ذکر وفضائل ام المؤمنین حجرت سیدہ خدیتہ الکبریٰ رضی اللہ عنھا

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات میں سے کسی پر اتنا رشک نہیں کرتی جتنا حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا پر، حالانکہ وہ میرے نکاح سے پہلے ہی وفات پاچکی تھیں، لیکن میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان کا (کثرت سے) ذکر فرماتے ہوئے سنتی تھی کہ اﷲ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حکم فرمایا کہ خدیجہ کو موتیوں کے محل کی بشارت دے دیجیے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوئی بکری ذبح فرماتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی سہیلیوں کو اتنا گوشت بھیجتے جو اُنہیں کفایت کر جاتا۔
:: بخاری شریف، کتاب فضائل أصحاب النبي، باب تزويج النبي صلي الله عليه وآله وسلم خديجة و فضلها، 3 / 1388، الرقم : 3605

حضرت اسماعیل سے مروی ہے کہ حضرت عبداﷲ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ کیا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کو بشارت دی تھی؟ انہوں نے جواب دیا، ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں (جنت میں) ایسے محل کی بشارت دی تھی جو موتیوں سے بنا ہو گا اور اس میں نہ شورو غل ہوگا اور نہ کوئی اور تکلیف ہو گی۔
:: بخاری شریف، کتاب فضائل أصحاب النبي، باب تزويج النبي صلي الله عليه وآله وسلم خديجة و فضلها، 3 / 1389

حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کی بہن ہالہ بنت خویلد نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اندر آنے کی اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کا اجازت طلب کرنا سمجھ کر کچھ لرزہ براندام سے ہوگئے۔ پھر فرمایا : خدایا! یہ تو ہالہ ہے۔ حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ مجھے رشک ہوا۔ پس میں عرض گزار ہوئی کہ آپ قریش کی ایک سرخ رخساروں والی بڑھیا کو اتنا یاد فرماتے رہتے ہیں، جنہیں فوت ہوئے بھی ایک زمانہ بیت گیا ہے کیا اﷲ تعالیٰ نے آپ کو ان کا نعم البدل عطا نہیں فرما دیا ہے؟ :: بخاری شریف، کتاب فضائل أصحاب النبي، باب تزويج النبي صلي الله عليه وآله وسلم خديجة و فضلها، 3 / 1389

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حضرت جبرئیل علیہ السلام آ کر عرض گزار ہوئے : یا رسول اﷲ! یہ خدیجہ ہیں جو ایک برتن لے کر آرہی ہیں جس میں سالن اور کھانے پینے کی چیزیں ہیں، جب یہ آپ کے پاس آئیں تو انہیں ان کے رب کا اور میرا سلام کہیے اور انہیں جنت میں موتیوں کے محل کی بشارت دے دیجئے، جس میں نہ کوئی شور ہو گا اور نہ کوئی تکلیف ہو گی۔
:: بخاری شریف، کتاب فضائل أصحاب النبي، باب تزويج النبي صلي الله عليه وآله وسلم خديجة و فضلها، 3 / 1389،3609

سیدنا مولا علی علیہ السلام سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اپنے زمانے کی سب سے بہترین عورت مریم ہیں اور (اسی طرح) اپنے زمانے کی سب سے بہترین عورت خدیجہ ہیں۔
:: بخاری شریف، کتاب فضائل أصحاب النبي، باب تزويج النبي صلي الله عليه وآله وسلم خديجة و فضلها، 3 / 1388، الرقم : 3604

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات میں سے کسی پر رشک نہیں کیا، سوائے حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کے (یعنی میں ان پر رشک کیا کرتی تھی) اور میں نے حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کا زمانہ نہیں پایا۔ سیدہ عائشہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب بھی بکری ذبح کرتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے کہ اس کا گوشت حضرت خدیجہ کی سہیلیوں کے ہاں بھیج دو۔ سیدہ عائشہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ میں ایک دن غصہ میں آگئی اور میں نے کہا : خدیجہ، خدیجہ ہی ہو رہی ہے۔ تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ خدیجہ کی محبت مجھے عطا کی گئی ہے۔
:: مسلم شریف، کتاب فضائل الصحابة، باب فضائل خديجة أم المؤمنين، 4 / 1888، الرقم : 2435

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب مکہ مکرمہ والوں نے اپنے قیدیوں کا فدیہ بھیجا تو حضرت زینب (بنت رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے بھی ابوالعاص کے فدیہ میں مال بھیجا جس میں حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کا وہ ہار بھی تھا جو انہیں (حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کی طرف سے) جہیز میں ملا تھا جب ابو العاص سے ان کی شادی ہوئی تھی۔ جب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے دیکھا تو فرط غم سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دل بھر آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بڑی رقت طاری ہوگئی فرمایا : اگر تم مناسب سمجھو تو اس (حضرت زینب) کے قیدی کو چھوڑ دیا جائے اور اس کا مال اسے واپس دے دیا جائے؟ لوگوں نے اثبات میں جواب دیا۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس (ابو العاص) سے عہد و پیمان لیا کہ زینب کو آنے سے نہیں روکے گا چنانچہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت زید بن حارثہ اور ایک انصاری کو بھیجا کہ تم یاجج کے مقام پر رہنا یہاں تک کہ زینب تمہارے پاس آ پہنچے۔ پس اسے ساتھ لے کر یہاں آ پہنچنا۔
:: سنن ابوداؤ شریف،3 / 62، الرقم : 2692

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے درآنحالیکہ حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا بھی اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس موجود تھیں۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا : بیشک اﷲ تعالیٰ حضرت خدیجہ پر سلام بھیجتا ہے اس پر حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا نے فرمایا : بیشک سلام اﷲ تعالیٰ ہی ہے اور جبرائیل علیہ السلام پر سلامتی ہو اور آپ پر بھی سلامتی ہو اور اﷲ کی رحمت اور اس کی برکات ہوں۔
:: سنن نسائی ، 6 / 101، الرقم : 10206،

حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زمین پر چار خطوط کھینچے اور دریافت فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ یہ کیا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا کہ اﷲ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ جنت کی بہترین عورتیں ہیں جو کہ حضرت خدیجہ بنت خویلد، حضرت فاطمہ بنت محمد، آسیہ بنت مزاحم جو کہ فرعون کی بیوی ہے اور حضرت مریم بنت عمران رضی اﷲ عنھن ہیں۔
:: مستدرک، 2 / 539، الرقم : 3836
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1279875 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.