اس دنیا میں لوگ جب گھر بناتے ہیں تو اس کی ہر اینٹ پتھر
اور ہر کمرہ و دیوار اپنی مرضی کے مطابق تعمیر کراتے ہیں ۔ ان کی خوشی،
آسانی اور راحت سب کا انحصار اسی بات پر ہوتا ہے کہ ان کا گھر ان کی مرضی
کے مطابق بن جائے ۔مگر یہی لوگ اپنی شخصیت جیسی قیمتی چیز کی تعمیر دوسروں
کے حوالے کر دیتے ہیں ۔یہ دوسرے لوگ ان کی شخصیت کو سکون و اطمینا ن سے
محروم کر کے اس میں مکروہ صفات شامل کر دیتے ہیں ۔اور اس طرح انہیں ایک
بدصورت انسان بنادیتے ہیں ۔
مثال کے طور پر لوگوں کو دیگر انسانوں سے ناخوشگوار تجربات ہر صبح و شام
پیش آتے ہیں ۔ اس کے جواب میں لوگ ویسے ہی رویے کا مظاہرہ کرنے لگتے ہیں ۔
غصے کے جواب میں غصہ، گالی کے جواب میں گالی، بہتان کے جواب میں بہتان،
سازش کے جواب میں سازش، نفرت کے جواب میں نفرت ایک عا م رویہ بن جاتا ہے ۔
یہ عمل اپنی شخصیت دوسروں کے حوالے کرنے کا عمل ہے ۔ جو دھیرے دھیرے تلخی ،
بدزبانی اور بداخلاقی کو ہماری شخصیت کا حصہ بنادیتا ہے ۔ ہماری اعلیٰ،
فطری اور اخلاقی شخصیت منفی باتوں کے ردعمل میں خود منفی شخصیت بن جاتی ہے
۔
اس کے بعد ہم ہر شخص کی شکایت شروع کر دیتے ہیں ۔ اور یہ بھول جاتے ہیں کہ
ہم بھی ایسے ہی ہیں ۔ہم سے بھی لوگوں کو وہی تجربات ہورہے ہیں جو ابتدا میں
ہمیں دوسروں سے ہوئے تھے ۔ مگرشکایت کی سوچ کبھی ہمیں اپنا تجزیہ نہیں کرنے
دیتی ۔ ہم اپنی نظر میں اچھے ہوتے ہیں اور دوسروں کی نظر میں برے ہوجاتے
ہیں ۔
اپنی شخصیت کی تعمیر دوسروں کے ہاتھ میں دینا ایک بہت بڑ ی کمزوری ہے ۔اس
کمزوری کے ساتھ کوئی اعلیٰ شخصیت جنم نہیں لے سکتی ۔اعلیٰ شخصیت صرف اس وقت
جنم لیتی ہے جب انسان اپنے اصولوں کے مطابق جی رہا ہو نہ کہ دوسروں کے طرز
عمل کی بنیاد پر۔ |