گرمی کی آمد

تحریر : نور بخاری
جیسا کہ موسم گرما کی آمد آمد ہے۔ موسم گرما اپریل کے مہینے سے شروع ہو جاتا ہے۔ موسم گرما میں دن بڑے اور راتیں چھوٹی ہو جاتی ہیں۔ درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے۔ سورج کی شعاعیں سیدھی پڑتی ہیں۔ سورج کی تپش بڑھ جاتی ہے۔ جون جولائی کے مہینے میں تو بہت زیادہ گرمی بڑھ جاتی ہے۔ 15جولائی سے جب ساون آتا ہے تو بارشیں شروع ہو جاتی ہیں۔ کبھی حبس اور گھٹن بڑھ جاتی ہے اور کبھی موسم معتدل سا ہو جاتا ہے۔

زیادہ تر لوگوں کو گرمی کا موسم نہیں پسند۔ کیونکہ گرمیوں میں بھوک کم ہو جاتی ہے، سستی سی چھائی رہتی ہے کوئی کام کرنے کا دل نہیں کرتا۔ اور نیند نیند سی طاری رہتی ہے۔ اکثر جلد بہت خشک ہو جاتی ہے۔ اکثر گرمی ذہن کو بھی متاثر کرتی ہے۔ جب ذہن گرمی اور خشکی سے متاثر ہوتا ہے تو کچھ سمجھ میں نہیں آتا۔ بہت سی بیماریاں متاثر کرتی ہیں۔ اس موسم میں حشرات الرض اپنے بلوں سے باہر آجاتے ہیں۔ مچھر مکھیوں کی بہتات ہو جاتی ہے۔

بجلی کی بار بار لوڈ شیڈنگ ہونے سے لوگوں میں چڑ چڑاپن حد سوا ہو جاتا۔یہ سب زیادہ تر بد احتیاطی کی وجہ سے ہوتا۔ گرمیوں میں تو بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس موسم میں بے شمار قسم کے پھل ہوتے ہیں اور سبزیاں بھی۔ سو اس موسم میں تربوز، آم ، آڑو، خوبانی اور دوسرے پھلوں کا استعمال زیادہ کر دینا چاہیے۔ اور زیادہ سلاد کھانا چاہیے۔ اور گوشت کی نسبت سبزیوں کا زیادہ استعمال کرنا چاہیے۔

کم سے کم 12سے اٹھارہ گلاس پانی کے پینے چاہیے۔ کوشش کی جائے پانی زیادہ ٹھنڈا برف والا نہ ہو بلکہ تازہ پانی ہو۔ ورنہ یخ ٹھنڈا پانی بہت نقصان دہ ہوتا ہے وقتی طور پر تھوڑا فریش کرے گا مسلز کو کمزور کرے گا اور اندر گرمی پیدا کرئے گا۔ لیموں کی سنکجبین بنا کر پینی چاہیے۔ زیادہ سے زیادہ جوسز، ٹھنڈے مشروبات ، دودھ ، دہی اور لسی کا استعمال کرنا چاہیے۔ اس سے ایک تو جلد تروتازہ رہتی ہے اور بیماریاں بھی دور رہتی ہیں۔ روزمرہ کے معمولات بآسانی سرانجام دئیے جا سکتے ہیں۔گرمیوں کے موسم میں بازاروں میں جگہ جگہ شربتوں کے اور ٹھنڈے پانی کے ٹھیلے لگ جاتے ہیں۔ تا کہ گرمی سے بے حال لوگ گرمی سے بچنے کا سدباب کرسکیں۔گرمیوں کی آمد کے ساتھ ہی لان کے کپڑے اور باریک کپڑوں کی ورائٹی بازار میں آجاتی ہے۔ کوشش کی جائے کے ہلکے رنگوں کے لباس بنوائے جائیں۔ ان سے گرمی کے احساس میں کمی واقع ہو تی ہے۔

تیز دھوپ میں باہر نکلنے سے احتیاط کرنی چاہیے۔ اگر بہت ضروری کام سے یا بوجہ مجبوری نکلنا بھی پڑھے تو چھاتا لے کر یا ململ کے کپڑے سے سر منہ ڈھانپ کر نکلیں۔ اور آنکھوں پر کوئی اچھا سا چشمہ لگا کر نکلیں نہیں تو سن سڑوک کا خدشہ ہے۔ بہتر ہے کہ گرمی سے بچنے کی کوشش کی جائے۔ویسے تو گرمیوں کا موسم شجرکاری کے لیے بہت موزوں ہے۔ گندم کی پکائی ،کٹائی اسی موسم میں ہوتی ہے۔ اور انواع اقسام کے پھل ، سبزیاں مل جاتے۔ سو گرمی کا توڑ کرنے کے لیے ان سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔گرمی کا موسم اﷲ کی ایک بڑی نعمت ہے اس لیے اﷲ کا شکر گزار ہونا چاہیے۔

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1141949 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.