فضائل حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہُ!

 ’’ صدیق اکبررضی اﷲ تعالیٰ عنہ‘‘ جن کا اپنا نام عبداﷲ ؓبن ابوقحافہ بن عامر، کنیت ابوبکرؓ، لقب صدیق ،ؓ والدہ ماجدہ کا نام ام الخیر ، جبکہ سلسلہ نسب ساتویں پشت میں نبی اکرم ﷺ کے سلسلہ نسب سے مل جاتا ہے۔ آپ کے فضائل اور کمالات انبیاء کرام علیہ سلام کے بعد تمام اگلے اور پچھلے انسانوں میں سب سے اعلیٰ ہیں۔ آپ ؓنے مردوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کیا۔ آپؓ زمانہ جاہلیت میں بھی قوم میں معزز شمار ہوتے تھے۔ آپ ؓ نے زمانہ جاہلیت میں نہ کبھی بُت پرستی کی اور نہ ہی کبھی شراب کو استعمال کیا ۔

حضرت سیدنا ربیعہ بن کعب رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کا اسلام آسمانی وحی کی مانند تھا، وہ اس طرح کہ آپ ملک شام تجارت کے لئے گئے ہوئے تھے، وہاں آپ نے ایک خواب دیکھا، جو ’’بحیرا‘‘ نامی راہب کو سنایا۔ اس راہب نے آپ ؓسے پوچھا:تم کہاں سے آئے ہو؟ آپ ؓفرمایا: مکہ سے۔ اس نے پھر پوچھا: کونسے قبیلے سے تعلق رکھتے ہو؟ تو آپ ؓ فرمایا: قریش سے۔پوچھا: کیا کرتے ہو؟ آپؓ فرمایا: تاجر ہوں۔ وہ راہب کہنے لگا: اگر اﷲ تعالیٰ نے تمہارے خواب کو سچافرمادیا تو وہ تمہاری قوم میں ہی ایک نبی مبعوث فرمائے گا، اس کی حیات میں تم اس کے وزیر ہوگے اور وصال کے بعد اس کے جانشین۔حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ نے اس واقعے کو پوشیدہ رکھا، کسی کو نہ بتایا اور جب نبی اکرم ﷺنے نبوت کا اعلان فرمایا تو آپﷺنے یہی واقعہ بطور دلیل آپ ؓ کے سامنے پیش کیا۔ یہ سنتے ہی آپ ؓ نے رسول اکرم ﷺ کو گلے لگالیا اور پیشانی چومتے ہوئے کہا: ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ آپ اﷲ کے سچے رسول(ﷺ) ہیں‘‘۔

اسلام قبول کرنے کے بعد آپؓ ہمیشہ رسول اکرم ﷺ کے ساتھ ساتھ رہے ، چایئے وہ میدان جہاد ہو یا دعوت الاﷲ، ہر موقعے پر آپ ؓ نبی اکرم ﷺ کے ایک بہترین مشیر، بہترین ساتھی، بہترین رازدار اور بہترین جانثار بنے رہے، آپ ؓ کی اسلام پر اتنے احسانات ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے ایک موقعے پر ارشاد فرمایا ــ: جس کا مفہوم ہے کہ میں نے سب کے احسانات کا بدلہ چکادیا ہے، مگر ابوبکر (رضی اﷲ عنہ ) کے مجھ پر و اسلام پر اتنے احسانات ہیں کہ جن کا بدلہ روز قیامت اﷲ پاک ہی چکائیں گے۔ ( ترمذی شریف)

ویسے تمام صحابہ کرام رضی اﷲ عنہ اجمعین نبی اکرم ﷺ کے دیوانے مستانے و جانثار تھے ، ہر صحابی ؓ کی یہ کوشش ہوتی کہ وہ رسول اکرمﷺ پر اپنے جان فیداء کریں، جنگ کے میدانوں میں ہر ایک صحابی ؓ کی یہ کوشش ہوتی کہ وہ نبی اکرم ﷺ کے تحفظ میں شہید ہوجائیں، کیونکہ رسول اکرم ﷺ پر جان قربان کرناصحابہ کرام ؓ کی عین تمنا تھی ۔

ان سب میں ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ بھی تھے ، عشق و محبت اور جانثاری کے جو کمالات ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ میں تھے وہ تاریخ محبت وجانثاری کے کسی کتاب میں بھی نہیں ملیں گے۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ عنہ عشقِ مصطفی ﷺ میں وہ مقام رکھتے ہیں کہ اولین و آخرین میں کوئی بھی اس مقا م تک نہ پہنچ سکا۔یہ صرف زبانی دعویٰ ہی نہیں بلکہ اس بات پر خود نبی اکرمﷺ کی طرف سے مہر تصدیق ثبت ہے۔ جس طرح نبی اکرم ﷺ تمام انبیاء علیہ سلام میں افضل ہیں، اس ہی طرح ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ تمام صحابہ میں افضل ہیں، بلکہ انبیاء کرام علیہم السّلام کے بعد سب سے افضل انسان ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ: حضرت علی رضی اﷲ عنہ نے ابو بکر و عمر رضی اﷲ عنہما کی فضیلت بر سر ممبر بیان فرمائی: حضرت علی رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں اس امت میں رسول اکرم ﷺ کے بعد سب سے افضل ابو بکر و عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہما ہیں۔

ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ، آپ ؓ کی شخصیت ایک ایسی شخصیت تھی جو منبع و وفا ، جود سخا، عشق رسول خدا ﷺسے سرشار تھی ، جبکہ اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کے شان اقدس کو بیان کرنے کے لئے کئی آیات نازل فرمائی۔ ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کی ولدہ فرماتی ہے کہ جب ابوبکر (رضی اﷲ عنہ) پیدا ہورہے تھے میں اکیلی تھی اور مجھے ایک غیبی آواز سنائی دی، اے اﷲ کی بندی! تجھے خوشخبری ہو اس بچے کی جس کا نام آسمانوں پر صدیق ہے اور جو محمد ﷺ کا یار اور رفیق ہوگا۔

جب ہی تو علماء فرماتے ہیں کہ انبیاء کرامؑ کے بعد حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ عنہ تمام لوگوں میں سب سے افضل ہیں۔ نبی اکرم ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ‘‘حضرت ابو بکر صدیق لوگوں میں سب سے بہتر ہیں علاوہ اس کے کہ وہ نبی نہیں۔ایک مرتبہ فاروق اعظم رضی اﷲ عنہ نے ارشاد فرمایا کہ رسول اکرم ﷺکے بعد حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ عنہ اُمت میں سب سے افضل ہیں۔ابو داؤد میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا اے ابو بکر (رضی اﷲ عنہ) سن لو میری اُمت میں سب سے پہلے تم جنت میں داخل ہوگے۔
حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کو ایک اہم فضیلت یہ بھی حاصل ہے کہ آپؓ کے والد گرامی،آپ ؓخود آپؓ کے بیٹے اور پوتے چار پشتیں جنہیں رسول اکرمﷺ کی صحابیت کا شرف حاصل ہوا ہو یہ فضیلت کسی اور کو حاصل نہیں۔

حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کی صحابیت قرآن مجید سے بھی ثابت ہیں، یوں تو ایمان کی حالت میں نبی اکرم ﷺکی بارگاہ فیض رساں سے فیض پانے والے سب صحابی رسول(ﷺ) ہی تھے۔روز بروز ان کی تعداد بڑھتی چلی گئی۔یہاں تک کہ جب رسول اکرم ﷺ اس دنیا سے رخصت ہونے لگے تو اس وقت صحابہ کرام رضوان اﷲ اجمعین کی تعداد کم و بیش سوالا کھ تک پہنچ چکی تھی۔یہ سبھی نبی اکرمﷺ کے غلام اور آپ کے اشارہ پر مرمٹنے والے آپ کے صحابہؓ ہی تو تھے۔لیکن قرآن کریم نے بطورِ خاص کسی کو صحابیؓ نہیں کہا۔اگر سوا لاکھ صحابہ کرام رضوان اﷲ اجمعین میں سے کسی کو بطورِ خاص صحابیؓ کہا گیاتو ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کی ذات بابر کات ہی ہیں۔ یعنی آپ کی صحابیت قرآن مجید کی آیات سے بھی ثابت ہے۔اسی لئے آپؓ کی صحابیت کا انکار کرنیوالا باجماعِ امت کا فر و مرتد ہے۔قرآن مجید نے آپ کی شرف صحابیت کا تذکرہ کچھ یوں کیا گیا ہے۔’’جب غار میں دو تھے (ابو بکرصدیق ؓ دو میں سے دوسرے تھے) تب رسول اکرمﷺ اپنے صحابی سے فرما رہے تھے غم نہ کر بیشک اﷲ ہمارے ساتھ ہے۔‘‘(القران)

حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ فضائل اتنے ہے کہ اگر میں اس پر لکھتا رہوں تو ایک ضخیم کتاب کی صورت اختیار کرجائیگا۔ آپ ؓ 22 جمادی الثانی 13ھ کے روز دنیا سے رخصت ہوئیں۔ آج بھی گنبد خضریٰ میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ عنہ کی قربت و معیت نظر آ رہی ہے۔ جو تا قیامت عاشقانِ رسول ﷺ کو عشقِ رسالت کی دعوت دیتی رہے گی۔

اﷲ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو فضیلت و عظمت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کی سمجھ عطا کریں۔(آمین)

 

Inayat Kabalgraami
About the Author: Inayat Kabalgraami Read More Articles by Inayat Kabalgraami: 94 Articles with 94063 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.