ایک وکیل نے رمضان کے مہینے میں سید عطاﺀ اﷲ شاہ بخاری
رحمتہ اﷲ علیہ سے ازراہِ مذاق کہا:
“ کوئی ایسا نسخہ تجویز فرمائیے کہ آدمی کھاتا پیتا بھی رہے اور روزہ بھی
نہ ٹوٹے“-
شاہ صاحب نے کہنے لگے “ یہ تو سہل ہے٬ قلم کاغذ لو اور لکھو:
“ ایسا مرد چاہیے جو وکیل صاحب کو صبح صادق سے مغرب تک جوتا مارتا جائے٬ وہ
یہ جوتے کھاتے جائیں اور غصے کو پیتے جائیں“-
اس کے بعد وکیل صاحب سے مخاطب ہو کر فرمانے لگے “ جاؤ اس طرح کھاتے پیتے
رہو٬ روزہ نہیں ٹوٹے گا“-
(بشکریہ: بڑے لوگوں کے روشن واقعات - خان اکبر علی
خان) |