ابوبکر عثمان
(ڈائریکٹر پاسبان پبلک ایشوز کمیٹی)
قرآن مجید کے مختلف مقامات پر آیات مبارکہ اور رسول اﷲ ﷺ کے ارشادات کی
روشنی میں یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ حج کا فریضہ ایسا نہیں ہے کہ اگر
چاہیں تو ادا کر لیں اور اگر چاہیں تو چھوڑ دیں۔ یاد رکھنا چاہیے کہ ہر
عاقل ‘بالغ ‘آزاد مسلمان جو حج کے دنوں میں قدرت‘ زادِ راہ اور اخراجات
سواری رکھتا ہو ‘اس پر زندگی میں ایک مرتبہ حج کرنا فرض ہے۔
جاہلیت کے زمانے میں جناب نبی کریم ﷺ کی بعثت سے پہلے بلکہ آپ ﷺ کی ہجرت کے
بعد بھی حج ایک مقدس فریضہ سمجھ کر ادا کیا جاتا تھا۔ فتح مکہ سے پہلے
مؤمنین، مؤحدین اور مشرکین سب اپنے اپنے ذوق کے مطابق حج کیا کرتے تھے لیکن
فتح مکہ کے بعد جب اہل مکہ نے اجتماعی طور پر اسلام قبول کرلیا تو پھر کفار
اور مشرکین کیلئے حرمین شریفین کی حدود میں داخلہ ممنوع قرار دیا گیا اور
جاہلیت کے دور میں حج کا جو تسلسل چلا آرہا تھا، جناب نبی کریم ﷺ نے اس میں
چند اصلاحات اور تبدیلیاں فرمائیں۔
ایام جاہلیت میں مشرکین مکہ بھی حجاج کی خدمت کو باعث اجرو ثواب سمجھا کرتے
تھے۔ حج سے پہلے ذوالقعدہ اور حج کے بعد محرم کے مہینہ کا شمار حرمت والے
مہینے میں ہوتا تھا تاکہ حجاج سکون کے ساتھ حج کا فریضہ انجام دے کر امن و
آشتی کے ساتھ سفر کرکے اپنے گھروں تک سلامتی کے ساتھ پہنچ سکیں۔ اسلام نے
بھی ان مہینوں کی حرمت کو برقرار رکھا تاکہ حجاج کرام کو پریشانیوں سے
محفوظ رکھا جاسکے مگر ہمارے حج کو تجارت بنا لیا گیا ہے۔ پرائیویٹ حج
تاجران زیادہ سے زیادہ حج کوٹہ حاصل کرنے کیلئے غریب مسلمانوں کیلئے تکلیف
و پریشانی کا سبب بن رہے ہیں۔
سفر حج بھی ارکان حج کی طرح عبادت ہے، زیادہ منافع کے لالچ میں جسے تجارت
بنایا جارہا ہے۔ حکومت نے سرکاری حج پالیسی میں حجاج کی خواہش کے پیش نظرجو
67فیصد کوٹہ مقرر کیا ہے ،اسے عوام کے مطالبہ پرحکومت کو مکمل حج کوٹہ
سرکاری اسکیم میں تبدیل کر دیناچاہئے۔جس کے باعث تاجران حج کی بلیک میلنگ
اور منافع والے مہنگے حج پیکجز سے حجاج کو ہمیشہ کے لئے نجات مل جائے گی۔
حکومت کو چاہئے کہ پرائیویٹ حج تاجران کا کوٹہ ہمیشہ کیلئے ختم کر کے زیادہ
مراعات حاصل کرنے کی استطاعت رکھنے والے خواہشمند حج کیلئے سرکاری حج اسکیم
میں علیحدہ سے ایک وی آئی پی پیکیج متعارف کرایا جائے۔
پرائیویٹ تاجران حج اپنے ذاتی مفادات کے لئے مقدمات کا سہارا لے کر سرکاری
حج اسکیم کی پالیسی کوسبو تاژ کرنے کی کوششیں کررہے ہیں۔ مکمل حج کوٹہ
وزارت مذہبی امور کی ملکیت ہے، عوام کے مفاد میں تاجران حج کا 33فیصدکوٹہ
بھی منسوخ کیا جائے۔
حج ایک مقدس عبادت ہے سعودی حکومت کی پالیسی اور مقدس شہر مکہ اور مدینہ
میں حجاج کی گنجائش کے مطابق مخصوص کوٹہ مختلف ممالک کو الاٹ کیا جاتا
ہے۔پاکستان کی آبادی کے تناسب سے اس سال کے فریضہ حج کی ادائیگی کیلئے
179210افرادکا کوٹہ حاصل ہوا ہے۔ اس وجہ سے حج پالیسی میں نفلی حج کو
سرکاری اسکیم میں پابند کیا گیا ہے تاکہ پہلی مرتبہ حج کرنے والوں کو یہ
سعادت زیادہ سے زیادہ نصیب ہو۔حج بدل کی رعایت اسلام کی طرف سے مسلمانوں کو
عطا کی گئی ہے۔ شرعی حکم کی تعمیل کیلئے حکومت کو ہر سال حج بدل کیلئے بھی
2 فیصد کوٹہ مختص کرنا چاہئے اس طرح اس شرعی حکم پر بھی عمل جاری رہے گا۔
موجودہ حج پالیسی بہترین ہے ،اس پالیسی کی وجہ سے فرض اور پہلا حج ادا کرنے
والے خواہش مند حجاج کو اچھا موقع فراہم کیا گیا ہے ۔حج کوٹہ محدود ہونے کی
وجہ سے مجبوراً ایک حج کرنے کی شرط عائد کی گئی ہے۔ وزارت مذہبی اموروحج کے
پاس 179210حاجیوں کا کوٹہ دستیا ب ہے، جس کے عوض پونے چار لاکھ درخواستیں
بمع رقم بینکوں میں جمع ہوئی ہیں جس کا مطلب ہے کہ اس سال تقریباََ 195790
افراد حج کی سعادت حاصل کرنے سے محروم رہیں گے ۔ موجودہ حج پالیسی کے تحت
محدود کوٹہ کی وجہ سے تمام درخواست گزاروں کو حج پر بھیجنا ناممکن ہے ۔ کیا
تاجران حج اس عمل کو بھی غیر شرعی اقدام کہہ کر عدالتوں میں مقدمات
دائرکریں گے توکیا ان کا حج کی آڑ میں دولت کمانا اور تجارت کرنا شرعی عمل
ہے؟ |