستان
کے دو قومی نظریہ کے مقابلے میں بیرونی نظریات لے کر آجائے۔ جس کا جی چاہے
قومیت،لسانیت،علاقیت ، سیکولرزم،روشن خیالی اورذاتی مفادات کی بنیاد پر
سیاست کرے پاکستان میں کھلی چھٹی ملی ہوئی ہے۔پاکستان میں قومیت اور نام
نہاد صوبائی حقوق کے نا م پرتشدد سیاست کرکے ملک دشمن بھارت کے ساتھ مل کر
ملک کو توڑ دے۔پاکستان نے غدار وطن شیخ مجیب الرحمان کو کھلم کھلاچھٹی دی۔
اُس نے متشدد سیاست کا آغاز کیا اور جعلی صوبائی حقوق کے نام پرپاکستان کے
ازلی دشمن بھارت کے اکھنڈ بھارت کے نقشے میں رنگ بھرے ۔ علیحدگی پسند
بلوچوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ آج غدار وطن شیخ مجیب کی وجہ سے بنگلہ دیش
بھارت کی کالونی بن گیا ہے۔ بھارت کی ایما ء پر دو قومی نظریہ کے محافظوں
کو جعلی نام نہاد جنگی ٹریوبیونل کے ذریعے پھانسیوں پر چڑھارہا ہے۔ دو قومی
نظریہ کی بانی آل انڈیا مسلم لیگ کی وارث نون مسلم لیگ کی حکومت ان
پھانسیوں کو بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ قراردیتی ہے۔اندراگاندھی نے
پاکستان توڑ کر اپنی فوجوں کے ذریعے مکتی باہنی کے دہشت گردوں سے مل کر
بنگلہ دیش بنایا اور اعلانیہ کہا تھا کہ میں نے دوقومی نظریہ خلیج بنگال
میں ڈبودیا ہے۔ مسلمانوں سے ایک ہزار سالہ ہندوؤں پر حکمرانی کا بدلہ بھی
لیے لیا ہے۔تو اس وقت یا اس کے بعد کسی بھی وقت ،خاص کر جب بھارت کے ایٹمی
پروگرام کے مقابلے میں نون لیگ کی حکومت میں پاکستان نے ایٹمی دھماکے کیے
تھے تو کیوں نا پاکستان کے مقتدر حلقوں کی غیرت نے بھارت کو للکارہ ،اور
کہا کہ ہم پاکستان توڑنے کا بدلہ بھارت سے چکائیں گے۔ یہ باتیں زندہ قوموں
کو آگے بڑھنے کا راستہ بتاتیں ہیں۔ مگر پاکستان کی سپریم کورٹ کے فیصلے کے
تحت نا اہل قرار پانے والے اور اب نا اہلی کی وجہ سے سیاسی پارٹی کی صدارت
سے بھی سپریم کورٹ کے حکم سے فارغ ہونے والے سابق وزیر اعظم پاکستان کے
ازلی دشمن سے ذاتی دوستی نبھاتے ہیں۔ان کاریڈ کارپٹ استقبال کرتے ہیں۔ بغیر
ویزوں کے اپنے گھر جاتی عمرہ لاہور بلاتے ہیں۔ مسلمانوں کے قاتل مودی کی
والدہ کو ساڑھی کا تحفہ پیش کرتے ہیں۔بھارت کے اسٹیل تائیکون جو پاکستان کو
گالیاں بکتا رہتا ہے کو اپنی رہائش مری میں میں ذاٹی حیثیت سے پاکستان کی
وزارت خارجہ کوبتائے بغیر بلاتے ہیں۔کراچی بلوچستان میں دہشت گردی کرنے کی
ذمہ داری قبول کرنے والے بھارت کے نیوی کے حاضر سروس کلبھوشن یادیو جاسوس
کے خلاف آج تک ایک بھی بیان نہیں دیا۔پاکستان کے کور ایشومسئلہ کشمیر کو
ایک طرف رکھ کر بیرونی ایجنڈے پر عمل کرتے ہوئے بھارت سے آلو پیاز کی تجارت
کرتے ہیں۔ مثل مدینہ ایٹمی قوت کا حامل مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان پر
بھارت نے اندرونی اور بیرونی محاذکھولے ہوئے ہیں۔ اس کا توڑ کرنے کے بجائے
نا اہل وزیر اعظم نے فوج اور عدلیہ کے خلاف اپنے ذاتی ایجنڈے پر چلتے ہوئے
محاذ کھولا ہوا ہے۔ ان کوپاکستان کے مخلص ذرائع کا مشورہ ہے کہ اس سے
اجتناب کریں۔ سپریم کورٹ کی ہدایات پر نیب احتساب عدالت میں قائم کرپشن کے
مقدموں میں اپنے آپ کو بے قصور ثابت کرنے کے ضروری دستاویزات پیش کریں۔ اب
جب پاکستان دشمن توبہ کر کے واپس قومی دھارے میں شامل ہو رہے ہیں تو سب
پاکستانیوں کو بھی اﷲ کا شکر ادا کرنا چاہیے ۔ اﷲ پاکستان کواندرونی بیرونی
دشمنوں سے بچائے آمین۔ |