تُم سا نہیں دیکھا

وہ مذہبی تو نہیں تھا مگر مذہب پر شدت سے عمل پیرا تھا خاموشی سے غریبوں کی جیب میں پیسے ڈال دیتا تھا اور امیروں کے لیے بھی ہاتھ کُھلا رہتا یہ پتہ نہ چل سکا کہ امیر ہوتے ہوے وہ غریب سے کیوں قریب تھا اسے خرچ کرنے سے غرض تھی جیب میں رکھے پیسے اسے تنگ کرتے تھے انسان سے اسے محبت تھی اور کمزور انسان تو اس کے محبوب ترین دوست تھے
ہماری تائ کہتی تھیں کہ میں نے تو پوری زندگی میں ایسا آدمی نہیں دیکھا نہ اپنے خاندان میں نہ ادھر اور واقعی مجھے بھی کوی نہ ملا
دفتر کے کام ہوں تو سب سے آگے رشتہ داری کا معاملہ تو کسی سے پیچھے نہیں
محنت پناہ مانگتی تھی کہ کچھ دیر سو لینے دو تو جیب سے نیند کی گولیاں دے کر نیند کو بھی تھپکی دے کر سُلا دیتا اور وہ یہ باآسانی کر سکتا تھا اور خود نیند کی گولیاں کھا کر گاڑی چلانا اس کا محبوب مشغلہ تھا
ایک عام گھرانے میں پرورش پا کر اتنے بڑے عہدے پر پہنچنا اور نیچے سے ابتدا کرنا شائید ماں کی دعاوں کا اثر اور کمزوروں کے سر پر ہاتھ رکھنے کا نتیجہ تھا

اور خدا پر اعتماد ایسا کہ کسی طاقت سے بھی ٹکر لے لے اپنے موقف پر قائیم رہتے ہوے
جس کام کے لئے ہم عقل کے ساتھ محو تماشا ہوں وہ عشق کے ساتھ بے خطر کود پڑے اور عقل بھی گرویدہ ہو کر ساتھ ساتھ چل پڑےاور ساتھ چہرے پر مسکراہٹ ایسی کہ کوی دیکھ کر اپنا غم بھول جاے
مایوسی سے اُسے سخت نفرت تھی جو کہ شیطان کا سب سے بڑا حربہ ہے

اگر کوی چیز پسند آجاے تو لائین لگ جاتی تھی پھر وہ آتی ہی رہتی تھی اور خلقت میں بٹتی رہتی کہ لینے والا عاجز آجاے

انسانی کمزوریاں سب میں ہوتی ہیں جو اس میں بھی ضرور ہونگی مگر خوبیاں انہیں مٹا دیتی ہیں
اللّلہ کے فضل سے بلا کا زہین ہونے کے ساتھ سدا کا معصوم اور سادہ کہ ایک بار بچے نے فرمائیش کر دی کہ مجھے کچھ ایجاد کرنا ہے تو کام میں مشغول فایل میں کھوے ہوے مجھے ہدایات دیں اور پیسے ہاتھ میں تھماتے ہوے کہا کہ بیٹا اس کو کچھ ایجاد کروا دو
میں ہکا بکا ایجاد کروانے میں لگ گیا کیونکہ اس شخص کو انکار نہیں کیا جاسکتا تھا اور مجھے یقین تھا کہ وہ ایجاد کروا کے ہی چھوڑتا اور ایجاد بھی شکرانے کے نفل پڑھتی اور مجھے اس پر بہت پیار آتا اور وہ بھی چاہتا تھا مجھے ٹوٹ کر اور اس کے باوجود مجھے دنیا رقیب لگتی کونکہ ساری دنیا اس کی گرویدہ تھی اور یہاں تک کہ انگریز بھی جو آتے تھے وہ بھی اس کے قائل ہو جاتے تھے اور وہ ہمارے والد ہونے سے زیادہ دوسروں کا انکل زیادہ تھا اور سب کچھ اس نے دے دیا تھا ہم سب کو دنیا سے جانے سے بہت پہلے اور شاید اسے اس پچھتاوے سے نہیں گُزرنا پڑا

اور ہم نے جو تمہیں رزق دیا ہے اُس میں سے خرچ کر لو قبل اس کے کہ تم میں سے کسی کے پاس موت آجاے اور وہ یہ کہے کہ " اے میرے پرور دگار تو نے مجھے تھوڑی دیر کے لیےاور مہلت کیوں نہ دے دی کہ میں خوب صدقہ کرتا اور نیک لوگوں میں شامل ہو جاتا

 

Noman Baqi Siddiqi
About the Author: Noman Baqi Siddiqi Read More Articles by Noman Baqi Siddiqi: 255 Articles with 261309 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.