راجہ سند یمان کے غا رنشین ہو جانے کے بعد امراء مملکت
کی رضا مند ی اور درخواست پر خا ندان مالوہ سے گو پادت کا بیٹا میگو ائین
تخت نشین ہوا ۔ میگوائین قندہار سے کشمیر پہنچا اور عدل و انصاف سے حکو مت
کا آغاز کیا۔ یہ را جہ مستقل مزاح اورارادو ں کا پکا تھا۔ اس نے جا نور کشی
پر پابندی عائد کی ۔ کشمیر کے گر دنوا ح کے راجا ؤ ں کو بھی جانور کشی سے
ممانعت کے لیے مکتوب بھیجے ۔جری لشکر تیا رکر کے ہندوستا ن پر حملہ آور ہوا
تو وہا ں کا حا کم تحفے تحا ئف لے کر خدمت میں حا ضر ہوا، اورجا نو ر کشی
سے اجتناب کی دل سے قسم کھائی تو را جہ میگوائین واپس کشمیر لو ٹ آیا ۔را
جہ میگوا ئین نے عدل و انصا ف کے نظام کو قائم کرنے کے لئے عدا لتیں قا ئم
کیں۔ خود بھی اکثر رات کو بھیس بدل کر شکا ر کیلئے نکل جا تا تھا ۔محتا جو
ں اور مسکینو ں کے گھر و ں میں خفیہ طر یقے سے امداد پہنچاتا تھا ۔اس حد تک
امن و امان قائم کی کہ شیر اوربکر ی ایک ہی گھاٹ پر پا نی پیتے تھے۔راجہ
میگو ائین کے دور میں راجہ مار واڑ نے علم بغاوت بلند کرتے ہو ئے جا نور
کشی کو روا ج دیا۔ را جہ میگو ائین نے فوج کشی کرتے ہو ئے راجہ مارواڑ کوگر
فتا ر کروایا اور تما م علا قہ کو اپنے قبضہ میں لے لیا ۔ اس کے سا تھ سا
تھ سورت اور فو ج پر بھی قبضہ حا صل کر لیا دریا ئے اٹک کے کنا رے تک تمام
راجے اس کے مطیع وتابعدار ہو گئے ۔را جہ میگو ائین نے اپنے دور میں میگوا
ئین ، مہنہ گام اور میگہ وٹ کی بنیاد رکھی اس را جہ کی را نی امرتا نے بھی
پرگنہ بھا گ میں امرتہ بھو ں تعمیر کرواتے ہو ئے بدھو ں کو بخشا ۔34سال کی
حکو مت کے بعد یہ را جہ 35 سنعیسو ی کو خا لق حقیقی سے جا ملا ۔
را جہ میگوائین کی وفات کے بعد سرشٹ سین کشمیر کا حکمرا ن بنا ۔ سر شت سین
کو پرو رسین اور تونجین بھی کہا جا تا تھا۔ را جہ سر شٹ سین نے عدل و انصاف
سے حکو مت سرشٹ سین نے مندر ما تہ چکر اور پرور پسند مہادیو تعمیرکروا ئے
اس را جہ نے پجا ریو ں کیلئے تر گت دیش کا علا قہ کا نگر ہ وقف کر رکھاتھا۔
30سال حکو مت کر نے کے بعد 65سن عیسوی میں خا لق حقیقی سے جاملا۔
را جہ سرشٹ سین کی وفات کے بعد اس کا بیٹا ہر ن کشمیر کا حکمرا ن بنا را جہ
ہرن نے حکو مت سنبھا لتے ہی عدل و انصاف کا بو ل با لا کیا اپنے چھو ٹے بھا
ئی تورمان کو سلطنت میں ایک اہم عہدہ دیا۔ بعد میں بھا ئی سے متنفر ہواتو
بھا ئی نے علم بغاوت بلند کر دیا ۔را جہ ہر ن نے اپنے بھا ئی تو رما ن کوگر
فتا ر کر کے سارا ما ل و دولت حکومتی خزا نے کے سپر د کردیا۔ اس کی بیو ی
جو اس وقت حا ملہ تھی بھا گ کرنگر کو ٹ چلی گئی۔ وہا ں اس کے ہا ں بیٹے کی
پیدا ئش ہوئی جس کا نا م پرورسین رکھا۔پرور سین ایک بہادر، جرات مند، عالی
ہمت اور بلند حوصلہ شخص تھا۔راجہ ہرن نت اپنی حکومت کے آخری ا یام میں
تورمان کو آزاد کیاتو وہ اپنے بیٹے پروسین سے جا ملا۔ راجہ ہرن لاولد تھا
اور 30سا ل 2ما ہ حکو مت کر نے کے بعد جان جہان آفرین کے سپر د کر دی۔ اور
یو ں ایک دفعہ پھرکشمیر سے خاندان مالو ہ کی حکو مت کاتیسرا دور مجمو عی
طور پر 94سا ل کے بعد اختتام پذیر ہوا ۔
را جہ ہر ن کے لا ولد ہو نے کے باعث اعیا ن ملک نے سمندر پا ل جو گی عرف وا
لئی او حین را جہ بکر م سے حکو مت ملک سنبھالنے کی درخوا ست کی۔95سن عیسو ی
میں ماتر گپت سمندر پا ل جوگی کی طر ف حکومت کشمیر کا ما لک بن گیا ۔راجہ
ماتر گیت ایک درویش ، خدا تر س، عادل اور فقیر منش حکمرا ن تھا ۔عدل و
انصاف سے حکو مت کی رعا یا پر انعا م واکرام کر تے ہو ئے حکو متی خزا نے کے
منہ کھو ل دیے۔ را جہ ماتر گپت را جہ بکر م والئی اوجین کی قدر اورعزت میں
کو ئی کمی نہ آنے دیتاتھا۔ ادھر راجہ ہر ن کے بھتیجے نے اپنے چچا کی وفات
اورماترگپت کی حکو مت کی خبر سنی تو وہ کوہستا ن دکھن میں ایک درویش کی
خدمت میں حا ضر ہوا۔ درویش کی ایک سال تک خدمت کرتا رہا آخر کاردرویش نے کا
میا بی و کامرا نی کی نوید سناتے ہو ئے پرورسین کوکشمیر کی طر ف بھیجا۔ جب
یہ نگرکو ٹ ( کانگڑہ ) پہنچا تو اس کے ارد گر د کا فی تعداد جمع ہو گئی تھی
۔ماتر گپت بھی راجہ بکر م کی وفات کے بعد حکو مت سے بے زا ر ہو چکا تھا۔ جب
راجہ ماترگیت کو پرورسین کے ارادوں کا علم ہوا تو وہ خود حکو مت چھو ڑ کر
کا نشی جی کے لیے ہندوستا ن کی طر ف نکل گیا۔ لاہور میں پرورسین سے ملاقا ت
ہو ئی تو اس نے ماتر گپت کو دوبا رہ امور مملکت چلا نے کو کہا ۔لیکن اس نے
انکا ر کر دیا یو ں والئی اوحین را جہ بکر م کی طر ف سے را جہ ماتر گیت کی
6سال 9ماہ کی حکومت 102سن عیسوی میں ختم ہوئی ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
|