الحمد اللہ مارچ کے مہینے میں میری زندگی کے سفر کا آغاز
ہوا، یہ دن 25 مارچ تھا اور پاکستان کو وجود میں آئے 8 ماہ اور 10دن ہی
ہوئے تھے ۔ زندگی کی سات دہائیاں مکمل ہونے کو ہیں۔ اللہ کا شکر و احسان ہے
کہ اس نے ہر نعمت سے نوازا، بیٹے، بیٹی ، پوتے ، پوتی، نواسہ اور نواسیاں
میری زندگی کا سرمایہ ہیں۔ یہ بھی اللہ کا کرم ہے کہ دونوں بیٹے اعلیٰ
تعلیم یافتہ ، اچھی ملازمت، مالی طور پر خوشحال ،بیٹی فاھینہ اپنے گھر کی،
جرمنی میں رہائش ، خوش حال اور خوش باش۔ اس سرمایہ کے علاوہ اللہ نے مجھے
یہ استطاعت بھی دی کہ مَیں کچھ علمی و ادبی سرمایہ اپنی آیندہ نسل کے لیے
چھوڑا ۔ ادبی میراث خاندانی ہے۔ تعلیم مکمل ہونے کے بعد ملازمت کے ساتھ
ساتھ جو دوسرا عمل کیا وہ پڑھنا اور لکھنا ہی تھا۔ لکھنا زندگی کا مقصد
بنالیا اور اس پر کاربند رہا۔ الحمد اللہ 34 تصانیف و تالیفات اور مضامین
وکالم کی کل تعداد 750 ہوچکی ہے۔ زیر نظر مضمون کے ساتھ ہماری ویب پر
مضامین و کالم 500 ہوچکے۔ یہ مضامین و کالم اردو کی سب سے زیادہ وزٹ کی
جانے والی ویب سائٹ ’’ہماری ویب ‘‘پر آن لائن ہیں۔مضامیں و کالم دیگر ویب
پر بھی ہیں پر اس تسلسل سے نہیں جس طرح ہماری ویب پر ہیں۔ ا س کے علاوہ
اخبارات اور رسائل میں بھی یہی مضامین و کالم چھپتے رہے۔
’ہماری ویب‘ (Hamariweb) کا آغاز آج سے10 سال قبل (14 اگست2007) کو ہواتھا۔
اس سے میر ے تعلق کا آغاز 13 دسمبر2013ء کو اس وقت ہوا جب میں سعودی عرب کے
شہر جدہ میں تھا۔ وقت کے ساتھ ساتھ ’ہماری ویب‘ سے میرے عشق و محبت کے
سلسلے آگے بڑھتے رہے۔ مضامین بھیجنے اور آن لائن ہونے کا سلسلہ جاری رہا۔
11 ستمبر 2014 کو میرے مضامین کی پہلی سینچری مکمل ہوچکی تھی ، اس دوران
مَیں ہماری ویب سے اچھی طرح متعارف ہوچکا تھا۔ میں نے اب اپنے مضامین اور
کالموں کی اشاعت کے لیے اخبارات اور رسائل کے مدیران کی جانب دیکھنا
اوراشاعت کے لیے طویل عرصہ انتظار کرنا چھوڑ دیا تھا۔ تاہم روزنامہ جنگ ،
روزنامہ جناح ، روزنامہ آزاد ریاست ، ہفت روزہ جہد میں مضامین و اکالم شائع
ہوجا یا کرتے ہیں ۔قلم و قرطاس سے تعلق کو پانچویں دیہائی شروع ہے۔ بے شمار
موضوعات پر لکھا،2016 میں میری علمی و ادبی نگارشات پر مبنی(کتابیاتی جائزہ)
بعنوان ’’ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی: علمی و ادبی خدمات‘‘ شائع ہوچکی ہے جس
میں میری تصانیف و تالیفات پر تبصرے ، مضامین و کالموں کی مکمل فہرست موجود
ہے۔ مَیں یہ بات فخر کے ساتھ کہتا ہوں اور لکھ بھی چکا ہوں کہ مجھے ’ہماری
ویب‘ نے کالم نگار بنایا، ہماری ویب سے منسلک ہونے سے قبل میں لکھاری تو
تھا لیکن کالم نگار نہیں تھا، ہماری ویب کے توسط سے میں نے کالم نگاری کی
دنیا میں قدم رکھا، ہماری ویب پر میرے کالموں کے منظر عام پر آنے کی وجہ
بنی۔ 2017ء میں سلسلہ پبلی کیشنز نے سلسلہ کا خاص نمبر ’’پروفیسر ڈاکٹر
رئیس احمد صمدانی کے فن و شخصیت پرخصوصی شمارہ‘‘ شائع کیا جس میں ختلف
احباب کی میرے بارے میں رائے اور کچھ میری اپنی تحریریں بھی شامل ہیں۔ اسی
طرح ہماری ویب نے میری ای بک (برقی کتاب) کا دوسرا ایڈیشن بھی مرتب کیا
برقی کتاب کے اس دوسرے ایڈیشن لنک https://hamariweb.com/articles/ebook/Dr-Rais-Samdanip
پر دیکھا جاسکتا ہے۔
کالم نگاری نے 2015 میں ایک نیا رخ اختیار کیا ، کراچی، لاہور اور اسلام
آباد سے بیک وقت شائع ہونے والے اخبار ’’جناح ‘‘ میرے کالموں کو اپنے
اداراتی صفحہ پر جگہ دینا شروع کی۔ہماری ویب کے بعد روزنہ جناح نے مجھے
کالم نگاری کے میدان میں متعارف کرایا۔ حقیقت یہ ہے کہ جس عنوان سے میں اب
بھی لکھتا ہوں ’رشحاتِ قلم ‘یہ روزنامہ جناح کے ایڈیٹوریل صفحہ کے انچارج
ڈاکٹر شاہ محمد تبریزی نے ہی تفویض کیا اور میں اسے عنوان کو ہی کالم نگاری
کا عنوان بنا لیا، اسی عنوان سے اب میرے کالموں کو مجموعہ بھی شائع ہونے
والا ہے۔ یہ مجموعہ صرف ان کالموں کا مجموعہ ہے جو روزنامہ جناح میں شائع
ہوئے۔ کالم نگاری نے مجھے اپنی جانب ایسا راغب کیا کہ اب میں کالم نگار ی
زیادہ کرتا ہوں۔شاید اس کی ایک وجہ میراسیاسیات میں ایم اے اور سوشل سائنسز
میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری کا حصول بھی ہوسکتا ہے۔ وقت کے ساتھ سوشل میڈیا نے
وسعت اختیار کی بے شمار ویب پورٹل فیس بک، لنکڈ ان کے علاوہ ’دانش، ندائے
وقت، شہکار، ہم سب، مکالمہ، یونیورسل اردو پوسٹ، نئی لگن، ماہنامہ شاھین
ڈائجسٹ، دانش کدا، علم و ادب فورم برطانیہ، قلم قبیلہ، تخلیقات، ورلڈ
رائیٹرز ، وی آر رائیٹرز، یونائیٹد پبلشنرز، پی ایف سی سی اور پی ایف سی سی
(سندھ) ، اردو 92.com، شخصیات ، صدائے لائبریرین اور اب اردو ادبی یونین کے
علاوہ بے شمار آن لائن پورٹل اور پیچ ہیں جن میں کالم و مضامین آن لائن
ہوجاتے ہیں۔ اس دوران متعدد صحافیوں سے قربت اور دوستی قائم ہوئی۔ پاکستان
فیڈرل کونسل آف کالمسٹ میں شرکت ہوئی، بے شمار پروگراموں میں گیا اور کالم
لکھے، اب اس کی سپریم کونسل کا ممبر بنا دیا گیا ہوں۔ فیس بک فیملی خاصی
وسیع ہوچکی ہے ۔ سب سے رابطہ رہتا ہے۔ سب ہی خیال کرتے ہیں، میری تخلیقات
کو پسند کرتے ہیں، کچھ اچھے الفاظوں سے نوازتے ہیں۔ ان کی محبت ہے۔ ان سب
کے لیے دعائیں ۔فیس بک نے مجھے کئی مخلص اور محبت کرنے والے دوست دئے۔ ان
دوستوں کا تعلق صرف پاکستان سے ہی نہیں بلکہ بیرونی دنیا سے بھی ہے۔ خاص
طور پر یونان کے شہر ایتھنز سے تعلق رکھنے والے جناب محمد بشیر شادؔ جو
شاعر، افسانہ نگار، کہانی نویس، ناول نگار ہونے کے علاوہ کئی ویب سائٹس کے
خالق اور ویب پورٹل پر ایک ساتھ ادب کی ترویج و ترقی کے ساتھ ساتھ ادب کے
پروانوں کو اپنے ساتھ لے کر چلنا ان کے مقاصد میں شامل ہے۔ دیار غیر میں
رہتے ہوئے ادب کی ترقی کے لیے کوشاں ہیں۔ شادؔ صاحب کی عنایت رابطے میں
رہتے ہیں مشورے دیتے ، کچھ اپنی سناتے ہیں اورکچھ ہماری سنتے ہیں۔ اسی طرح
اور بھی محبت کرنے والے دوست ہیں۔ ان کے لیے نیک خواہشات اور دعائیں۔
صحافت کے علاوہ ادب کی دنیا سے چاہت اور تعلق مضبوط ہوچکا ہے۔ میرے لکھنے
کی ابتدا ہی ادبی موضوعات سے ہوئی تھی۔ میری اولین کاوش 1975میں منظر عام
پر آئی تھی۔ اس وقت سے لکھنے کا جو سلسلہ شروع ہوا 43برس ہوگئے قلم چل رہا
ہے۔2014 ء میں ہماری ویب نے آن لائن لکھنے والوں کی رہنمائی کے لیے
’رائیٹرزکلب ‘ تشکیل دیا۔ کلب کی مجلسِ منتظمہ کا انتخاب ہوا تو مجھے
’رائیٹرز کلب ‘ کا صدر منتخب کر لیا گیا۔کلب کا مقصد آن لائن لکھنے والوں
کی حوصلہ افزائی و رہنمائی کرنا تھا۔ گویا اب ہم آن لائن لکھنے والوں کے
رہنما بھی بن گئے۔ 2018ء میں کلب کوتین سال ہو چکے ہیں ،احباب کی محبت ہمیں
مجبور کیا گیا کہ ہم اپنے منصب پر قائم رہیں۔ایک جانب رائٹرز کلب کی علمی و
ادبی سرگرمیاں جاری ہیں تو دوسری جانب مضامین و کالم آن لائن کرنے کا عمل
بھی جاری و ساری ہے۔دوسری جانب صحافتی تنظیم PFCCکی سرگرمیوں میں بھی
شمالیت ہوجاتی ہے۔ یہ تنظیم ہر طرح کی غرض سے پاک ، بے لوث ہوتے ہوئے اپنے
مقاصد کے حصول میں سرگرم عمل ہے۔ اس کا دائرہ کار پورا پاکستان ہے۔ تاہم
مرکز کراچی میں ہے۔
مضامین و کالم کی پانچویں(500 )سینچری میں زیادہ تر حالات حاضرہ اور ملکی و
عالمی سیاسی، سماجی، معاشرتی حالات، دہشت گردی، اندرونی سیاست جیسے موضوعات
پر لکھا گیا ہے۔ روزنامہ جناح کے بعد اب روزنامہ ’’آزاد ریاست‘‘ اور ’ ہفت
روزہ جہد ‘میں کالم شائع ہورہے ہیں ۔ ادبی موضوعات میں شخصیات میرا خاص
موضوع رہیں ان میں امجد صابری، جنید جمشید، انعام احمد صدیقی، محمد احمد
سبزواری، بابائے اردو مولوی عبد الحق، ڈاکٹر خلیق انجم، جنرل راحیل شریف ۔
باقار رخصی، سعادت حسن منٹو، آزاد بیکانیری، بانو قدسیہ، غالبؔ ، کرامت
حسین بخاری، لعل شہباز قلندر، جوشؔ ملیح آبادی، آفاق بھوپالی، ڈاکٹر محمود
حسین، تابش ؔ صمدانی، عبدالصمد انصاری ، عالیؔ جی، احمد فراز،عبدالوہاب خان
سلیم،سید انور محمود، کمال احمد رضوی، مسعود احمد برکاتی، بانو قدسیہ،
فاطمہ ثریا بجیا، فیض احمد فیض،ائر چیف مارشل (ر) محمداصغر خان ،پروفیسر
سحر انصاری کے علاوہ تنویر کاظمی کی کتاب قلم گزیدہ اور عرفان صدیقی کی
کتاب ’’کالم کہانی ‘‘ شامل ہیں۔ مضامین و کالم لکھنے اور آن لائن ہونے کے
اعتبار سے یہ سنچری مکمل ہوگئی ہے۔ اس سینچری کا پہلا مضمون 12 جون2017 کو
آن لائن ہوا تھا اب14 مارچ 2018 ء کو پانچویں سینچری مکمل ہوگئی۔ اس سینچری
میں بعض مضامین پہلے سے تحریر شدہ بھی ہیں جو مختلف شخصیات کی برسی کے
حوالے سے کچھ ردو بدل کے ساتھ شامل اشاعت کر دیے گئے ہیں ۔ جیسے بابائے
اردو مولوی عبد الحق ، آزاد بیکانیری، حبیب جالبؔ وغیر ہ پر مضامین بہت
پہلے لکھ چکاتھا انہیں ان کی برسی کے موقع پر کچھ اضافے و ترمیم کے ساتھ آن
لائن کردیاگیا۔ ان کے علاوہ کالم پاکستان کی سیاست کے حوالے سے ہیں۔ جیسے
بجٹ، ڈ ان لیکس، پاناما لیکس، پرویز رشید کی قربانی، نہال ہاشمی کا پارٹی
سے نکالا،سزا ہوجانا، مہنگائی اور دیگر موضوعات۔ میں اپنے مضامین اور کالم
خود ہی کمپوز کر لیتا ہوں اِس سے وقت کی بچت ہوجاتی ہے، سہولت بھی
ریٹائرمنٹ کے بعد میرا زیادہ وقت اپنے گھر پر ہی گزرتا ہے، کتابوں کے علاوہ
اب کمپیوٹر میرا ساتھی میرا غم گسار ہے۔ یہ میرا اور میں اس کا ساتھی ہوں۔
جب بھی میں افسردہ ہوتا ہوں تو یہ مجھے تسلی تشفی دیتا ہے، میری دلجوئی
کرتا ہے، جس طرح چھوٹے بچے کھلونوں سے بہل جاتے ہیں اور وہ اپنی ضد بھول کر
کھلونوں میں لگ جاتے ہیں اسی طرح میرا کمپیوٹر میراکھلونا بھی ہے یہ مجھے
اپنے ساتھ لگا کر میرا غم، میری افسردگی، بسا اوقات دنیا سے میری بیزاری کو
دورکر دیتا ہے۔کبھی کبھی رات کے کسی بھی پہر میری نیند اچاٹ ہوجاتی ہے،
کوشش کے باوجود نیند نہیں آرہی ہوتی تو مَیں اپنے آرام دہ بسترکو خیر باد
کہہ کراپنا کمپیوٹر کھول لیتا ہے ہوں ۔ میرے گھرکی وہ جگہ جہاں کمپیوٹراور
میری کتابیں رکھی ہیں، میرا دفتر بھی ہے ، ڈرائینگ روم بھی ہے ،ملاقاتیوں
سے ملنے کی جگہ بھی یہی گوشہ عافیت ہے،یہی میری پسندیدہ جگہ ہے، اس جگہ اگر
میں گھنٹو بیٹھا رہوں تو میں نہ تو بور ہوتا ہوں اور نہ ہی تھکن اور اکتاہٹ
و پریشانی کا احساس ہوتا ہے۔ کمپیوٹر گویا میرا قلم و قرطاس ہے۔ ذیل میں
پانچویں سینچری یعنی401سے500تک جو مضامین و کالم لکھے گئے جو ہماری ویب پر
مکمل اور دیگر ویب پر آن لائن ہوئے وہ فہرست نیچے درج ہے ۔یہ ہماری ویب پر
تاریخ اشاعت کی ترتیب کے ساتھ موجود ہیں۔
۴۰۱۔ ’غزوہ بدر‘17رمضان المبارک،حق و باطل کے درمیان پہلا معرکہ
۴۰۲۔ شیرِ خداحضرت علی کرم اﷲ وجہہ کی شہادت
۴۰۳۔ فادرز ڈے کے عالمی دن پراپنے والد مرحوم کو خراجِ تحسین(Father's Day)
۴۰۴۔ شبِ قدر ہزارمہینوں سے زیادہ افضل دعاؤں کی قبولیت کی رات
۴۰۵۔ میاں نواز شریف کی جے آئی ٹی میں حاضری
۴۰۶۔ پاکستان کی فتح‘ بھارتی شرم سار
۴۰۷۔ سفید پوش (مڈل ولوئرمڈل کلاس) کوڈھونڈ کر ان کی مدد کریں
۴۰۸۔ الوداع ‘ رمضان المبارک الوداع
۴۰۹۔ ُشا ہکار‘ کے 30دن
۴۱۰۔ سانحہ احمد پور شرقیہ۔ فکر کی دعوت دیتا ہے
۴۱۱۔ عبد الصمد انصاری کا سفرِ آخر
۴۱۲۔ مریم نواز نے میڈیا کو ماموں بنا دیا
۴۱۳۔ ضمنی الیکش پی ایس114 ,پی پی نے معرکہ مار لیا‘ متحدہ کو شکست
۴۱۴۔ جے آئی ٹی رپورٹ‘ میاں صاحب مشکل میں
۴۱۵۔ پاناما لیکس فیصلہ ‘ جے آئی ٹی رپورٹ اب کس جانب
۴۱۶۔ فیصلہ محفوظ‘ نواز شریف غیر محفوظ‘نثار تذبذب میں
۴۱۷۔ لہو لہان میرا شہر لاہور
۴۱۸۔ لاہورمشکل میں‘ وزیر اعظم مالدیپ کی خوشیوں میں
۴۱۹۔ نواز شریف کو جانے دو اورشہباز شریف کو آنے دو
۴۲۰۔ تاریخی فیصلہ آگیا‘ نواز شریف کلین بولڈ
۴۲۱۔ پاکستان ہوا‘ 70سال کا ۔سیاسی تغیر پزیری پر طائرانہ نظر
۴۲۲۔ نہ اہلی کے بعد پہلا شو اختتام کو پہنچا
۴۲۳۔ بابائے اردو مولوی ڈاکٹر عبد الحق ۔ 56ویں برسی پر خصوصی تحریر
۴۲۴۔ جرمن ڈاکٹر رتھ فاؤ کی خدمات ہمیشہ یادرکھی جائیں گی
۴۲۔ آئین اور قانون کی حکمرانی۔ وقت کی ضرورت
۴۲۵۔ گورنمنٹ کالج حیدر آباد کو یونیورسٹی کا درجہ دینا مستحسن اقدام
۴۲۶۔ ہر پاکستانی 94,800کا مقروض۔ذمہ دار کون؟
۴۲۷۔ فرازؔ ۔خوبصورت خیالوں اور پر کشش لب ولہجے کا شاعر
۴۲۸۔ اللہ کے مہمانوں میں ہوں گا شامل مَیں بھی‘اس بار: حج کی سعادت نصیب
ہونے جارہی ہے
۴۲۹۔ روہنگیا (برما) کے مسلمان ظلم و ستم کا شکار
۴۳۰۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں امریکی صدر ٹرمپ کی گیدڑ بھپکی
۴۳۱۔ حکمراں سیاست دانوں پاکستان کا دار الخلافہ لندن لے جاؤ
۴۳۲۔ حاجیوں کے اعزاز میں مزیدار حج کا استقبالیہ
۴۳۳۔ دل کا عالمی دن
۴۳۴۔ شہدا ئے کربلا امام حسینؓ
۴۳۵۔ دور نبوی سے شہادت امام حسین تک ؍تصنیف بدر الدین خورشید
۴۳۶۔ قانون تبدیل‘ نوز شریف صدر منتخب، روک سکتے ہوتو روک لو
۴۳۷۔ آپ کو ڈو مور کہنا چاہیے تھا
۴۳۸۔ دیباچہ کتاب ’ حکیم محمد سعید شہید کے خطوط پروفیسر ڈاکٹر فرمان فتح
پوری کے نام‘
۴۳۹۔ عبدالوہاب خان سلیم بھی رخصت ہوئے
۴۴۰۔ لینڈ اسکیپ آف کشمیر:فوٹو گرافک مونو لاگ؍مؤ لف : محمد ریحان خان
۴۴۱۔ سرسیدکے دو سو سالہ جشن ولادت پرخصوصی مضمون
۴۴۲۔ سعید پرویز کے افسانوں کا مجموعہ’’نہ وہ سورج نکلتا ہے‘‘ :تعارفی
تقریب
۴۴۳۔ دِلی والے کی تصنیف’ذکر کچھ دِلی والوں کا‘
۴۴۴۔ اِنکشاف: افسانوی مجموعہ؍افسانہ نگار قمر النِساء قمر
۴۴۵۔ سرد موسم نے کراچی کی سیاست میں کھلبلی مچا دی
۴۴۶۔ نہلے پہ دہلہ ۔کراچی کی سیاست
۴۴۷۔ پرویز مشرف کی کمانڈ میں23جماعتی اتحاد
۴۴۸۔ محمد ابراہیم جو یو۔ روشن خیال و ترقی پسند ادیب ودانشور
۴۴۹۔ ڈاکٹر خلیق انجم۔اردو کا گوہر آب دار: دوسری برسی پر خراج عقیدت
۴۵۰۔ سید انور محمود: بے باک کالم نگار
۴۵۱۔ بیمار معیشت ‘بیمار وزیر خزانہ۔ آناتو ہوگا
۴۵۲۔ مغیث صمدانی ۔ بے لوث اور محبت کرنے والی شخصیت
۴۵۳۔ حکومت بند گلی میں ۔بھونڈی حکمت عملی
۴۵۴۔ فیض آباد دھرنا‘ نیوز چینل اور سوشل میڈیا کی بندش۔ قابل مذمت
۴۵۵۔ دھرنے کا ڈراپ سین ‘ نون لیگ کو کیا سبق دے گیا
۴۵۶۔ اسپیکر ایاز صادق کو اسمبلی تحلیل ہوتی دکھائی دے رہی ہے
۴۵۷۔ تمہیں اس سے کیا بأی: نواز شریف کی نئے منطق
۴۵۸۔ مسعود احمد برکاتی اپنی گفتگو کے آئینے میں
۴۵۹۔ عمران خان ‘ناٹ آؤٹ، جہانگیر ترین‘ آؤٹ
۴۶۰۔ کمال احمد رضوی الف نون کے’ ا لن‘:دنیا سے جدا ہوئے دو سال ہوگئے
۴۶۱۔ کراچی میں بارانِ رحمت وژالہ باری
۴۶۲۔ میری تخلیقی و ازدوجی زندگی کے42سال
۴۶۳۔ غالبؔ ہر دور کا شاعر ہے: آج غالب ؔ کا 220واںیوم پیدائش ہے
۴۶۴۔ علمی وادبی شخصیات جن کی سانسوں کا سفر2017ء میں اختتام ہوا
۴۶۵۔ الوداع 2017 ء مرحبا 2018ء
۴۶۶۔ دسویں عَالمی اردو کانفرنس 2017ء۔ایک نظر میں
۴۶۷۔ کشکول ٹرمپ کے منہ پر دے مارنے کا وقت
۴۶۸۔ نئے سال کا تحفہ‘عوام پر پیٹرول بم
۴۶۹۔ ائر چیف مارشل (ر) محمداصغر خان۔ سچا محبِ وطن
۴۷۰۔ بلوچستان اسمبلی کا مستقبل؟ نون لیگ کی شکست
۴۷۱۔ ننھی ز ینب :ہم شرمندہ ہیں
۴۷۲۔ امریکی صدر کا دماغی معائنہ ضروری ہے
۴۷۳۔ مجیب الرحمٰن باغی نہیں تھا؟
۴۷۴۔ بھارت کو دبنگ جواب
۴۷۵۔ پرویز رشید بمقابہ چودہدی نثار ۔ نون لیگ آمنے سامنے
۴۷۶۔ اردو باغ‘ انجمن ترقی اردو پاکستان کی نئی عمارت کا افتتاح
۷۷۔ جذام کا عالمی دن28جنوری2018ء
۴۷۸۔ ڈاکٹر شاہد مسعود مشکل میں یا سرخرو ہوں گے
۴۷۹۔ ابلاغ عامہ کے موضوع پر ڈاکٹر شبیر احمد خورشیدکی تصنیف ۔ایک جائزہ
۴۸۰۔ نہال ہاشمی فیصلہ ‘ توہین کے مرتکب نوشتہ دیوار پڑھ لیں
۴۸۱۔ بانو قدسیہ کو جدا ہوئے سال بیت گیا
۴۸۲۔ پاکستان کی شہ رگ کشمیر سے اظہارِ یکجہتی
۴۸۳۔ کراچی میں رینجرز کی عوام آگاہی مہم‘ ایک اچھاا قدام
۴۸۴۔ امن فاؤنڈیشن خدمتِ خلق کی اعلیٰ مثال
۴۸۵۔ پاک امریکہ خارجہ تعلقات جوہن سلیوان کے بیان کی روشنی میں
۴۸۶۔ فاطمہ ثریا بجیا کو جدا ہوئے دو سال بیت گئے (۴۸۶)
۴۸۷۔ کراچی ادبی میلہ اختتام کو پہنچا
۴۸۸۔ فیض احمد فیضؔ کا 107واںیوم پیدائش
۴۸۹۔ پروفیسر سحرؔ انصاری کے اعزاز میں تقریب پذیرائی
۴۹۰۔ دَر برگِ لالہ و گل(کلام اقبال میں مطالعۂ نبات)کا تحقیقی مطالعہ؍مصنف
افضل رضویؔ
۴۹۱۔ کالج لائبریرینزکے مسائل
۴۹۲۔ کِتابُ القواعد؍ مصنف مظہر حسین گوندل۔ تحقیقی مطالعہ
۴۹۳۔ مسلم لیگ (ن) کا تاحیات قائد اورنیا صدر
۴۹۴۔ گرے لسٹ ‘ پاکستان کا نام شامل نہیں
۴۹۵۔ عوام پر مہنگائی کا پیٹرول بم
۴۹۶۔ ہم روح سفر ہیں ہمیں ناموں سے نہ پہچان
۴۹۷۔ سینٹ انتخابات ‘ خرید و فروخت کی روایت قائم
۴۹۸۔ عدمؔ اردو کے زود گو شاعر۔جدا ہوئے 37سال بیت گئے
۴۹۹۔ میں واللہ صدر پاکستان ہوتا‘ حبیب جالبؔ رخصت ہوئے 25سال بیت گئے499
۵۰۰۔ ہماری ویب ‘پر میرے500 مضامین و کالم |