وہ چپکے سے میرے پاس آیا اور خاموشی سے میرے پاس بیٹھ گیا
میں لکھتا جا رہا تھا اور وہ خاموشی سے میرے قلم کو دیکھ رہا تھا مجھ سے
پوچھنے لگا وقت کتنا قیمتی ہوتا ہے؟ میں نے جواب دیا میں تمہیں وقت کی قیمت
بتانے کے لیے اپنے وقت کی قیمت نہیں ادا کر سکتا اس نے خاموشی سے مجھے سنا
اور کھڑا ہو گیا ، بولا سوال کیا ہوتا ہے ؟ میں نے کہا وہ جملہ جس کے آخری
حصے میں جواب موجود ہوتا ہے ، اس نے پھر مجھے خاموشی سے سنا اور جاتے جاتے
بولا تم نے اپنی کتاب کا نام برصغیر کیوں رکھا ہے ؟ میں نے جواب دیا کیونکہ
اب وہاں کتاب کوئی نہیں پڑھتا . وہ جتنی خاموشی سے آیا تھا اس سے زیادہ
خاموشی سے واپس جانے لگا کمرے سے نکلتے وقت بولا تمھارے شہر کی عوام تم سے
زیادہ میرا کہنا مانتی ہے جانتے ہو کیوں ؟؟؟ میں بولا ہاں کیونکہ تمہارا
نام وہم ہے میں نے نظریں جھکائیں اور تیزی سے لکھنا شروع کر دیا ہے... اور
پھر صبح اخبار میں خبر آئی کہ گزشتہ رات وہم نے بوجہ وہم تخیل میں کود کر
خودکشی کرلی اور عدالت نے مرکزی ملزم ارسلان اختر کو وہم کو خودکشی کرنے پر
مجبور کرنے کے جرم میں آخری سانس تک آزاد فضاؤں میں گھومنے کی سزا سنا دی- |