پکڑ دھکڑ

نیب انگریزی کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے " پکڑو " اور اس کے اہلکاروں نے اس لفظ کو نہایت مضبوطی سے پکڑ لیا ہے کہ بس جو بھی ہاتھ آئے پکڑو اور اس کا ایک مطلب " دبوچنا "بھی ہے جس کو اس ادارے کے اہل کاروں نے خوب سمجھا ہے اس ادارہ کی ابتدا میں اس کا فلسفہ تھا کہ پکڑو اور کچھ لے کر چھوڑ دو اور پیسوں کو پکڑ لو اور جمع کروادو خزانہ میں مقصد شائد کرپشن کا خاتمہ تھا جو آگے چل کر مخالف سیاست دان یا کسی بھی مخالف کا خاتمہ ٹھیرا ابھی جو تازہ پکڑ دھکڑ شروع ہوی ہے وہ پکڑ کم اور دھکڑ زیادہ ہے اور کچھ اکڑ زیادہ ہے اور اُن میں ٹپڑ زیادہ ہے جس میں تشدّد کا جھکّڑ زیادہ ہے جو کسی بھی طور جائز نہیں اور الزام ثابت ہونے سے پہلے کسی کی حراست کے دوران لی گئ تصویر کی تشہیر بھی مناسب نہیں اور اب سرکاری افسران کا ردِ عمل بھی سامنے آرہا ہے جو ایک خطرناک صورت حال کو جنم دے سکتا ہے اگر یہ انتقامی انداز کا سلسلہ نہ رُکا تو معاشرے اور انتظامی مشینری پر اس کے بہت برے اثرات رونما ہونے کا اندیشہ ہے اور مکمل تفتیش سے پہلے جلد بازی میں کاروائ ادارے کی ساکھ کو متاثر کرسکتا ہے اور ایک منفی نتیجہ بھی نکل سکتا ہے -

ن سے نعمان صدیقی
About the Author: ن سے نعمان صدیقی Read More Articles by ن سے نعمان صدیقی: 28 Articles with 24372 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.