ہنس مُکھ

زندگی میں اطراف میں کچھ ایسے چہرے نظر آتے ہیں جن کے چہرے پر ہنسی اور مسکراہٹ سجی رہتی ہے اور انُ کے اندر کی زندہ دلی اور اندرونی خوشی نہ چاہتے ہوے بھی باہر آ رہی ہوتی ہے

مسکُراہٹ اور ہنسی ایسی چیز ہے کہ سب پر سجتی ہے عورت مرد بوڑھا اور بچوں کی معصومیت والی ہنسی کے تو کیا کہنے اور محبوب کی مسکراہٹ پر تو کام ہی ہو جاتا ہے اور کسی اپنے کی مسکراہٹ آپ کی آنکھوں اور دل کی ٹھنڈک ہوتی ہے اور میرا اپنا کہا ہوا یاد آیا جو میں اکثر کہ دیتا ہوں اور شاعروں کی شاعری میں مداخلتِ بے جا زرا سی کم کر دی ہے

تیری مسکراہٹ کیا ہے اے نامعلوم
مجھے پتہ ہے تجھے کیا معلوم

میں اُس ہنسی کی بات نہیں کر رہا جو اُڑای جاتی ہے جو لوگوں کا تمسخُر اور ہنسی اُڑای جاتی ہے جس سے روکا بھی گیا ہے
ہاں اگر ایسا طنزو مزاح ہو جس سے کسی کی دل آزاری نہ ہو تو دوسری بات ہے جو کہ صاف پہچانی جاتی ہے اور میڈیا پر دونوں طرح کی ہنسی خوب دیکھنے کو ملتی ہے

کچھ لوگوں کی ہنسی میں ایسی کاٹ ہوتی ہے کہ آپ کے آر پار ہو کے آپ کے وجود کو ہلا کے رکھ دے جس طرح ہماری پرانی فلموں کے ولن ہنستے تھے یا کسی ہورر فلم کے بھوت ہنستے ہیں جنھیں دیکھ کر میں خوفزدہ ہونے کے بجاے ہنسنا شروع کر کے اُن کے کڑوڑوں کے بجٹ کو ہنسی میں اُڑا دیتا ہوں

اور ایک ہنسی جو کیمرے کی آنکھ کے لیے ہوتی ہے چاہے کوی اندر سے رو رہا ہو اور ایک نیا رواج سیلفی جس کا شروع میں مجھے علم نہیں تھا کہ یہ کیا بلا ہے موبائل بھی کیمرے والا نہیں تھا ایک جگہ سے گُزر رہا تھا دیکھا تین لڑکیاں موبائل کیمرے والا ہاتھ میں لیے سر جوڑ کر مسکراتے ہوے موبائل کی طرف نظریں مرکوز میری طرف کرے کھڑی ہیں ابھی صرف اتنا علم مجھ پر وارد ہوا تھا کہ کیمرے کی آنکھ بیک سائڈ پر ہی ہوتی ہے میں خوش ہو گیا کہ میری تصویر کھینچ رہی ہیں مگر دوسرا سوال اُبھرا کہ تینوں مل کر اکیلے میری تصویر کیوں بنا رہی ہیں اور وہ بھی سر جوڑ کر جیسے ہمارے سیاست دان عوام کے مسئلہ پر اور حقیقت میں اپنے کسی مسئلہ پر سر جوڑ کر بیٹھتے ہیں یہ عقدہ تو بہت بعد میں کُھلا کہ وہ تینوں تو اپنی سیلفی لینے میں مصروف تھیں

بعض لوگ بلاوجہ بھی ہنستے رہتے ہیں آپ لوگ شاید اُنہیں کچھ اور سمجھیں مگر میں اُن لوگوں کو رُلانے والوں سے بہتر سمجھتا ہوں

شکریہ آپ کی عنایت کا
غم کی دولت مجھے عطا کر دی
تم نے ہنس ہنس کے ابتدا کی تھی
ہم نے رو رو کے انتہا کر دی

اور مجھے کچھ ایسا تجربہ ہوا اور میں نے محسوس کیا کہ جب آپ کسی انسان کے ساتھ اچھا سلوک کرتے ہیں یا کوی بھی نیکی کسی بھی شکل میں ضمیر کو مطمئن کرتے یا اندر سے سکون پاتے ہیں تو اکثر بغیر کسی ظاہری وجہ کے بھی آپ کو ہنسی آرہی ہوتی ہے اندر کے اطمنان کی وجہ سے

آج کل تو اور دوسری چیزوں کی طرح مسکراہٹ بھی مصنوعی بنا دی گئ ہے یعنی آپ کو مسکرانے میں مشکل پیش آے تو مسکراتا منہ بھیج دیں ( smily face) اور اپنا بسورتا منہ چھپا کر اپنے گریبان میں جھانکنے کے لیے محفوظ کر لیا جاے اور دوسروں کے گریبان محفوظ رہیں مگر اپنی سچی ہنسی اور مسکراہٹ دور بیٹھے شخص کو پہنچانی ہو تو ہنستا منہ ( smily face )بہترین ذریعہ ہے موبائل پر اور شرمندہ منہ سے تو بہتر ہی ہے

سب سے مشکل ہنسنا وہ لگتا ہے جب ہنسی نہ آرہی ہو اور کسی مہمان کے سامنے تکلفاً یا کسی سینئیر کے سامنے مجبوراً ہنسنا ہو اور دل اور جبڑے ساتھ نہ دے پایں اور دردِ سر کا باعث ہو

کچھ عورتوں کی قسم شاید قدرتی طور پر ایسی ہوتی ہے جو لگتا ہے کہ بس رو پڑیں گی اور کچھ بات بات پر ہنستی رہتی ہیں
ایسی ہنسنے والی ہماری ایک کزن بھی ہیں جن کا قہقہہ پہلے داخل ہوتا ہے اور وہ خود بعد میں اور ہنستی پہلے ہیں بات بعد میں کرتی ہیں چاہے کسی کے انتقال کی خبر ہی کیوں نہ ہو اور اُس کی ہنسی کے بعد میں بغیر کسی جُرم کے شرمندہ سا ہو جاتا ہوں کہ شائد گزشتہ زندگی میں کچھ ایسا ضرور کیا ہے جس کے نتیجہ آج رُسوای اور جگ ہنسای کی صورت میں نصیب ہورہا ہے یہ تو میں نے ایسے ہی کہ دیا اصل میں یہ دل صاف ہونے کی نشانی بھی ہے مگر اتنا بھی صاف نہ ہو کہ دوسرے کا دل ہلا دے مگر اُس کی وجہ سے ماحول خوشگوار بن جاتا ہے

اگر کسی کے دانت کسی خورد بینی مخلوق کی مرغوب غزا ہوں تو وہ منہ پر ہاتھ رکھ کر ہنسے گا یا شرمانے کی وجہ سے یا کچھ عورتوں کی عادت کہ ہنستے وقت اپنے ڈوپٹے سے منہ کو ڈھانپنا اور اُن کا یہ پردہ اگر مردوں کی عقل پر پڑ گیا ہو تو ساتھ والی سہیلی کے ڈوپٹہ سے جو ابا کے ڈر سے اوڑھے ہو کام میں لایا جا سکتا ہے

اور دوسروں پر ہنسنے کے بجاے اگر اپنے آپ پر ہنسا جاے تو کسی مراقبے اور مجاہدے سے کم نہیں اور جو لوگ دوسروں کی مسکراہٹ کا سبب بنیں تو ولی اللّلہ سے کم نہیں

ایک بزرگ کی کتاب پڑھی جس میں نفسیاتی مسائیل کا حل بتایا گیا تھا مزہبی نکتہ نگاہ سے کہ وہم وسوسوں سے کس طرح بچا جاے اور ہر طرح کے حالات میں کس طرح اپنے زہن کو متوازن رکھ کر خوشگوار زندگی گزاری جاے خدمت خلق کرتے ہوے اور مصروف رہتے ہوے اور اس کتاب کا نام ہے" جو تم مسکراو تو سب مسکرائیں "

ہر حال میں ہنسنا مسکرانا ہمارے بزرگوں کا شیوہ رہا ہے اور کسی کی مسکراہٹ آپ کے سکونِ قلب کا باعث بھی ہوتی ہے ازدواجی زندگی میں بڑے مسائل کا حل ایک چھوٹی سی مسکراہٹ ہے

یہ ہنسی یا مسکراہٹ خوش اخلاقی اور شُکر کی عکاسی کرتی نظر آتی ہے
جسے تبسُم کا نام بھی دیا جاتا ہے اور اس تبسُم کا ذکر خدا نے بھی کیا ہے

فَـتَبَسَّمَ ضَاحِكًا مِّنْ قَوْلِـهَا

پھر اُس ( چیونٹی) کی بات پر مسکرا کر ہنس پڑے

خُدا ہم سب کو ہنستا مُسکراتا رکھے
 

ن سے نعمان صدیقی
About the Author: ن سے نعمان صدیقی Read More Articles by ن سے نعمان صدیقی: 28 Articles with 24424 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.