تحریر: معصومہ ارشاد سولنگی (میہڑ سندھ)
اﷲ تعالیٰ نے پاکستان کو چار خوبصورت موسموں سے نوازا ہے۔ تیز جھلساتی دھوپ
گرمی،تھرتھراتی سردی، خزاں ،بہار جیسے موسم عطا فرمائے ہیں۔ گرمی کے موسم
میں دن بڑے اور راتیں چھوٹی ہوتی ہیں۔ سال کا سب سے بڑا دن 21 جون موسم
گرما میں ہی ہوتا۔ گرمیوں کا موسم تب ہی ہوتا ہے جب سورج کی شعائیں سیدھی
زمین پر پڑتی ہیں۔ گرمی کی شدت سے معمولات زندگی مفلوج ہوجاتے ہیں۔ درجہ
حرارت52سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز کر جاتا ہے۔ جس سے ہیضہ، قے، الٹی، لو لگنا،
نزلہ زکام، سردر ،کھانسی اور دیگر امراض جنم لیتے ہیں اور اس سے چھوٹے بچے
زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
گرمیں جہاں زندگی پر متاثر کن تبدیلیاں آتی ہیں وہیں اس کے بے شمارفوائد
ہیں۔ ماہرین طب کا کہنا ہے کہ یہ گرمی بے مقصد نہیں۔جسم انسانی کی جلد کے
مسام بھی بہتر طریقے سے کھل جاتے ہیں۔ جن سے نقصان دہ مواد بھی آسانی سے
خارج ہو جاتا ہے اور جسم بے شمار پیچیدہ امراض سے بچ جاتا ہے۔ ان امراض میں
پھوڑے، پھنسیاں،الرجی وغیرہ شامل ہیں۔موسم گرما میں پانی کا استعمال بڑھ
جاتاہے اس سے گردے اور مثانے کو بہت فائدہ ہوتا ہے۔
تیز جھلساتی ہوئی دھوپ سے چند گھریلو ٹوٹکے جن کے استعمال سے ہم کافی حد تک
خود کو گرمی سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ تیز دھوپ سے آکر پیروں کو پانی میں
ڈالنے سے جسم کا درجہ حرارت معمول پر آجاتا ہے۔ اس کے علاوہ موسم گرما میں
گرم کھانوں کے استعمال سے زیادہ ٹھنڈے پھلوں اور دودھ سے بنی اشیاء کا
استعمال بہتر ہے۔اورجس حد تک ممکن ہو باہر کی سرگرمیوں کو محدود کر لینا
چاہیے۔ گرمی کے موسم میں زیادہ سے نہانا چاہیے۔ نہانے کے بعد تولیے سے
سکھانے کے بجائے جسم کو پنکھے کے نیچے سکھایا جائے تو فرحت بخش احساس ملتا
ہے۔ ایسے موسم میں ناریل کا پانی اور لسی کا بھی خوب استعمال کرنا چاہیے۔
تلی ہوئی مصالحے دار چیزوں سے پرہیز کرنے میں ہی بھلائی ہے کیونکہ اس سے
جسم کی درجہ حرارت میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔ گرمیوں میں پھل اور سبزی کا
استعمال کثرت سے کیا جائے تو جسم میں توانائی برقرار رہتی ہے۔ فریج میں
زیادہ عرصے سے رکھا ہوا گوشت یا مچھلی کا استعمال ہرگز نہیں کرنا چاہیے۔اس
سے کافی نقصانات کا سامنا ہوتا ہے۔شکر اور چکنائی کا استعمال بھی محدود کر
لینا چاہیے۔ چائے اور کافی وغیرہ کا استعمال بھی قدرے کم ہی کیا جائے تو
صحت اچھی رہے گی۔ دہی کا استعمال زیادہ کریں۔ دہی جسم کو ٹھنڈا رکھتا ہے،
لسی بنا کر کھانے کے بعد پی جائے تو گرمی کا احساس کم ہو جاتا ہے۔
اس کے علاوہ پھلوں کا بھی استعمال کیا جائے۔ گرم موسم غیر ضروری گھر سے
باہر نہیں نکلنا چاہیے۔ کوشش کی جائے کہ کپڑا سر پر ہو تاکہ دھوپ سے سر کو
بچایا جاسکے۔ آج کل ہیٹ ویو کی وجہ سے اموات بھی اسی لیے ہوتی ہیں۔ ان
باتوں پر عمل کر کے ہم کافی حد تک خود کو گرمی کے مضر اثرات سے بچا سکتے
ہیں۔ |