۲۳ ؍مارچ ۱۹۴۰ء میں لاکھوں مسلمانان برصغیر لاہور
میں جمع ہوئے تھے۔اس دن بنگال کے مولوی فضل ا لحق صاحب نے مسلمانان برصغیر
کے لیے ایک علیحدہ وطن کے لیے ’’قرارداد لاہور‘‘ پیش کی تھی۔جس کو ہندو
پریس نے تعصب کی بنیاد پر’’ قرارداد پاکستان‘‘ لکھا ۔ جو بعد میں اسی ،قرارداد
پاکستان کے نام سے مشہور ہو گئی۔ علامہ شیخ محمد اقبالؒ شاعر اسلام،مفکر
اسلام کے خواب کو حضرت قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے ،جو ایک نامور وکیل تھے،
اپنی پرامن جمہوری جد و جہد کی بنیاد پر حقیقت کے روپ میں ڈھالا۔ مدینے کی
اسلامی فلاحی ریاست کے بعد دنیا میں واحدمثل مدینہ، مملکت اسلامی جمہوریہ
پاکستان وجود میں آئی جو ایک معجزہ سے کم نہیں ۔الحمد و اﷲ اب پاکستان دنیا
کی ساتویں ایٹمی وقت ہے۔پاکستانی قوم اورکشمیری اس دن کو پاکستان کے قومی
دن کے طور پرہر سال مناتے ہیں۔چوہدری رحمت علی صاحب پاکستان نام کے خالق
ہیں۔اس کے مطابق پنجاب(پ)افغانیہ(ا)کشمیر(ک)سندھ(س)بلوچستان(ت ن) سے لیا
گیا ۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی پاکستان کی مساجد میں نمازِ فجرمیں دعاؤں
سے یوم پاکستان کا آغاز کیا گیا۔ پاکستان کے دارالخلافہ اسلام آباد میں ۳۱؍
توپوں، چاروں صوبوں میں ۲۱۔۲۱ توپوں کی سلامی سے دی گئی۔کراچی میں بانی
پاکستان قائد اعظم ؒ کے مزار اور لاہور میں مفکر پاکستان علامہ اقبالؒ کے
مزار پر گارڈ کی تبدیلی کی تقاریب منعقد ہوئیں۔ یوم پاکستان کے موقعہ پر
اسلام آباد میں فوجی پریڈ ہوئی ۔ جس میں سری لنکا کے صدر خصوصی طور پر یوم
پاکستان کی تقریبات میں شریک ہوئے۔ اردن اور متحدہ امارت کے دستوں نے بھی
اس پریڈ میں شرکت کی۔چین ،ملائیشیاء، انڈونیشیا اور ترکی کے وفود یوم
پاکستان کی تقریبات میں شریک ہوئے۔پاکستان کے ازلی دشمن بھارت جوپاکستان کو
دنیا میں تنہا کرنے کی مہم میں ہمیشہ پیش پیش رہتا ہے کو پیغام دیا گیا کہ
پاکستان دنیا میں تنہا نہیں۔
پاکستان کی بری، بحری اور زمینی فوجوں کے دستوں نے سلامی کے چبوترے کے
سامنے سے مارچ پاسٹ کرتے ہوئے ، مملکت اسلامیہ جمہوریہ پاکستان کے صدر
مہمان خصوصی جناب ممنون حسین صاحب کو سلامی دی۔پاکستان کی حربی اشیا ء کی
نمائش کی گئی۔پاک فضائیہ اور پاک بحریا کے طیاروں نے فضائی مارچ پاسٹ کیا۔
جس میں امریکا سے حاصل کردہ جنگی جہازایف۱۶، پاکستان میں چین کے اشتراک سے
تیار شدہ جے ایف۱۷ تھنڈر طیارے، ایوکس طیاروں، ایف سیکس ،میراج طیاروں اور
مختلف قسم کے طیاروں نے فلائی پاسٹ کیا۔الخالد اور الضرار ٹینک، بکتر بند
گاڑیاں، بھاری اور ہلکی توپیں، جدید ترین راڈار سسٹم شامل تھا۔ بیلسٹک
میزائل، غوری اور شاہیں کی مختلف قسمیں جو ۶۰ کلومیٹر سے ۲۵۰۰ میل تک ایٹمی
اسلحہ سے لیس ہو کرمار کر سکتے ہیں یہ میزائل بیک وقت زمین سے زمین، سمندر
سے سمندر اور ہوا سے ہوا میں ایٹمی اسلحہ سے لیس ہو کرفائر کیے جاسکتے ہیں۔
اس میں خاص کر ان میزائلوں کو دیکھایا گیا جو چین کی مدد سے تیارگئے ہیں۔
یہ میزائل ایٹمی اسلحہ لے جانے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ جس سے ایک وقت میں
بھارت کے سارے شہروں کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔جس کا مشاہدہ کرکے پاکستان
کے ازلی دشمن بھارت کو یقیناً سبق حاصل کرنا چاہیے۔ اس موقعہ پر مہمان
خصوصی صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان جناب ممنون حسین نے خطاب کرتے ہوئے کہا
کہ پاکستان پڑوسی ملکوں سے پر امن بقائے باہمی رہنے کی پالیسی پر قائم ہے۔
اب کوئی بھی ملک کسی سے دھونس سے اپنی پالسی تبدیل نہیں کرا سکتا۔ بھارت نے
خطے میں جنگ کا ماحول پیدا کر دیا ہے۔ بھارت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہمارے
پر امن پالیسی کو کسی قسم کی کمزروی نہ سمجھا جائے۔ بھارت کشمیر کی مقامی
طور پر چلنے والی تحریک پر ظلم کے پہاڑ توڑنے بند کر دے۔ہم کشمیر کے مسئلہ
کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت پر امن طور پر حل کرنے کی پالیسی پر
قائم ہیں۔یوم پاکستان کی پریڈ کے دوران پاکستان کی ساری ثقاتوں کے فلوٹ
سلامی کے چبوترے کے سامنے سے گزرے۔ جس کو دیکھ کر محسوس ہوا کہ پاکستانی
قوم میں برابری کے کی بنیاد پرساری ثقافتیں ترقی کرتی ہوئی اسلامی ثقافت
میں ضم ہونے کی صلاحیت رکھتیں ہیں۔
برصغیر کی تقسیم کے وقت کشمیر کو پاکستان میں شامل ہونا تھا مگرہندو بنیا
نے برصغیر کی تقسیم کے منصوبے کے خلا ف انگریزوں سے سازش کر کے پاکستان کی
شہ رگ پرمنافقت کر کے فوجی طاقت سے قبضہ کر لیا۔ ریڈ کلف نے جانبداری کرتے
ہوئے مسلمانوں کی آزادی کے علاقے ضلع گرداس پور کو پاکستان کے بجائے بھارت
میں شامل کر دیا۔ اس طرح بھارت کو کشمیر میں داخل ہونے کا کشمیر کاواحد درہ
دنیال دے دیا۔اس پر کشمیریوں نے بغاوت کر دی ۔ پونچھ کے مجائدین کشمیر کے
دارالخلافہ سری نگر کی طرف بڑھنے لگے۔ پاکستان کی فوج اور قبائیوں نے
کشمیریوں کا ساتھ دیا۔ جب مجائدین سری نگر تک پہنچنے لگے تو بھارت کے اُس
وقت کے وزیر اعظم نہرو نے اقوام متحدہ میں جنگ بندی کے لیے درخواست دی۔
نہرو نے کہا امن قائم ہونے پر کشمیریوں کو استصواب کی اجازت دی جائے ۔ اس
وعدہ پر جنگ بند ہوئی۔ مکار بنیا اپنی پیش رو چانکیہ کوٹلیہ کی فرمودات پر
عمل کرتے ہوئے اپنے اقوام متحدہ میں کیے گئے وعدے سے صاف مکر گیا۔ وہ دن
اور یہ دن کشمیری اپنی آزادی کے لیے سر دھڑ کی بازی لگائے ہوئے ہیں۔ اُس
وقت سے تکمیل تحریک پاکستان کی تحریک کو جاری رکھا ہوا ہے۔اس تحریک کو
بھارت کی آٹھ لاکھ فوج طاقت کی بنیاد پر رُوکے ہوئی ہے۔ بھارت کی سفاک قابض
فو ج نے لاکھوں کشمیریوں کو شہید کردیا۔ہزاروں کو آپائج بنا دیا۔ ہزاروں کے
جیلوں میں ڈال دیا۔ہزاروں عزت مآپ کشمیری خواتین کے ساتھ اجتماہی آبروزیزی
کی اربوں روپے کی پرپرٹیوں کو گن پاؤڈر چھڑک کر خاکستر کر دیا۔ سیکڑوں
کشمیریوں کوگم شدہ کر دیا۔ کئی اجتماہی قبریں دریافت ہو چکیں ہیں۔ پر امن
مظاہروں کے دوران گرفتار کیے گئے کشمیر نوجوانوں کو جعلی مقابلہ کے ذریعے
اور کبھی اگر وادی ظاہر کے شہید کرنے کے سیکڑوں واقعات میڈیا میں رپورٹ ہو
چکے ہیں۔ان حالات میں کشمیر کے نوجوان،بوڑھے،بچے اور خواتین ہر سال یوم
پاکستان شان و شان سے مناتے ہیں۔وہ جلوس اور ریلیاں نکالتے ہیں۔ وہ اپنے
نعروں میں کہتے ہیں۔ بھارتی کتوں ہمارے ملک سے باہرنکل جاؤ۔ ہم کیا چاہتے
آزادی۔ہم پاکستان سے ملنا چایتے ہیں۔وہ تحریک پاکستان کا نعرہ اب بھی زندہ
کیے ہوئے ہیں۔وہ کہتے ہیں آزادی کا مطلب کیا، لا الا اﷲ۔ اس سال بھی کشمیری
خواتین کی تنظیم ’’دختران ملت‘‘ کی بانی لیڈر،سیدہ آسیہ اندرہ بی کے
سربرائی میں مقبوضہ کشمیر میں یوم پاکستان منایا۔ اس تقریب میں ہر سال کی
طرح اس سال بھی پاکستان کا قومی پرچم لہرایا گیا۔ پاکستان کا قومی ترانہ
پڑھ کر سنایاگیا۔ ہمیشہ کی طرح پورے مقبوضہ جموں و کشمیر پاکستان کے حق میں
نعرے لگائے گئے۔اس موقعہ پر بھاری فوج نے کئی کشمیریوں کو شہید کر
دیا۔بھارتی فوجیوں نے اپنی ظلم کو چھپانے کے لیے انٹر نیٹ کو بند کر دیا
گیا اورظلم کی چکی چلا دی۔ کشمیری بہادری سے بھارتی فوج کا مقابلہ کر رہے
ہیں۔ان شا ء اﷲ ایک نہ ایک دن پاکستان کی شہ رگ کشمیر ضرور بہ ضرور آزاد ہو
گا اور کشمیری یوم پاکستان منائیں گے۔ |