آج کل کے دور میں جہاں پڑھائی بڑھتا ہوا دردسر ہے وہیں
مقعول اقسام کی حرکتوں نے نوجوانوں کو گمراہ کیا ہواہے۔شیشہ ہے کیا؟اسکی
بڑھتی ہوئی عادت نوجوانوں میں کس طرح سرائیت ہوئیں۔شیشہ کا ماخذ بنیادی طور
پر بھارت ہے جوکہ15ویں صدی میں برٹیش ایسٹ انڈیا کی ترسیل سے ہوا جب
برطانیہ نے بھارت میں اپنے شیشہ کی برآمد کی اس وقت اس شیشے کی بنیاد کو ہی
اصل میں شیشہ کہا جاتاہے۔شیشے کا سب سے بڑا گڑھ ایران کو سمجھا جاتا ہے
کیونکہ ایران میں انتہائی خطرناک تمباکو استعمال کی جاتی ہے جیسے
’اجمعی‘کہتے ہیں۔ایک زمانہ تھا جس وقت شیشہ ہر عام شخص کی پہنچ میں نہیں
ہوتاتھا بلکہ مہمان داری کا ایک اہم جز سمجھا جاتا تھا، مگر وقت کے ساتھ
ساتھ لوگوں میں ہر قسم کی چیزوں کو لے کر براہ راست آگاہی پیدا ہوئی وہیں
ان تمام نشہ آور اشیاء کا استعمال اور مکمل معلومات پہنچنے لگی۔ولڈ ہیلتھ
آرگنا ئزیشن(WHO) کے اندازے کے مطابق پاکستان میں 20سے25ملین افراد تمباکو
کا نشہ کرتے ہیں جن میں سے36فیصد نوجوان لڑکے اور9فیصد نوجوان لڑکیاں شامل
ہیں۔نوجوان نسل جس زہر کو شیشہ کے نام پر اپنی رگوں میں گھول رہی ہے پرانے
دور میں اسے حقہ کے نام سے جانا جاتا تھا، اور اس کو پینے کی روایت تقریباً
3000سال پرانی ہے۔اس بات سے تو آپ سب اچھی طرح واقف ہوں گے حقہ بنانے کے
لیے تمباکو، ٹار اور نیکوٹین کا استعمال کیا جاتا ہے لیکن اب اس کی جدید
قسم شیشہ میں تمباکو ذائل کرنے کے لیے اس میں سوئیٹ فلیورز بھی شامل کئے
جاتے ہیں۔کیلیفورنیا این جی ٹی امریکی ریسرچ کے مطابق شیشہ پینہ بھی سگریٹ
نوشی جیسا ہی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ شیشہ نوشی ایک عرب روایت ہے لیکن
گزشتہ کچھ برسوں سے دنیا بھر میں شیشہ نوشی کی شرح میں اضافہ ہوتا جا رہا
ہے کیونکہ شیشے کو سگریٹ کی نسبت کم مضر صحت تصور کیا جاتا ہے۔ طبی ماہرین
نے اس تاثر کی نفی کرتے ہوئے کہا ہے کہ شیشہ نوشی کسی بھی طرح سگریٹ سے
خطرناک نہیں کیونکہ اس دوران دھویں کے ذریعے پھیپڑوں میں داخل ہونے والے
مضر صحت اجزاء جان لیوا ثابت ہوسکتے ہیں۔یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے تحت
کئے جانے والے اس مطالعے کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ شیشہ نوشی کرنے
والے افراد کے خون میں کاربن مونو آکسائیڈ کا تناسب سگریٹ پینے والے افراد
کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہوتا ہے، جو کینسر اور ٹی بی سمیت کئی خطرناک
امراض کا سبب بن سکتا ہے۔ امریکی ماہرین کے مطابق ایک گھنٹہ شیشہہ پینا
100سگریٹ پینے جیسا خطرناک ہے۔سگریٹ کے مقابلے میں شیشے کا استعمال تقریباً
400گنا زیادہ خطرناک ہے، ایک شیشہ 18سگریٹ پینے کے برابر ہے، شیشے کے ایک
کش میں 5000سے زائد کیمیکل ہوتے ہیں جن سے 100سے زائد کیمیکل سرطان کا باعث
بن سکتے ہیں شیشہ کی تیاری میں کوئلے، پانی، تمباکونوشی کا مواد، مختلف
اقسام کے فلیورز جس میں مالٹا، چاکلیٹ، اسٹرابیری، پان رسنا اور مختلف
اقسام کے فلیور اس کو مزید ذائقہ بنانے میں مدد گار ثابت ہوتی ہیں۔شیشہ
پینے کے بہت سے نقسانات ہیں جن مین دل کی بیماریاں، سانس سے جڑی تکالیف،
نمونہ، نومولود بچوں میں سانس کی بیماریاں وغیرہ ہیں البتہ ہماری حکومت اور
ولڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ((WHOنے تمباکو اور اس سے جڑی تمام مصنوعات پر پابندی
عائد کردی جس کے تحت۔
سرعام شیشہ بیچنے والے ہوٹلز، کیفیزاور دکان کو فوراًبند کیا جائے،سگریٹ پر
لگائی جانے والی تمام پابندیوں کا اطلا ق شیشہ پر بھی کیا جاتا ہے،
اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں شیشہ سے متعلق آگاہی پر پرو گرامز کا
انعقاد کیا جائے۔مناسب حکومتی اقدمات نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے معاشرے میں
شیشہ کا استعمال بہت بڑھ گیاہے، لیکن نہ صرف شیشہ بلکہ سگریٹ نوشی جوکہ ایک
پرانا شوق ہے وہ بھی انتہائی خطرناک اور نقصان دہ ہے۔ |