پہلے ہمارے وطن عزیز کے بچے چھپن چھپائی کھیلتے تھے۔ پکڑن
پکڑائی کھیلتے تھے۔ ایک دائرہ بنا کر جمعرات آئی ہے والا کھیل کھیلتے تھے
مگراس جدید دور میں وہ سارے کھیل بدل گئے ہیں۔ اب بچے یا تو موبائل اور
کمپیوٹر پہ گیم کھیلتے ہیں یا پھر اپنے والدین کے ساتھ گیم کرتے ہیں۔ جن کو
یہ سہولیات میسر نہیں انہوں نے بھی اپنے کھیل بدل لئے ہیں۔ ابھی ہم نے اپنے
گاوں کا چکر لگایا تو دیکھا کہ وہاں بچے ایک نیا کھیل کھیل رہے تھے۔ بازار
میں گھر کے سامنے بنے ہوئے چبوترے پر وہ دھرنا دھرنا کھیل رہے تھے۔ ایک
لڑکا جس نے سرخ سبز رنگ کا رومال گلے میں لٹکا رکھا تھا چبوترے پر کبھی
ادھر ٹہلتا جا رہا تھا کبھی ادھر اور ساتھ ہی وقفے وقفے سے اپنے ایک دوست
کا نام لیتا جا رہا تھا مگر اس بات کو وہ ہرگز نظر انداز نہیں کر رہا تھا
کہ ہر دفعہ اپنے دوست کا نام لینے سے پہلے اوئے ضرور کہتا تھا۔ کبھی کبھی
وہ اسے چور اور ڈاکو بھی کہ رہا تھا اور زیادہ غصہ آتا تو اسے دھمکی بھی
لگا دیتا کہ تمہیں جیل جانا پڑے گا۔ جب وہ چبوترے سے نیچے اپنے دوسرے
ساتھیوں کے پاس آ بیٹھا تو ایک اور چبوترے پر چڑھ گیا اور للکار للکار کر
شہیدوں کے خون کا بدلہ مانگنے لگا۔ اسی طرح کئی ایک آئے اور اپنا اپنا
کردار نبھاتے گئے۔ درمیان میں کچھ بچے کورس کی شکل میں گانے بھے گانے
لگتے۔اور زیادہ پر جوش ہو جاتے تو ناچ بھی لیتے اور ایک دوسرے کو جپھیاں
بھی ڈال لیتے تھے۔
یہ تو پہلے دن میں نے دیکھا کہ بچے بڑے شوق سے یہ کھیل کھیل رہے تھے۔ اگلے
روز انہوں نے ڈاکٹر بن کے دھرناا دھرنا کھیلا۔ جب دوسری دفعہ وہاں جانے کا
اتفاق ہوا تو وہ پھر دھرنا دھرنا کھیل رہے تھے ۔ مگر اس دفعہ مقرر جو کہ
ایک کرسی پر بیٹھ کر گالیاں یا ان سے ملتی جلتی کچھ غیر اخلاقی باتیں بھی
کر رہا تھا اور للکار رہا تھا پورے معاشرے کو اور ہر مذہبی فرقے کے رہنما
کو،ہر سیاست دان کو اور زندہ اور مر چکے لیڈروں کو۔ ایک بات وہ ہر وقفے میں
کر رہا تھا اور وہ تھی ۔۔۔۔۔۔سری والی بات۔ ہم نے دریافت کیا کہ کیا میرے
گائوں میں یہ کھیل ہر روز کھیلا جاتا ہے تو ان بچوں نے کہا کہ جی ہاں ہم ہر
روز دھرنا دھرنا کھیلتے ہیں۔ آج آپ ضرور آئیں ہم نے آج نرسوں اور لیڈی
ہیلتھ ورکر کا دھرنا دینا ہے ۔عورتوں کا دھرنا ہو گا ضرور آنا۔ بڑا مزا آئے
گا۔ یہ سن کر ہمٰ ہمارے میڈیا پر فخر محسوس ہونے لگا کہ اس نے کتنی جلدی
عوام کی ذہنی تربیت کی ہے۔ جو کھیل صدیوں میں لوک یا روایتی کھیل بنتے تھے
اب وہ دنوں میں گراس روٹ لیول پر یعنی بچوں تک پہنچ چکے ہیں۔
یہ تو کیبل نیٹ ورک کی ہی مہربانی ہے کہ وہ ہر دھرنا براہ راست ٹیلی کاسٹ
کرتا ہے جس سے ہماری نئی نسل بہت اعلی اخلاقی درس حاصل کر رہی ہے۔ اب تو
انہیں غیر اخلاقی فلمیں دیکھنے کی ضرورت ہی نہیں ہے وہ خود ہی بڑے ہو گئے
ہیں یہ دھرنا دھرنا دیکھ کر۔
میرے پیارے وطن پاکستان کی سر زمین بہت زرخیز ہے یہاں اتنے عالی دماغ ہیں
کہ واہ کیا بات ہے۔ دنیا میں کہیں ایسا کھیل نہیں جو یہاں کھیلا۔ جاتا ہے ۔
دھرنا دھرنا ۔ ڈاکٹر وں کو تنخواہ نہ ملے تو دھرنا،لیڈی ہیلتھ ورکر کا کیس
پاس نہ ہو تو دھرنا،سیاسی مخالفین کو گالیاں دینے کا شوق من میں سمائے تو
دھرنا اب تو یوں لگتا ہے کہ جیسے ہمارے سارے مسائل کا حل ہی دھرنا ہے اور
تو اور اب زنخوں نے بھی دھرنے کا ارتکاب کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے دیکھیں اب
اس دھرنے سے کیا پیدا ہوتا ہے؟
ویسے یہ کھیل دلچسپ ہے ہمارا بھی دل چاہ رہا ہے کہ ہم بھی کسی نہ کسی سبب
یا تو دھرنا دے دیں یا پھر کم از کم کسی رنگیں دھرنے میں شمولیت توضرور
اختیار کریں۔
اگر کسی کو دھرنا ہو تو بھی دھرنا بہت مزے کا کام ہے۔
|