کشمیر میں قتل و غارت گری

ایک بار پھر بھارتی فورسز نے وحشیانہ کارروائیوں سے مقبوضہ کشمیر کو خون میں نہلا دیا۔ ایک دن میں18کشمیری شہید اور 200سے زیادہ ذخمی کر دیئے گئے۔درجنوں کی بینائی پیلٹ فائرنگ سے چھین لی گئی۔ کئی رہائشی مکانات کو فورسز نے گن پاؤڈر چھڑک کر آگ لگا دی۔اس قتل عام کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو پوری وادی میں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کنگن کا ایک اور زخمی نوجوان شہید ہو گیا۔ حاجن میں ایک نوجوان کو اغوا کے بعد شہید کیا گیا۔ یہ بھارت کی ریاستی دہشتگردی کی تازہ لہر ہے۔ جس کا آ غاز جنوبی کشمیر سے ہوا۔ درگڈ سوگن اور کچھ ڈورو شوپیان کے علاوہ اسلام آباد(اننت ناگ) کے دیالگام علاقوں میں 3علیحدہ علیحدہ خونین معرکہ آرائیوں میں12کشمیری نوجوان شہید ہوئے۔ بھارت کے 3فوجی اہلکار بھی ہلاک ہوگئے۔ اس دوران کئی مجاہدین کو عوام نے محاصروں سے نکال دیا۔ احتجاجی مظاہروں کے دوران فورسز کی فائرنگ میں4شہری شہید کئے گئے جبکہ پیلٹ و ٹیر گیس شلنگ کے نتیجے میں سیکڑوں زخمی ہوئے۔ ضلع شوپیاں میں اتوار کو ہر سو آہ و فغان اور جنازوں کے مناظردیکھے گئے۔ضلع کے درگڈ علاقے میں فورسز نے شبانہ آپریشن کے دورانایک درجن نوجوانوں کو شہید کیااور اس دورانکئیمکانات کوفورسز نے آگ لگائی۔بھارتی فورسزنے رات کو کریک ڈاؤن اور محاصروں کا نیا سلسلہ شروع کیا ہے۔شہداء کی شناخت زبیر احمد ترے شوپیان، اشفاق احمد ملک پنجورہ،یاور ایتو ساکن صف نگری،ناظم نذیر ڈار ساکن ناگی بل امام صاحب،عادل احمد ٹھوکر،عبیدشفیع ملہ ساکن ترنج اور رئیس احمد ٹھوکر ساکن مل ڈیرہ کے بطور ہوئی ہے۔ یہ تمام شوپیاں کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھتے تھے۔ آپریشن کے علاقے میں مشتاق احمد ٹھوکر نامی شہری کو فورسز نے ڈھال کے طور پر استعمال کیا اور پھر گولیاں مار کر شہید کیا۔شوپیاں سے چند کلو میٹر دور کچھ ڈورہ گاؤں میں ایک آپریشن ہوا۔بھارتیفوج،سی آر پی ایف اور ٹاسک فورس نے علاقہ کا محاصرہ کیا۔ اس دوران پورا علاقہ گولیوں کی گن گرج سے گونج اٹھا۔دن بھرآپریشن میں4کشمیری شہیدکئے گئے،بھارتی فوج نے3فوجی اہلکاروں کی ہلاکت کا اعتراف کیا اور کئی ایک زخمی ہوئے۔ یہاں کے شہداء کی شناخت اعتماد احمد امشی پورہ،سمیر احمدہیلو اور اشفاق احمد پڈر ساکن پڈرپورہ شوپیاں کے بطور ہوئی۔یہاں بھی کئی مکانوں کو فورسز نے آگ لگا دی۔ اس دوران بھارتی دہشتگردی کے خلاف مظاہرے کرنے والوں پر اندھا دھند فائرنگ کی گئی جس کے دوران ایک سو سے زائد افراد زخمی ہوئے جن میں سے تین مظاہرین زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ بیٹھے۔ایک زخمی زبیر احمد پال ساکن گوپال پورہ امام صاحب کولگام اسپتال میں دم توڑ بیٹھا جبکہ محمد اقبال بٹ صورہ اسپتال میں چل بسا اور معراج الدین میر سرینگر لیجانے کے دوران پلوامہ میں دم توڑ بیٹھا۔ لوگوں نے جائے وقوع پر حملہ کیا جس کے دوران ملبے کے نیچے دونوجوانوں کو عوام نے بھارتی فورسز کے چنگل سے آزاد کریا جبکہ ایک نوجوان کی لاش لوگ زندہ سمجھ کر شوپیان اسپتال لے آئے جس کے فوراً بعد اسپتال پر فورسز نے دھاوا بول دیا اور اندھا دھند فائرنگ کے علاوہ شدید شلنگ کی۔اس سے قبل جب زبیر احمد ترے کی نماز جنازہ عید گاہ شوپیاں میں پڑھائی جارہی تھی تو ہزاروں لوگوں پر فورسز نے اندھا دھند شلنگ کی۔ نماز جنازہ کے دوران شیلنگ میں درجنون افراد زخمی ہو گئے۔اسلام آباد(اننت ناگ) کے دیا لگام میں دوران شب آپریشن کے دوران ایک نوجوان شہید ہوگیا جبکہ ایک کو گرفتار کیا گیا۔ مجاہدین نے فورسز کی سرینڈر کرنے کی پیش کش کو ٹھکرا یا،اگر چہ مذکورہمجاہد کو سرینڈر پرآمادہ کر نے کے لئیاس کے والدین کو بطور ڈھال استعمال کیا گیا ۔ تاہممجاہد نے بھارتی فورسز کے آگے سرینڈر کرنے سے انکار کیا۔جس کے بعد طرفین کے درمیان مسلح تصادم ہوا جو دیر رات گئے تک جاری رہا۔بھارتی فورسزنے مکان کو دھماکوں سے زمین بوس کر دیا۔ روف احمد کھانڈے ولد بشیر احمد کھانڈے ساکن دھرنہ ڈورو نامیمجاہد شہید ہو گیا۔شہادت کی خبر پھیلتے ہی لوگوں کی بڑی تعداد جائے موقع پر پہنچی اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے۔شہیدکی نماز جنازہ3مرتبہ ادا کی گئی جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کرکے اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے۔ بھارتی فوج کے آپریشنوں کی خبریں گشت کرنے کے ساتھ ہی کچھ ڈورہ میں مرد و زن گھروں سے باہر آئے اور احتجاج کرنے لگے۔ اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بلند کرتے ہوئے مظاہرین نے جب آپریشن کے علاقے کی جانب پیش قدمی کرنے کی کوشش کی تو،پولیس اور بھارتی فورسز نیمظاہرین پر تشدد کیا۔طرفین میں جھڑپ ہوئی۔ مظاہرین نے سنگبازی کی،جبکہ فورسز نے پیلٹ اور گولیوں کا استعمال کیا جس میں 80 نوجوان زخمی ہوئے۔ کچھ ڈورہ شوپیان میں شہید ہوئے نوجوان جن میں رئیس احمد اور یاور احمد شامل ہیں کوجونہی اپنے آبادئی علاقوں میں پہنچایا گیا تو وہاں کہرام مچ گیا۔ہزاروں لوگوں نے بھارت کے خلاف احتجاج کیا۔ احتجاج میں شامل مرد و زن نے اسلام اور آزادی کے حق میں زور دار نعرے بلند کئے۔ نوجوانوں کے علاوہ خواتین نے بھی احتجاج کیا۔ بھارتی فورسز نے طاقت کا استعمال کیا۔فورسز نے فائرنگ، آنسو گیس اور پیلٹ کا سہارا لیتے ہوئے عوام کوتشدد کا نشانہ بنایا۔مزید نوجوانوں کی آنکھوں کی بینائی چھین لی اور انہیں اندھا بنا دیا۔

بھارت مزید مظاہروں سے بچنے کے لئے کرفیو نافذکر دیتا ہے۔ آبادیوں کی ناکہ بندی ہوتی ہے۔ کریک ڈاؤن کئے جاتے ہیں۔ بھارت نواز سیاستدان مگر مچھ کے آنسو بہاتے نظر آ رہے ہیں۔ محبوبہ مفتی ناگپور کے اشاروں پر رقص کر رہی ہیں۔ انٹرنیٹ اور موبائل سروسز معطل ہیں۔ ہر جگہ کشیدگی ہے۔ کشمیر کی معیشت کا زیادہ دارومدار سیاحت پر ہے۔ بھارت سمیت پوری دنیا سے سیاحت کشمیر آتے ہیں۔ مگر چند برسوں سے سیاحتی سیزن شروع ہوتے ہیں کشمیر میں بھارتی تشدد اور ریاستی دہشتگردی تیز کر دی جاتی ہے۔ جس کے خلاف مظاہرے ہوتے ہیں ۔ جن پر مزید تشدد کے بعد حالات مزید خراب ہو جاتے ہیں اور ان مظاہروں، کرفیو، ناکہ بندیوں، مار دھاڑ میں سیاحتی سیزن نکل جاتا ہے۔ یہ سب بھارت کے مفاد میں ہے کہ کشمیریوں کو معاشی طور پر تباہ کر دے۔ تا کہ وہ جھکنے پر مجبور ہو جائیں۔ مگر بھارت کی جانب سے یہ حربے عرصہ دراز سے آزمائے جا رہے ہیں ۔ اس کے باوجود کشمیریوں نے سرینڈر نہ کیا۔ بھارت کو دنیا کے سامنے کشمیریوں سے کئے وعدے پورے کرنیسے خوف محسوس ہوتا ہے۔ جس کا اظہار ریاستی دہشگردی سے کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں اندرونی سیاسی کشمکش کا نقصان سب کو ہوتا ہے مگر سب سے زیادہ نقسان کشمیر کاز کو پہنچ رہا ہے۔ کیوں کہ پاکستانی سفارتکار سیاسی وابستگیوں کے تحت ملکی حالات کو زیر بحث لانے تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔ جب کہ کشمیریوں کے قتل عام کو بند کرانے یا دنیا کو کشمیر کی طرف متوجہ کرنے میں وہ دقت محسوس کرتے ہیں۔ اس لئے دنیا بھارت پر دباؤ ڈالنے یا مسلہ کشمیر کو حل کرانے میں اپنا اثر ورسو خ استعمال کرنے میں سنجیدہ دکھائی نہیں دیتی۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے رسمی ہی سہی بیانات حوصلہ افزا ضرور ہیں مگر بھارت انہیں نظر انداز کر رہا ہے۔ پاکستانی دفر خارجہ بھی بیانات پر ہی اکتفا کر رہا ہے۔ دنیا میں سفارتی مشنز کو متحرک کرنے یا ایلچی روانہ کرنے کا خیر مقدم ہے ۔ ایسا پہلے بھی ہوا ہے۔ پاکستان کی کشمیریوں سے اظہار یک جہتی بھی حوصلہ افزائی کو فروغ دیتی ہے۔ تا ہم بھارت کی نئی کشمیر پالیسی کو سمجھ کر ہی کسیمثبت پیش رفت کی توقع کی جا سکتی ہے۔ جس سے بھارت کشمیریوں کی نسل کشی روکنے اور مسلہ حل کرنے پر مجبور ہو سکے۔
 

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 555067 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More