جہاں پناہ! ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ میں بازار میں کھڑا آم
کھا رہا تھا کھانے کے بعد میں نے اس کی گٹھلی جو گھما کے پھینکی تو وہ قریب
کھڑے ایک گدھے کی پُشت پر جا کے لگی ۔ اور دیکھتے ہی دیکھتے اس کی پشت پر
آم کا پیڑ اُگ آیا ۔ حجام کا اتنا کہنا تھا کہ درباری چلانے لگے کہ ظل
الٰہی! یہ حجام جھوٹا ہے بھلا ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ گدھے کی پشت پر کوئی
پیڑ اگ آئے ۔ بادشاہ نے انہیں ڈانٹا کہ خاموشی سے کہانی سنو ضرور ایسا ہی
ہؤا ہو گا اور حجام کو اشارہ کیا کہ وہ کہانی جاری رکھے ۔
اس نے کہا پھر جناب! وہ پیڑ بڑھنا شروع ہؤا اور لمبا ہوتا ہوتا آسمان سے جا
لگا ۔ اب تو دربار مچھلی مارکیٹ بن گیا سب درباری شور کرنے لگے کہ بادشاہ
سلامت! یہ شخص بالکل جھوٹ بول رہا ہے ایسا ہو ہی نہیں سکتا ۔ بادشاہ نے
انہیں گھور کے دیکھا اور کہا کہ زیادہ شور ڈالنے کی ضرورت نہیں ہے یہ حجام
بالکل سچ کہہ رہا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہاں تو بھئی پھر؟ حجام نے کہا
پھر جناب عالی! میں اس درخت پر چڑھ گیا اور رینگتا رینگتا آسمان پر پہنچ
گیا اور سیدھا جنت میں چلا گیا ۔ اب تو بھئی دربار میں وہ اودھم مچا کہ
توبہ ہی بھلی ۔ کوئی ماننے کو تیار نہیں تھا مگر بادشاہ نے غصے سے کہا
درباریو! خاموش ہو کے بیٹھو اور ہمیں سکون سے کہانی سننے دو کیا پتہ یہ
حجام سچ ہی کہہ رہا ہو اب اگر کوئی بیچ میں بولا تو ہم اس کی کھال میں
بھوسہ بھروا دیں گے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سب لوگ سہم کر رہ گئے اور بادشاہ نے حجام سے
کہا اچھا تو بھئی پھر؟
وہ بولا میں جنت میں خوب گھوما پھرا وہاں پیڑوں پر طرح طرح کے خوش رنگ پھل
لگے ہوئے تھے میں وہ توڑ توڑ کے کھانے لگا میں نے خوب جی بھر کر کھایا اور
کچھ اپنی جھولی میں بھر لئے اور پھر اسی درخت سے لٹکتا ہؤا واپس زمین پر آ
گیا ۔ نیچے پہنچنے تک مجھے پھر بھوک لگ گئی تھی چنانچہ میں وہیں کھڑا ہو کے
دوبارہ کھانے لگا ۔ پھل مزیدار ہونے کے ساتھ ساتھ بہت خوشبودار بھی تھے جس
کی وجہ سے لوگ میرے اردگرد اکٹھے ہو گئے اور پوچھنے لگے کہ میں یہ پھل کہاں
سے لایا ہوں پہلے کبھی دیکھے نہ سنے ۔ میں نے انہیں سارا قصہ سنایا کہ کیسے
گدھے کی کمر پر گٹھلی سے آم کا پیڑ اُگا اور میں اس پر چڑھ کر جنت میں پہنچ
گیا اور وہاں پھل کھانے کے بعد کچھ ساتھ بھی لے کے نیچے آ گیا ۔ سب لوگ
کہنے لگے ہم بھی اسی طریقے سے جنت کو جائیں گے اور وہاں کی سیر کر کے آئیں
گے ۔ اتنے میں ایک بھنگی آیا اور کہنے لگا میں بھی ایسے ہی جنت کو جاؤں گا
اور وہاں کی سیر کروں گا ۔ میں نے کہا تُو بھنگی ہے جنت میں نہیں جا سکتا ۔
اس نے غصے سے کہا کیا بکتا ہے حجام؟ میں بادشاہ کا باپ ہوں ۔
اتنا سننا تھا کہ بادشاہ غضبناک ہو کے کھڑا ہو گیا اور بولا یہ کیا بکواس
ہے کون ہے وہ خبیث بھنگی جس نے ہمارا باپ ہونے کا دعویٰ کیا ہے اسے فوراً
پکڑ کے لایا جائے ہم اس کی کھال کھنچوا دیں گے ۔
حجام نے جھک کر ہاتھ جوڑے اور کہا کہ عالیجناب! یہ صرف ایک جھوٹی کہانی تھی
جس پر آپ یقین نہ کر سکےاب لائیے میرا انعام ۔
بادشاہ دھپ سے واپس بیٹھ گیا اور بولا بھئی حجام! تم نے تو ہمیں بیوقوف بنا
دیا چلو تم جیت گئے اور ہم ہارے ۔ اور اسے بہت سے انعام و اکرام سے نوازا
اور آئندہ جھوٹی کہانی سننے کے شوق سے توبہ کر لی ۔ ختم شد ۔ (رعنا تبسم
پاشا) |