محترم قارئین، السلامُ علیکم۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا
عورتوں سے نکاح کے لیے چار باتیں دیکھی جاتی ہیں، مال، حسب نسب، خوبصورتی
اور دین۔ پس تیرے ہاتھ غبار آلود ہوں، دین والا کامیاب ہوگیا۔
اس حدیث میں نیک عورت سے شادی کی ترغیب کی گئی ہے کہ جب نکاح کا ارادہ کرو
تو مزکورہ بالا تمام باتوں سے قبل اس کی دینداری دیکھ لو، اگر صالح عورت کا
انتخاب کرو گے تو کامیاب رہو گے، ایک اور جگہ آتا ہے کہ جس نے دین کا
انتخاب کیا اسے مال و جمال اور حسب نسب بھی مل جاتا ہے یعنی صالح عورت سے
اللہ رب العزت یہ تمام برکات عطا فرما دیتے ہیں، آج کے مادہ پرست دور میں
لوگوں نے ترتیب ہی الٹ دی ہے، مال و جمال کو لوگوں نے اولیت دے رکھی ہے،
خواہ بری اور غیر دیندار سیرت بعد میں کتنی نحوستوں اور پریشانیوں کا باعث
بنے، لیکن بعد کا پچھتاوا کس کام کا، گھروں میں امن و سکون مال اور جمال سے
نہیں بلکہ نیک سیرت اور نیک طبع سے آئے گا، اسی لیے نبی پاک ﷺ دینداری کو
اولیت دی۔
اچھا خاندان، اچھی شکل و صورت، اچھی معیشت دیکھنا شرعاً منع نہیں ہے، اگر
یہ سب یا ان میں سے بعض میسر آجائیں تو بہت اچھا ہے، لیکن شریعت جس چیز کو
ان سب پر مقدم رکھنے کا حکم دیتی ہے وہ دینداری ہے، اس حقیقت کو فراموش
نہیں کرنا چاہیے کہ اللہ عزوجل نے عورت کے مزاج میں دوسروں کو ڈھالنے کی
بجائے خود ڈھلنے کی صفت غالب رکھی ہے، یہی وجہ ہے کہ اہل کتاب کی عورتیں
لینے کی اجازت ہے، دینے کی نہیں، رشتہ طے کرتے وقت یہ بات بھی ذہن میں
رکھنی چاہیے کہ نیک مردوعورت کا یہی دنیاوی نکاح قیامت کے روز جنت میں
دائمی تعلق کی بنیاد بن جائے گا، لیکن اگر فریقین میں سے ایک نیک اور متقی
ہو اور دوسرا اس کے برعکس ہو تو اس دنیا میں تعلق نبھانے کے باوجود آخرت
میں یہ تعلق ٹوٹ جائے گا اور جنت میں جانے والے مرد یا عورت کا کسی دوسرے
نیک عورت یا نیک مرد سے نکاح کردیا جائے گا، لہٰذا نکاح کے وقت اللہ عزوجل
کا یہ ارشاد مبارک ضرور یاد رکھنا چاہیے۔
خبیث عورتیں خبیث مردوں کے لائق ہیں اور خبیث مرد خبیث عورتوں کے لائق ہیں
اور پاک عورتیں پاک مردوں کے لائق ہیں اور پاک مرد پاک عورتوں کے لائق ہیں
(سورہ النور۔ ۲۶)
لہٰذا تمام والدین پر بڑی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اپنی اولاد کے
نکاح کے سلسلے میں حدیث شریف میں جو واضح حکم ہے یعنی دین داری اس کا سب سے
پہلے خیال رکھیں، باقی چیزیں اس کے ساتھ ساتھ میسر آجائیں تو کوئی عیب یا
برائی نہیں، اللہ عزوجل ہم سب کو اتباع سنت کی صحیح صحیح توفیق عطا فرمائے
، آٓمین۔ |