چالاک بیوپاری کی مقروض کی بیٹی پر نگاہ

سینکڑوں سال پہلے ایک چھوٹے سے اطالوی شہر میں ایک چھوٹے سے کاروباری آدمی پر بہت سارا قرض تھا۔ یہ قرض بہت زیادہ سود پر قرضہ دینے والے آدمی نے اسے دے رکھا تھا۔ وہ آدمی انتہائی نا معقول، عجیب حالت والا آدمی تھا جو اس مقروض انسان کی خوبصورت بیٹی پر فدا تھا۔ چنانچہ اس نے چالاکی سے اس مقروض آدمی کو ایک ڈیل کی پیشکش کی کہ وہ اس کا تمام قرضہ حذف کر سکتا ہے۔ ڈیل یہ تھی کہ وہ کاروباری آدمی اس کے ہاتھ میں اپنی بیٹی کا ہاتھ دے دے اور قرضے سے جان چھڑا لے۔

چنانچہ اس مقصد کے حصول کے لیے چالاک بیوپاری نے ایک بیگ میں ایک کالا اور ایک سفید پتھر ڈالا۔ شرط یہ تھی کہ لڑکی کو اس میں سے ایک پتھر چننا ہوگا۔ اگر وہ کالا پتھر چنتی ہے تو قرض اتر جائے اور بیوپاری اس سے شادی کر لے گا۔ اگر وہ سفید پتھر چنتی ہے تو تب بھی قرض اتر جائے گا مگر لڑکی کی مرضی ہوگی کہ وہ شاد کرے یا نہ کرے۔ اس کاروباری آدمی کے باغ میں کھڑے ہوئے بیوپاری نے دو پتھر اٹھائے اور بیگ میں ڈال دیے۔

لڑکی نے دیکھا کہ بیوپاری نے چالاکی سے دونوں ہی پتھر کالے چنے اور بیگ میں ڈالے۔ لڑکی یہ دیکھ کر خاموش رہی۔ بیوپاری نے لڑکی کو دونوں میں سے ایک پتھر چننے کو کہا۔ لڑکی کے پاس اب تین ہی راستے بچے تھے۔ ایک یہ کہ وہ کوئی بھی پتھر اٹھانے سے انکار کر دے۔ دوسرا یہ کہ وہ دونوں پتھر بیگ میں سے نکالے اور بیوپاری کا کچا چٹھا کھول کے رکھ دے۔ تیسرا یہ کہ وہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ اسے بیوپاری سے شادی کرنی پڑ سکتی ہے، کالا پتھر بیگ میں سے نکال لے۔

چنانچہ اس نے بیگ میں سے ایک پتھر نکالا اور بغیر اسے دیکھے دوسرے پتھروں میں پھینک دیا۔ اس نے یہ ظاہر کیا کہ جیسے پتھر غلطی سے اس کے ہاتھ سے گر گیا ہو۔ اب اس نے بیوپاری سے کہا: میں اپنی غلطی پر معافی چاہتی ہوں کہ پتھر غلطی سے میرے ہاتھ سے گرگیا۔ اگر آپ اپنے بیگ میں بچے دوسرے پتھر کو نکالیں تو پتا چل جائے گا کہ میں نے کونسا پتھر چنا۔ ظاہر ہے کہ بیگ میں کالا پتھر ہی تھا۔ یہ جانتے ہوئے کہ اگر اس نے بیگ کھولا تو اس سے اس کا کچا چٹھا بھی کھل جائے گا، اس نے بتایا کہ لڑکی نے سفید پتھر چنا ہے۔ لہذا قرضہ معاف ہے۔ مشکل حالات میں سے نکلنے کے لیے ہمارے پاس بسا اوقات موجود راستوں کے علاوہ بھی کچھ راستے ہوتے ہیں جنہیں ہم اختیار کر کے جیت سکتے ہیں۔

YOU MAY ALSO LIKE: