قوانین پر عملدرآمد ہو یا امن و امان کا قیام،
جرائم کا خاتمہ ہو یا جرائم پیشہ عناصر سے مقابلہ، پولیس کا کردار انتہائی
اہمیت کا حامل ہے ۔ اور اس دور جدید کے چیلنجز سے نبٹنے کے لئے ضروری ہے کہ
پولیس فورس کے مسائل کو حل کیا جائے ، انہیں جرائم کی روک تھام اور جرائم
پیشہ افراد سے مقابلے کے لئے جدید ترین اسلحہ، اور جدید و سائنسی طریقہ
ہائے تفتیش کی تربیت دی جائے۔ نظام پولیس میں موثر اصلاحات اور ویلفیئر کے
لئے ایسوسی ایشن آف فارمر انسپکٹر جنرل پولیس (اے ایف آئی جی پی ) کا کردار
انتہائی اہمیت کا حامل اور مثالی ہے ۔ ریٹائرڈ آئی جی پولیس اور ایڈیشنل
آئی جیز پر مشتمل اس ایسوسی ایشن کے قیام کا مقصدپولیس کو جدید خطوط پر
استوار کرنے کے لئے اصلاحات، پاکستان بھر میں پولیس کی پیشہ ورانہ ترقی کے
لئے اہم مشاورت اور خدمات فراہم کرنا، ملک بھر میں پولیس اداروں کے درمیان
تعاون اورافسران کے درمیان معلومات اور تجربے کا تبادلہ ، پولیس کو ہرقسم
کے سیاسی دباؤ سے بالا تر اور منصفانہ طور پر خدمات کی آزادی ، رویوں میں
بہتری ، پولیس اور پبلک میں مثالی تعلقات، کمیونٹی پولیسنگ ، تنخواہوں میں
مناسب اضافہ ، پولیس ویلفیئر اور شہداء کے خاندانوں سمیت اہلکاروں کے لئے
مثالی فلاحی اقدامات کرنا شامل ہے۔ ہرسال کی طرح اس سال بھی نیشنل پولیس
بیورو پاکستان کے اشتراک سے چوتھی ریٹائرڈ انسپکٹر جنرل آف پولیس کانفرنس31
مارچ 2018 ء بروز ہفتہ رمادا ہوٹل اسلام آباد میں صدر (اے ایف آئی جی پی )
افتخار رشید پی ایس پی کی زیر صدارت منعقد ہورہی ہے، جس میں ریٹائرڈ آئی
جیز و ایڈیشنل آئی جیز سمیت دو سو سے زائد ممبران ، اور حاضر سروس پولیس
افسران اور مختلف اداروں کے سربراہان شرکت کریں گے ، اور موجودہ دور میں
پولیس کو درپیش چیلنجز سے نبٹنے کے لئے اپنے وسیع تجربے اور حکمت کی روشنی
میں تبادلہ خیال کریں گے ۔ کانفرنس کی اس سال کی تھیم (Future of police
reforms in pakistan ) رکھی گئی ہے۔
جبکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ وہ تمام جمہوری قومیں جنہوں نے اچھے نظم و ضبط اور
عوامی تحفظ کو ترجیح کے ساتھ قانون کی بالا دستی قائم کی، وہاں حقیقی
جمہوریت اور انصاف کا قیام عمل میں آیا اور انسانی حقوق کو تحفظ حاصل ہوا،
اور انہوں نے حقیقی ترقی اور معاشرتی خوشحالی کی راہ پائی ۔ 1947ء میں
پاکستان کے قیام کے بعدقائد اعظم محمد علی جناح نے کراچی میں ماڈل میٹرو
پولیٹن پولیس کے قیام کا فیصلہ کیا، کیونکہ بانی پاکستان ملک میں ایسا نظام
جمہوریت چاہتے تھے جہاں انتظامیہ مکمل طور پر غیر جانبدار ہو۔ مگر بد قسمتی
سے ستمبر 1948ء میں قائد اعظم کی وفات کے بعد حکومتوں نے ماڈل پولیسنگ قائم
نہ ہونے دی اور پولیس کو اپنے ایجنڈے کی تکمیل میں سیاسی مقاصد کے لئے
استعمال کیا جاتا رہا ، اور اس طرح حکمران پولیس اصلاحات کو بھول کر اقتدار
کی بھول بھلیوں میں کھوئے رہے۔ سیاسی مفاد پرست نہیں چاہتے تھے کہ یہاں
ایسا نظام قائم ہو جس میں عوام کی فلاح اور سسٹم کی بہتری شامل ہو۔ بالآخر
2002ء میں پولیس اصلاحات لاکر اسے قومی امنگوں کا آئینہ دار بنانے کی اولین
کوشش کی گئی، اور اس سلسلے میں پولیس آرڈر 2002 ء متعارف کروایا گیا۔ اس
آرڈر کا مقصد سیاسی طور پر غیر جانبدار، جوابدہ، خود مختار اور پیشہ ورانہ
صلاحیتوں کی حامل پولیس فورس قائم کرنا تھا، تاکہ اس نئے قانون کے ذریعے
اختیارات کا ناجائز استعمال روکا جاسکے اور دوسری طرف پولیس فورس کو بد
عنوانیوں سے پاک کر کے ایک با ضابطہ اور موثر فورس بنایا جاسکے۔ اس قانون
میں پولیس کے لئے ایسا نظام قائم کیا گیا تھا جس میں پولیس فورس کو ضلعی،
صوبائی اور قومی سطحوں پر قائم پبلک سیفٹی کمیشنوں کے ذریعے غیر جانبدار
بنایا گیا۔ تاہم 2004ء میں عوامی مفادات کو پس پشت ڈال کر سیاسی مقاصد کے
لئے پولیس آرڈر 2002ء کے الفاظ اور مقاصد کو بدل کر رکھ دیا گیا ، اور اس
کے اندر تمام ضروری اور اہم اصلاحات ختم کر دی گئیں۔ اس طرح ایک بار پھر
غیر جانبدار اور خود مختار پولیس فورس کے قیام کا خواب ادھورا رہ گیا۔
آج پاکستان کو ایک مستحکم اور جمہوری مستقبل کی ضرورت ہے جس کے لئے پولیس
سمیت ریاستی اداروں کی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانا اور عوام سے جڑے تمام
مسائل کو حل کرنا اشد ضروری ہے۔ سیکیورٹی کیمروں کی مدد سے سیف سٹی پروجیکٹ،
موبائل فون ، انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے بڑھتے استعمال سے سائبر کرائم کی
روک تھام اور تفتیش میں ڈیٹا سے معاونت غرضیکہ جدید دور کے جدید تقاضوں کے
مطابق پولیس فورس کو صحیح خطوط پر استوار کرنے، اور جرائم کی بیخ کنی کے
لئے پولیس اور عوام کے درمیان مثبت اور مثالی تعلقات کا قیام وقت کی اشد
ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ آن لائن ایف آئی آر رجسٹریشن، پولیس ہیلپ لائنز،آن
لائن شکایات ، پولیس فرنٹ ڈیسک، خواتین ہیلپ ڈیسک، خواتین ملزمان سے خواتین
تفتیشی ا فیسران کے ذریعے تفتیش ایسے اقدامات ہیں جو عوامی سہولت کے لئے
ضروری ہیں۔ جبکہ تحقیقات کا علیحدہ شعبہ قائم ہونے کے بعد اب تفتیشی عملہ
کو جدید مہارت اور سائنسی بنیادوں پر تربیت سے آراستہ کرنا ، جیو فینسنگ کی
سہولیات اور ملزمان کے کریمینل ڈیٹا تک فوری رسائی کے لئے تفتیشی افسران کے
پاس جدیدآلات کی موجودگی بھی از حد ضروری ہے۔ پولیس اہلکاروں کے لئے از
سرنو تربیت اور رویوں میں تبدیلی کی ضرورت ہے، جبکہ بد عنوان اور نا قابل
اصلاح پولیس اہلکاروں سے نجات حاصل کرنا بھی ضروری ہے۔ پولیس اہلکاروں کی
جہاں کہیں تعیناتی ہو ان کے گھر والوں کے لئے رہائش گاہیں قائم کرنی چاہئے۔
پولیس اہلکاروں کے کام کے اوقات میں بہتری لائی جانی چاہئے، یعنی آٹھ
گھنٹوں کی شفٹ اور ہفتہ وار چھٹی وغیرہ، اوور ٹائم، بوقت ڈیوٹی کھانے کی
فراہمی اور دیگر سہولیات کے لئے اقدامات اٹھائے جانے چاہئے۔ اس ضمن میں
ایسوسی ایشن آف فارمر انسپکٹر جنرل پولیس (اے ایف آئی جی پی ) کی جانب سے
نظام پولیس کی اصلاحات کے لئے اٹھائے گئے عملی اقدامات ، اور کاوشیں لائق
تحسین ہیں۔
٭……٭……٭ |