ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹس کی بندش……لمحہ فکریہ!

جنوبی پنجاب میں عرصہ دراز سے چلنے والے اور غربا طالب علموں اور بالخصوص خانہ دار خواتین کو باعزت روزگار مہیا کرنے والے 11 ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹس فنڈز کی عدم دستیابی اور کمی کی بنا پر حکومت بند کرنے جارہی ہے جس کے بارے میں ارباب اختیار کا کہنا ہے کہ ان انسٹی ٹیوٹس میں طلبا کی تعداد کم ہے جس کی وجہ سے زکوۃ کے فنڈز سے ملنے والی رقم جو کہ فی کس طالب علم تین ہزا روپے ہے اس سے ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹس کا انفراسٹرکچر چلانا انتہائی مشکل ہورہا ہے اور ادارے مقروض ہوتے جارہے ہیں بلڈنگز کا کرایہ پرنسپل اور سٹاف کی تنخواہ گارڈز اور دیگر کلاس فور کے ملازمین کی تنخواہوں کاپورا کرنا ناممکن ہوتا جارہا ہے اس لئے اکثر انسٹی ٹیوٹس کو بند کیا جارہا ہے یا پھر انہیں شفٹ کیا جارہا ہے تاکہ ملازمین کو بے روزگار ہونے بچایا جاسکے اور چھوٹے شہروں میں موجو د وی ٹی آئیز کو قریب کے بڑے شہر یا بڑے ووکیشنل انسٹی ٹیوٹس میں ضم کیا جارہا ہے یا پھر پہلے مرحلے میں کچھ ٹریڈز کو شفٹ کیا جارہا ہے جبکہ ایک یا دو ٹریڈز کو اس شہر میں چلا کر اسے سٹیلائٹ سنٹر کے طور پر چلائے جانے کی پلاننگ کی جارہی ہے جن کا مستقبل میں بند ہونے کا سو فیصد اندیشہ اور خطرہ ہمہ وقت موجود ہے

ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹس کی مدد سے جہاں غریب و نادار طلباو طالبات کو ہنرمند بنایا گیا باعزت روزگار کے مواقع فراہم کئے گئے ملازمتوں میں کھپایا گیا وہیں پر خانہ دار خواتین کو بھی روزگار کے مواقع میسر آئے وہ خواتین جو کہ گھریلو امور اور دیگر معاشرتی رکاوٹوں اور بندشوں کی باعث صرف خانہ داری تک محدود ہو کر رہ گئی تھیں بیوٹیشن، ڈریس میکنگ اور کمپیوٹر کی تعلیم سے وہ اپنی حدود میں رہتے ہوئے روزگار کے مواقع حاصل کررہی تھیں گھر میں رہتے ہوئے باعزت طور پر کمائی کا ذریعہ اپنا رہی تھیں اب ان سنٹرز کی بندش سے مزید خواتین ان مواقع اور سہولیات سے مستفید نہ ہوسکیں گی جس سے ان کی مشکلات میں اضافہ ہوگا کیونکہ جنوبی پنجاب میں خواندگی کی شرح میں کمی اور چھوٹی و بڑی انڈسٹریز کے نہ ہونے کے باعث خواتین روزگار کے مواقع کے حصول میں ناکام رہتی ہیں ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹس کی افادیت میں اس وقت اضافہ ہوا جب 2015 میں پنجاب میں وزیراعلی پنجاب پروگرام کے تحت کلاسز ڈبل کردی گئیں۔الیکٹریکل، فریج اے سی، کلینیکل، مکینیکل، کمپیوٹر، ڈریس میکنگ اور بیوٹیشن کے ٹریڈز میں صبح و شام کی کلاسز کا اجرا کردیا گیا جس کی وجہ سے ایوننگ کلاسز میں طالب علموں کے ساتھ ساتھ دیگر شعبہ جات سے متعلق مرد و خواتین نے ہنر مندی سیکھنے کیلئے وی ٹی آئیز کو جوائن کرلیا اب یہ پروگرام 30 جون2018 تک بند کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے جنوبی پنجاب کے غریب عوام میں شدید تشویش اور پریشانی پائی جاتی ہے

ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹس کی بندش کو فنڈز کی کمی کس منسوب کیا جارہا ہے حالانکہ زکوۃ فنڈز سے موضوع ٹیکنیکل کے تحت فی طالب علم 3000 روپے اور پاکستان زکوۃ کونسل کی جانب سے 1500 روپے فی طالب علم کے نام پر دیا جارہا تھا جس میں سے 4000 روپے ادارے کے انفراسٹرکچر، تنخواہ اور دیگر مدات میں خرچ کئے جانے کے نام پر ادارے کے فنڈز میں جمع ہوجاتے ہیں جبکہ 500 روپے ماہانہ فی طالب علم اعزازیہ کے طور پر دیئے جارہے ہیں اب جس طرح سے ان اداروں میں طالب علموں کی تعداد بڑھ رہی تھی اسی طرح ان کے فنڈز میں بھی اضافہ ہورہا تھا لیکن اسکے باوجود 11 شہروں جن میں کہروڑپکا، ہارون آباد،شاہ جمال، بصیرہ، علی پور، کوٹ ادو، رنگ پور،ظاہر پیر و خان بیلہ شامل ہیں موجود ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹس کو بند کیا جانا سمجھ سے باہر اور بالاتر ہے میں صرف ایک شہر کہروڑپکا کی مثال دونگا جس میں اس وقت 6 ٹریڈز میں420 طالب علم ہنر مندی سے اپنے مستقبل کو بہتر اور باعزت بنانے کیلئے زیر تربیت ہیں جن کی مجموعی طور پر آمدن فی کس4500 کے حساب سے18 لاکھ نوے ہزار روپے بنتی ہے جس میں سے500 روپے فی کس کے تحت دو لاکھ دس ہزار روپے طالب علموں کے اعزازیہ پر خرچ ہوتا ہے جبکہ پرنسپل ٹیچنگ سٹاف کی تنخواہوں، بلڈنگز کا کرایہ،یوٹیلٹی بلز اور کلاس فور کی تنخواہوں کی مد میں ساڑھے سات لاکھ روپے اجراجات اٹھتے ہیں اسی طرح تقریبا ہرماہ ایک ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ میںconsumeable اشیا، سٹیشنری، سامان و مشینری کی مرمت پر اخراجات کے بعد بھی لاکھوں روپے ماہانہ کی بچت ہورہی ہے اس کے باوجود فنڈز کی کمی کا ایشو بناکر ،فنڈز کی عدم دستیابی کا رونا رو کر ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹس کو بند کئے جانے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے

وی ٹی آئیز کی بندش اور انضمام کے خلاف مختلف شہروں میں سماجی تنظیموں طلبا اور غریب والدین نے احتجاجی مظاہرے بھی کئے کہروڑپکا میں بھی اس سلسلے میں سخت مذمت کی گئی وفاقی وزیر مملکت برائے اوور سیز پاکستانیز اینڈ ہیومن ریسورسز عبدالرحمن خان کانجو نے اس سلسلے میں وزیر اعلی بات کرنے فنڈز کی کمی کو پورا کرنے اور شفٹنگ کے روکنے کا وعدہ کیا اس سلسلے میں وزیر اعلی پنجاب، وفاقی وزیر مملکت اور دیگر ارباب اختیار سے گزارش ہے کہ اس معاملے میں بھرپور دلچسپی لیں کرایہ کی بلڈنگز کی بجائے گورنمنٹ کے اداروں میں موجود ایسے کئی سٹرکچرجن کو دیمک چاٹ رہی ہے یا وہ عدم استعمال کی وجہ سے شکست و ریخت کاشکار ہیں ان میں ان اداروں کو ایڈجسٹ کردیا جائے تاکہ بلڈنگز کا کرایہ جو کہ لاکھوں روپے بنتا ہے اس سے نجات مل جائے گی اور بقول انتظامیہ کے اخراجات میں واضح کمی ہوجائے گی دوسری طرف ان اداروں کو چلانے والی انتظامیہ کے معاملات کو بھی دیکھنے اور پرکھنے کی ضرورت ہے جو کہ صرف اپنی ملازمتیں بچانے کیلئے ادغام پر زور دے رہے ہیں اپنی کوتاہیوں سے صرف نظر کررہے ہیں جو کہ سراسر غلط ہے ان امور کو بھی زیر غور لانا ضروری ہے-

liaquat ali mughal
About the Author: liaquat ali mughal Read More Articles by liaquat ali mughal: 238 Articles with 211887 views me,working as lecturer in govt. degree college kahror pacca in computer science from 2000 to till now... View More