چاندنی رات تھی. دور سے ٹرانس کینیڈا ٹرین کے گزرنے سے
رات کے سکوت میں اک عجب سی گڑگڑاہٹ محسوس ہورہی تھی. برف پر پڑهتی چاندنی
ماحول کو سحر انگیز بنا رہی تهی .اچانک خیال قران پاک کی طرف مڑا میں جب
بهی ترجمے سے پڑهتی ہوں تو دماغ سوچ بچار میں مصروف ہوجاتا ہے. مگر ایک
سورہ جو اٹھتے بیٹھتے میرے زہن میں گونجتی رہتی ہے وہ سورہ رحمان ہے اور
سورہ رحمان کی آیت فبائ الاء ربکما تکذبان آیت اکثر میری توجہ کهینچ لیتی
ہے. میرے پچھلے آرٹیکل میں میں نے صحت کو اللہ کی بڑی نعمتوں میں سے ایک
نعمت قرار دیا ہے اور صحت ایک نعمت ہے آپ اس حقیقت سے منہ نہیں موڑ سکتے.
لیکن آج رات کے اس سناٹے میں میری زات نے مجھ سے سرگوشی کی. کیا دوستی کی
نعمت کو بهول گئی ہو؟
میں نے اپنی زندگی کے ماه وسال پر نظر ڈالی تو بےشمار مہربان دوستوں کے
چہرے نظر آئے مگر اس ہجوم میں دو مہربان چہرے فریحہ امجد اور فرزانہ حسن کے
ایسے تھے کہ ایک لمحے کے لیے تو اپنے آپ پر خود رشک آگیا مگر فورا ہی
استغفار کا ورد کیا. المتکبر صرف اللہ کے لئے ہے. عاجزی سے سجدے میں سر کیا
کہ سچے دوست اللہ کی عطا کردہ دیگر بےشمار نعمتوں میں سے ایک اہم نعت ہے.
پهولوں کی دکان میں بیٹھنے والا خود بخود ہی خوشبو دار ہوجاتا ہے. یہی حال
اچھے دوستوں کا ہے. اچھے دوستوں کا ساته زندگی کے رنگوں میں قوس قزح جیسا
ہے. میں زندگی میں جب بھی مغموم ہوئی، جب بھی تهکی تو ان مہربان ہستیوں نے
ہمیشہ ہمت بڑهائی. جب کبھی شیطان نے دماغی رو بدلنے کی کوشش کی تو فرزانہ
حسن کی نصیحت آموز باتوں نے قدموں کو ڈگمگانے نہیں دیا.
زندگی کے طوفان نے جب بھی مجھے پچھاڑا ان مہربانوں کے بازوؤں نے ہمیشہ
سہارا دیا. میں صرف اس بات پر اختتام کرونگی. روز رات کو سونے سے پہلے اللہ
کی عطا کردہ نعمتوں کو شمار کرنے کی عادت ڈال لیجیے. ناشکری اور بے برکتی
کا عنصر زندگی سے ختم ہوجائے گا. اس کے بدلے شکر اور برکت سے ملاقات ہوگی.
|