مسلم اُمّہ اور شام

تحریر: ڈاکٹر شجاع اختر اعوان
بدھ مت کے روحانی پیشوا دلائی لاما نے بھارت کے شہر میسور میں دنیا بھر سے آئے ہوئے اپنے پیروکاروں سے خطاب کے دوران کہا ہے کہ دنیا سے اگر دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں تو حضور اکرم ﷺ کی تعلیمات ہی نجات دہندہ ہیں۔ حضور ﷺ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ہی امن عالم کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قرآن پاک ہی وہ عظیم کتاب ہے جو انسانیت کی بھلائی کے لیے اﷲ تعالی کا تحفہ ہے، دنیا کے تمام مذاہب اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں کہ اسلام امن اور سلامتی کا مذہب ہے۔ اور اس کی تعلیمات پر عمل کر کے دنیا کو امن کا گہوارہ بنایا جا سکتا ہے۔ اسلام کے معنی سلامتی کے ہیں ۔ اور وہ سلامتی فرد سے لے کر افراد تک ، قوم کے اقوام تک اور ملک سے ممالک تک وسعت کی حامل ہے اسلام ظلم اور استحصال کی مکمل نفی کرتا ہے اس دین کے ماننے والوں کو واضح کیا گیا ہے کہ اگر ان کا ہمسائیہ بھوکا ہو گا چاہے وہ یہودی ، عیسائی، سکھ یا دنیا کے کسی بھی مذہب سے کیوں نہ ہو تو اس کی بھی روز قیامت جواب دہی ہوگی ۔ یہ بھی درس دیا گیا ہے ، وہ مسلمان نہیں جس سے دوسرے مسلمانوں کو تکلیف پہنچے ، اور بہترین مسلمان وہ ہے جس کا اخلاق سب سے اچھا ہے ۔ اسلام جنگ کی حالت میں بھی بچوں ، بوڑھوں اور خواتین پر ہاتھ اٹھانے کی اجازت نہیں دیتا اسلام ایک ہمہ گیر آفاقی اور کائناتی وسعتوں کا حامل دین ہے۔ اس دین نے انسانیت کی اجتماعی امن ، بقا اور سلامتی کی ضمانت فراہم کی ہے ۔ مگر افسوس کہ آج کے وور میں مسلمان اسلامی تعلیمات کو بھلا کر آپس میں ہی دست و گریباں ہیں۔ فرد سے لے کر افراد ، قوم سے لے کر اقوام اور ملک سے ممالک تک ایک رسول ﷺ، ایک خدا اور ایک کتاب کے ماننے والے آپس میں پنجہ آزما ہیں۔ فرقہ واریت کو مہرہ بنا کر طاغوتی قوتیں امت مسلمہ کا شیرازہ بکھیرنے اور ایک دوسرے سے لڑانے میں مصروف ہیں۔ یہود و نصاری کی سازشوں نے آج دنیا بھر کے مسلمانوں کو تقسیم کر کے رکھ دیا ہے اور بعض مسلم ممالک اﷲ تعالی کی ان تعلیمات کو بھلا کر کہ ، یہود و نصاری تمہارے دوست کبھی نہیں ہو سکتے، یہودی اور عیسائی قوتوں پر انحصار کرتے ہوئے ان کے ساتھ اپنے تعلقات کو فروغ دینے میں مصروف ہیں اور غیر مسلم قوتوں کا آلہ کار بن کر آپس میں لڑائی جھگڑے کرتے نظر آتے ہیں ۔ مسلمانوں کی آپس میں نا اتفاقی کی بدولت طاغوتی قوتوں نے دہشت گردی کے نام پر مسلمانوں کے ہاتوں مسلمانوں کا قتل عام شروع کر وا رکھا ہے۔ اور ایسے مظالم روا رکھے جا رہے ہیں جنہیں دیکھ کر انسانیت بھی شرما جاتی ہے۔ بچوں ، بوڑھوں اور خواتین کا قتل عام روز کا معمول بن چکا ہے ملک شام میں جاری خانہ جنگی بھی اس سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔ جہاں پر فرقہ واریت ، لسانیت اور دہشت گردی کے نام پر عالمی دجالی قوتیں بعض اسلامی ممالک اور مقامی مسلمانوں کو گروہوں کی شکل میں تقسیم کر کے خود ان کے ہاتھوں اپنے مسلمان بھائیوں کا قتل عام کروارہی ہیں۔ بچوں بوڑھوں ، عورتوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ کر خون مسلم کی ندیاں بہائی جارہی ہیں۔ خواتین اور نو عمر بچیوں کی عصمت دری کی جارہی ہے ۔ کلمہ گو مسلمان خو دا پنے ہی ملک سے ہجرت کرنے پر مجبور ہیں ۔ مسلمانوں کی آپس میں نا اتفاقی نے اسلام دشمن قوتوں کو حوصلہ دیا ہے اور مظالم کا یہ سلسلہ آئے روز بڑھتا جا رہا ہے۔ مسلمانوں کو ہی آلہ کار بنا کر ان کے ہاتھوں مسلمان بھائیوں کو ملیا میٹ کروایا جارہا ہے۔ ان تمام حالات میں اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر مسلم امہ کا اتحاد وقت اہم ضرورت ہے اور مصیبتوں ، پریشانیوں سے چھٹکارے کا حل اسلامی تعلیمات میں عمل پیرا ہونے پر مضمر ہے ۔ ایسا تب ہی ممکن ہے جب دنیا بھر کے مسلمان ایک رسول ﷺ، ایک خدا اور ایک کتاب کو ماننے والے فرقہ واریت ، لسانیت ، گروہی اختلافات اور ذاتی مفادات کو پس پشت ڈال کر اﷲ تعالی کے احکامات پر عمل کو یقینی بنائیں جس میں یہ حکم دیا گیا ہے اﷲ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ میں نہ پڑو۔

Malik Tahir
About the Author: Malik Tahir Read More Articles by Malik Tahir: 27 Articles with 21162 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.