’’خان‘‘ کو کون سمجھائے……؟

جاوید ملک /شب وروز
سکھوں اور پٹھانوں کے ان گنت لطائف مشہور ہیں ہمارے ایک دوست پٹھان ہیں جو اکثر ان لطائف پر لا ل پیلے ہو جاتے ہیں وہ پرزور دلائل کے ساتھ یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ان لطائف میں لفظ خان ایک سازش کے ذریعے ڈالا جاتا ہے اور ہم ان کو چھیڑتے ہیں کہ خان کو پٹھانوں نے ہی اپنا ’’ٹریڈ مارک ‘‘ کیوں بنالیا ہے ہوسکتا ہے خان سے مراد پٹھان نہ ہوں تو وہ انتہائی جوش کے ساتھ کہتے ہیں کہ لطیفہ سن کر ہمیں سمجھ آجاتی ہے کہ خان سے مراد کون ہے ؟ ان کا یہ جملہ بہ ذات خود ایک لطیفہ ہے لیکن یہ بات انہیں سمجھانا بھی اونٹ کو رکشے میں بٹھانے کے برابر ہے ۔

تمہید لمبی ہوگئی مجھے آج ایک دوست نے لطیفہ بھیجا کہ ایک خان صاحب فوت ہوگئے قبر میں باسٹھ فرشتے حساب کتاب لینے آئے ۔ خان صاحب فرشتوں کی اتنی بڑی تعداد دیکھ کر گھبراگئے اور پوچھا کہ کیا حساب کتاب بہت لمبا چوڑا ہے کہ فرشتوں کی پوری فوج آگئی ہے ؟
ایک فرشتے نے جواب دیا
’’نہیں سوال پوچھنے والے تو دوہی فرشتے ہیں باقی ساٹھ تو آپ کو سوال سمجھانے کیلئے آئے ہیں ‘‘

جن صاحب نے مجھے یہ لطیفہ بھجوایا ان کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے اس لیئے مجھے یقین ہے کہ انہوں نے لفظ خان کے ساتھ جو ایک مسکراتا ہوا کارٹون چسپا کیا ہے اس سے ان کی مراد عمران خان ہی ہیں یہ ’’مراد‘‘ بھی میں نے اپنی سمجھ بوجھ سے لی ہے جیسے ہمارے پٹھان دوست لطیفہ سنتے ہی سمجھ لیتے ہیں کہ اس میں لفظ خان سے مراد پٹھان ہے ۔

لیگی ہرروز اپنے قائدین کی روتی صورتیں دیکھ کر عمران خان کو مرجانے کے کوسنے ضرور دیتے ہونگے لیکن وہ تو ہر سال ایک نئی شادی رچا کر نوجوانوں کو بھی چیلنج کرتے دکھائی دیتے ہیں اس لیئے لیگیوں کے پاس انہیں کوسنے کے سوا کوئی دوسرا چارہ نہیں ہے ۔ عائشہ گلالئی البتہ عمران خان کو نیازی کہتی ہیں اور ان کے نام کے ساتھ لفظ خان لگانے کو تیار نہیں ہیں لیکن سیانے کہتے ہیں خان کسی قوم کا نہیں ایک مخصوص کیفیت کا نام ہے اور چونکہ یہ ساری کیفیات ان میں بدرجہ اتم موجود ہیں اس لیئے گلالئی منہ بگاڑ بگاڑ کر انہیں نیازی کہتی رہیں کیا فرق پڑتا ہے ؟

عمران خان یقینا خود بھی جانتے ہونگے کہ ان کی مخصوص کیفیات ان کیلئے زہر قاتل ہیں ۔ تحریک انصاف کی ساری قیادت انتہائی پریشان ہے کہ جوں جوں عام انتخابات قریب آرہے ہیں پارٹی اپنی مقبولیت کھورہی ہے بچپن میں کچھوا اور خرگوش کی کہانی ہر شخص نے پڑھی ہوگی چار سال تک تحریک انصاف نے خرگوش کی طرح چھلانگیں لگائی ہیں اور یوں دکھائی دیتا تھا کہ یہ جماعت انتخابات میں جھاڑوں پھیر دے گی مگر اب جبکہ میدان لگنے کا وقت بس آیا ہی جاتا ہے سیاسی اُفق پر اس قدر تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں کہ اب واضح دکھائی دے رہا ہے کہ پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ (ق) سے اتحاد کے بغیر تحریک انصاف شاید قابل ذکر کارکردگی نہ دکھا پائے اگر چہ عمران خان نے یو ٹرن کا طعنہ سننے کے باوجودمخصوص کیفیت سے نکل کر چند دانشمندانہ سیاسی فیصلے ضرور کئے ہیں جن سے حکمران جماعت کی کشتی ڈگمگائی بھی ہے اور سینٹ کا میدان بھی اس اتحاد نے مار لیا لیکن مستقبل میں کیا ہوگا اس کے بارے میں کوئی پیشن گوئی ممکن نہیں کیونکہ فیصلہ کیفیات کا محتاج ہے اور اس وقت خان صاحب کی کیفیت کیا ہوگی ……کون جانے ؟

عمران خان کا بھول پن شاید لفظ خان کا خاصہ ہے مگر بھول پن اور پاگل پن میں فرق ہوتا ہے میں نے ایک سابقہ کالم میں حکمران جماعت کی منظور نظر دو اشتہاری کمپنیوں کا ذکر کیا تھا جو اب عمران خان کے گر گھیرا تنگ کررہی ہیں اب حیران کن طور پر ایک اور اشتہاری کمپنی ’’کریٹو جنکشن ‘‘ بھی تحریک انصاف پر ہاتھ صاف کررہی ہے یہ وہ اشتہاری کمپنی ہے جس کی حکمران جماعت سے قربت کا انداز ہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ مسلم لیگ(ن) کا بیرون ملک قائم سوشل میڈیا سیل اس کمپنی کے تعاون سے کام کررہا ہے انتخابات اب سائنس بن گئے ہیں اور آمدہ انتخابات روایتی ہر گز نہیں ہونگے اس بار انتخابات میڈیااور بلخصوص سوشل میڈیا پر لڑے جانا ہیں اور اتنی بات کوئی معمولی عقل رکھنے والا شخص بھی سمجھ سکتا ہے کہ حکمران جماعت کی آنکھ کا تارہ رہنے والی اشتہاری کمپنیوں کے ہاتھ تحریک انصاف کی اشتہاریبازی دینا اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے اور یہ خدشہ ہر وقت موجود رہے گا کہ یہ کمپنی اپنے اصل آقاؤں کے اشارے پر کسی سازش کے ذریعے کوئی کھیل نہ رچا رہی ہو اور آخری وقت میں تحریک انصاف کی ساکھ کو متاثر نہ کرے ۔ مجھے یقین ہے کہ عمران خان کے قریبی رفقاء اس حساس معاملہ پر بات ضرور کرتے ہونگے مگر وہ خان ہی کیا کہ جو چوٹ کھائے بنا سمجھ جائے انہوں نے لفظ ’’خان‘‘ کی لاج بھی تو رکھنی ہے ۔#

Hafeez Usmani
About the Author: Hafeez Usmani Read More Articles by Hafeez Usmani: 57 Articles with 40460 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.