ہمارے ہاں جو چیز مفقود ہو تی جا رہی ہے وہ دعوت حق ہے ۔
اچھی بات کی نصیحت اور بُری بات سے رُوکنا۔ سچ تو یہ ہے کہ آج ہمارا مسلم
معاشرہ اپنی شکل تبدیل کرتا جا رہا ہے ۔ جس طرح ہمیں جسمانی بیماری کے علاج
کے لیے ڈاکٹر ۔ تعلیم کے لیے استاد اور عمارتیں بنانے کے لیے انجینئر چاہیں
۔اسی طرح آج کل ہم نے حق بات کی تصدیق اور صبر کی تلقین چھوڑ دی ہے۔ ہمارے
نزدیک یہ مولویوں کا کام ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ آج اچھائی کی دعوت دیتے ہوئے
لوگ شرمانے لگے ہیں ۔ جبکہ قرآن میں بار بار اچھائی کا حکم دینے کی تلقین
کی گئی ہے اور ساتھ ہی رب اپنی طرف سے مدد کی یقین دہانی بھی کراتا ہے ۔
سورت العصر اس سلسلے کی ایک جامع صورت ہے۔ جس میں انسان کے نفع کی صرف ایک
ہی صورت واضح کی گئی ہے اور وہ یہ ہے کہ انسان حق بات کو کرتا رہے اور صبر
کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اسی بارے میں جب میں نے ایک کہانی سنی تو مجھ سے
نہیں رہا گیا کہ میں اسے دوسروں کو پہنچانے میں کنجوسی کروں ۔ اس لیے پڑھیں
اور اپنے ایمان کو تازہ کریں۔
ایک مسلمان جو بہت نیک تھا۔ لوگوں کو درودپاکﷺ کی فصلیت بیان کرتا رہتا
یہاں تک کہ یہ اس کاتکیہ کلام بن چکا تھا کہ حضور پاکﷺ پر دردو پاک بھیجنے
سے ہر حاجت پوری ہوتی ہےاور ہر مشکل آسان ہو جاتی ہے ۔ ایک یہودی جو اس
مسلمان کا دوست بنا ہو ا تھا،اسے اس کے اس تکیہ کلام سے بہت بُرا لگتا مگر
وہ ناچار سنتا رہتا ۔ ایک دن اس نے سوچا کہ اس مسلمان کو کسی نہ کسی طریقے
سے ذلیل و رسوا کیا جائے تا کہ وہ حضور ﷺ پر دردودپاک کہنے کی دعوت دینا
ترک کر دے۔
اس کے شیطانی ذہن میں ایک ترکیب آئی ، وہ ایک سونے کی دوکان میں گیا اور
سنار سے ایک ایسی انگوٹھی بنانے کی درخواست کی جو کسی نے پہلے نہ بنائی ہو
اور کوئی دوسرا سنار بنا نا پائے۔ اس سنار نے بھاری قیمت لی اور انگوٹھی
تیار کر دی ۔ اب یہ یہودی وہ انگوٹھی لے کر اسی مسلمان کے پاس گیا۔ مسلمان
نے دیکھتے ہی ،دُعا سلام کے بعد کہا ، حضورﷺ پر درود بھیجنے سے ہر حاجت
پوری ہوتی ہے اور ہر مشکل آسان ہو جاتی ہے۔ یہودی نے دل میں سوچا اب بہت
جلد تم یہ کہنا بھول جاو گئے۔اس نے مسلمان کو بتایا کہ وہ دو دن کے لیے
دوسرے شہر جا رہا ہے ۔اپنی ایک امانت رکھوانے آیا ہے۔ مسلمان نے کہا۔کیوں
نہیں ۔ کوئی مسلہ نہیں ہے۔ آپ ﷺ پر درود پاک بھیجنے سے ہر حاجت پوری ہو
جاتی ہے اور ہر مشکل آسان ہو جاتی ہے۔ آپ اپنی امانت رکھوالیں ۔ آپ کو
انشااللہ ضرور واپس مل جائے گی۔ حضورپاک ﷺ پر درود پاک بھیجنے سے ہر حاجت
پوری ہو جاتی ہے اور ہر مشکل آسان ہو جاتی ہے۔وہ یہودی دل میں بغض اور
کینہ لیے اپنی امانت رکھوا کر خوشی خوشی چل دیا ۔وہ سوچ رہا تھا کہ اب اس
کا مدعا پورا ہو جائے گا۔ اسے اندازہ تھا کہ مسلمان انگوٹھی کو کہا رکھے
گا۔ رات کو اس نے چپکے سے اپنی دی ہوئی انگوٹھی چوری کر لی ۔ وہ انگوٹھی لے
کرچلا گیا اور کشتی میں بیٹھاتا کہ اسے گہرے سمندر میں پھینک دے اور پھر اس
مسلمان کو بے ایمان اور چور مشہور کر کے بدنام کرئے تا کہ وہ پھر کبھی درود
پاک کی دعوت نہ دے ۔ اپنے منصوبے کے مطابق دو دن بعد جب مسلمان کے گھر اپنی
امانت کو لینے گیا تو مسلمان نے اسے دیکھتے ہی دُعا سلام کے بعد کہا کہ
حضور پاک ﷺ پر درود پاک بھیجنے سے ہر حاجت پوری ہو جاتی ہے اور ہر مشکل
آسان ہو جاتی ہے۔ اس یہودی نے فوراً اپنی امانت طلب کی تو مسلمان نے کہا
آپ سفر سے تھکے آئے ہیں ۔ بیٹھیں کھانا کھا کر جائیں ۔ میں آپ کی امانت
لاتا ہو ں ۔ میں بھی ابھی شکار سے آیا ہوں اور درود پاک ﷺ کی برکت سے ایک
بڑی مچھلی شکار کی ہے۔ آپ کی بھابھی صاف کر ہی رہی ہوں گئی ۔ اندر سے
مسلمان کی بیوی نے آواز دی تو مسلمان اندر کے کمرے میں چلا گیا۔ اس کی
بیوی نے حیرت سے بتایا کہ مچھلی صاف کرنے کے دوران ایک سونے کی انگوٹھی ملی
ہے۔ مسلمان بھی دیکھ کر حیران رہ گیا،یہ تو بلکل ویسی ہی تھی جیسی یہودی نے
امانت کے طور پر اسے دی تھی۔ مسلمان فوراً اس جگہ گیا جہاں اس نے یہودی کی
انگوٹھی رکھی تھی ۔ اس نے وہ جگہ خالی پائی تو یہ انگوٹھی لے کر یہودی کے
پاس آ گیا اور یہودی کو انگوٹھی دے دی ۔ انگوٹھی دیکھ کر یہودی حیران رہ
گیا۔
اس نے مسلمان سے دریافت کیا کہ اسے یہ انگوٹھی کہاں سے ملی ۔ مسلمان نے
حیرانی سے کہا ۔ جہاں رکھی تھی وہاں تو نہیں ملی مگر ایک جو مچھلی میں شکار
کر کے لایا۔ اس کے پیٹ سے مل گئی۔ معاملہ تو مجھے بھی سمجھ نہیں آیا مگر
حضور پاک ﷺ پر درود پاک بھیجنے سے ہر حاجت پوری ہوتی ہے اور ہر مشکل آسان
ہو جاتی ہے ، آپ کی امانت آپ تک پہنچی اور میں پریشانی سے بچ گیا۔ آپ
اپنی امانت لیں ۔ حضور ﷺ پر درود پاک بھیجنے سے ہر حاجت پوری ہوتی ہے اور
ہر مشکل آسان ہوتی ہے ۔ اس یہودی کا یہ سننا تھا کہ اس نے غسل کے لیے جگہ
مانگی اور کلمہ شہادت پڑھ کر مسلمان ہو گیا۔ اس نے سارا واقعہ مسلمان دوست
کو سنایا تو اس نے سننے کے بعد خوشی سے کہا۔ سچ ہے حضور ﷺ پر درود پاک
بھیجنے سے ہر حاجت پوری ہوتی ہے اور ہر مشکل آسان ہو جاتی ہے۔
یہ کہانی سننے کے بعد میرے ذہین میں ایک حدیث آ رہی ہے ، جس میں ایک صحابی
ؓ نے نبی کریمﷺ سے پوچھا کہ میں نماز کے بعد دُعا مانگتا ہوں ۔ میں کتنی
دُعا مانگوں اور کتنا درود پڑھوں تو آپ ﷺ خاموش رہے۔ تو ان صحابی ؓ نے
فرمایا ، حضورﷺ ایک چوتھائی درود پڑھوں اور باقی دعا مانگ لوں تو آپ ﷺ نے
فرمایا ۔ ہاں ٹھیک ہے مگر کچھ ذیادہ درودشریف پڑھو تو تمہارے حق میں بہتر
ہے۔ ان صحابی ؓ نے پھر کہا حضور ﷺ میں آدھے وقت دُعا مانگوں اور آدھا وقت
درود شریف پڑھوں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا۔ ہاں ٹھیک ہے مگر کچھ ذیادہ پڑھو تو
تمہارے حق میں بہتر ہے۔ ان صحابی ؓ نے پھر سوال کیا، میں ایک چوتھائی دُعا
مانگوں اور باقی وقت درود شریف پڑھوں تو آپ ﷺ نے فرمایا۔ ہاں ٹھیک ہے مگر
کچھ ذیادہ پڑھوں تو تمہارے حق میں بہتر ہو گا۔ ان صحابی ؓ نے کہا تو ٹھیک
ہے میں پورا وقت درود شریف ہی پڑھوں گا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا بے شک تمہارے حق
میں یہ بہتر ہے۔ اللہ دُعا کو خوب جانتا ہے۔ |