پاکستان تحریک انصاف1996میں ایک معروف سابق قومی کرکٹر
عمران خان کی کی سربراہی میں سیاسی جماعت کی صورت میں سامنے آئی۔ابتدائی
مراحل میں کافی ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا۔لیکن عمران خان نے اپنے ارادے و
حوصلے پست نہیں کئے وہ ڈٹا رہا۔عمران نے 1997کے جنرل الیکشنز میں سات
نشستوں پر انتخابات لڑے کسی بھی حلقے سے بھاری ووٹ حاصل نہیں کرسکے۔پھر
2002کے انتخابات میں میانوالی سے قومی اسمبلی کے لئے منتخب ہوئے۔پی ٹی آئی
نے 2008کے الیکشنز کا بائیکاٹ کیا۔پارٹی 2011میں نئے عزم کے ساتھ عوام کی
توجہ کا مرکز بنی۔ طلباء اورنوجوانوں میں کافی مقبول ہوئی۔الیکشنز 2013سے
قبل پی ٹی آئی ایک مقبول ترین جماعت بن گئی۔عام انتخابات کے بعد قومی
اسمبلی میں تیسری اور بنیادی تور پر دوسری بڑی جماعت بن گئی۔تحریک انصاف نے
اس سارے عرصے میں خوب کمپین چلائی۔تحریک انصاف کے کارکن ،پڑھے لکھے
باشعورنوجوان اور باہمت مڈل و غریب طبقہ نے تحریک انصاف کو حقیقی معنوں میں
بام عروج تک پہنچایا۔ملک کے کونے کونے میں لوگوں میں شعور اجاگر کیا۔سب سے
بڑی بات تحریک انصاف نے اپنے پلیٹ فارم سے انتخابات میں عام کارکنوں،
نوجوانوں اور غریب لوگوں کو برابری کے درجے کے تحت میدان میں اتارنے کا
اعلان کیا۔جسے دیکھ کر کارکنوں نوجوانوں کا جذبہ بڑھا اور ملک کے گلی کوچے
میں تحریک انصاف کے تبدیلی کے پیغام کو پہنچایا۔کارکنوں نے بے انتہا محنت
کی اور حقیقی معنوں میں تحریک انصاف کو ایک نئی روح و پہچان بخشی۔وقت گزرا
2013کے عام انتخابات آئے پی ٹی آئی کی لیڈرشپ نے دوسری پارٹیوں کے مضبوط
امیدواروں کو ساتھ ملانے کی کوشش کی ۔اپنے اس مقصد میں کچھ حد تک کامیاب
بھی ٹھہرے۔پارٹی ٹکٹوں کا وقت آیا تو مضبوط اور طاقتور امیدواروں کو ٹکٹ
دیئے گئے۔کارکنوں کو نظر انداز کیا گیا۔جن حلقوں میں کوئی مضبوط امیدوار نہ
ملا وہاں کارکنوں کو ٹکٹ بھی ملے۔ ان سارے حالات میں کارکنوں نے صبر سے کام
لیا۔پارٹی قیادت کی طرف سے تسلیم کیا گیا کے ٹکٹ میرٹ پر تقسیم نہیں
ہوئے۔یقین دہانی کروائی گئی کہ آئندہ باشعور اور قابل لوگوں کو ٹکٹ دیں
گے۔اب جب کہ 2018کے الیکشنز کا وقت ہے تو خان صاحب پھر یوٹرن مارنے کو تیار
ہیں۔خان صاحب کارکنوں نے بڑا صبر کرلیا کچھ ایسے یو ٹرنز پر جیسے۔1۔شیخ
رشید کواپنا چپڑاسی بھی نہ رکھوں۔شیخ رشید کی اور ہماری سوچ ایک ہی
ہے۔2۔پرویز الہی پنجاب کا بڑا ڈاکو ہے۔پرویز الہی اور ہم مل کر کرپشن کے
لئے لڑیں گے۔3۔آف شور کمپنی رکھنے والے چور ہیں۔میں نے کمپنی ٹیکس بچانے کے
لئے بنائی۔ اور مزید بہت سے یوٹرنز جیسے پارٹی میں صاف شفاف انتخابات سے
جعلی انتخابات ،کے پی کے میں احتساب سے ناانصافی تک ۔ہر محاذ پر آپ کو
کارکنوں نے نہ صرف برداشت کیا بلکہ اپنی پوری کوشش و توانائی سے آپ کادفاع
بھی کیا۔خان صاحب جان لیجئے کہ ایک لیڈر اور سیاستدان کے لئے اس کے ورکرز
ہی ہمیشہ میدان بناتے ہیں۔اسے بام عروج تک پہنچاتے ہیں۔اس کے لئے لڑتے
جگھڑتے ہیں۔اپنی خوشیاں اس کی خوشیوں پر نچھاور کر تے ہیں۔سیاستدان اگر فہم
و فرواست والا ہو تو ورکروں کی عزت کرتا ہے انہیں ان کی قربانیوں کا صلہ
دینے کی پوری کوشش کرتا ہے۔ان کی قربانیوں کا ہمیشہ معترف رہتا ہے اور
انہیں ہمیشہ سراہتا ہے۔ہر محاظ پر ان کو اعتماد میں لیتا ہے ان سے مشورہ
کرتا ہے۔اگر کوئی لیڈر اپنے کارکنوں کی قدر نہ کرے تو یہ کارکنوں کا نقصان
نہیں بلکہ لیڈر کی کم عقلی ہے۔یاد رکھئے کہ ورکر عزت و قدر کا بھوکا ہوتا
ہے۔اگر انہیں عزت و احترام نہ دیا جائے تو وہ اپنا لیڈر بدلنے کا پورا حق
رکھتے ہیں اور ایسا کر گزرتے ہیں۔جو آپ کو شہرت کی بلندیوں پر لے جا سکتا
ہے وہ واقعی آپ کو اس شہرت کی بلندی سے گرانے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
خان صاحب آپ کو یاد ہو کہ نہ یاد ہو،آپ کی جماعت یوتھ یعنی نوجوانوں کی
نمائندہ جماعت تھی۔آپ نے بھی قائد کی طرح نوجوانوں کو پاکستان کے لئے متوجہ
کیا۔مگر افسوس کے آپ نوجوان کار کنوں کو نہ تو عزت دے سکے نہ ہی ان کی
نمائندگی کرسکے۔پی ٹی وی سنٹر حملہ ہی دیکھ لیجئے آپ کے کارکن کیسے کیسز
میں ذلیل ہوتے رہے مگر آپ نے نہ تو انہیں اپنایا نہ ہی ان کی کوئی مدد
کی۔انسان اگر شہرت کی بلندیوں پر پہنچنا چاہتا ہے تو اس میں ہمت حوصلہ اور
صبر بھی ہونا چاہئے۔خان صاحب موجودہ الیکشنز نزدیک ہیں اور آپ بھی پارٹی
میں پرانے بے وفا اور آزمائے ہوئے سیاستدانوں کو بھرتی کر رہے ہیں۔کہاں گئی
؟خان صاحب وہ نوجوانوں کی نمائندگی !وہ جنونی کارکن !وہ تبدیلی !کہاں گئے
باشعور لوگ ،وہ طلباء ، اوروہ باہمت غریب؟۔آخر کہاں گئے؟یوٹرن کہیں انہیں
بھی ساتھ بہا کر تو نہی لے گیا؟کیا پاکستان تحریک انصاف کا مقدر بھی وہی
خاندانی جاگیردار مفاد پرست سیاستدان ہی ہیں جو بھرسوں سے کبھی اس پارٹی تو
کبھی اس پارٹی حکومت کے مزے لے رہے ہیں؟بے وفا آزمائے ہوئے اور کرپٹ لوگوں
کا ہی ٹولہ بنانا تھا تو پھر کیوں تبدیلی کے دعوے کئے؟کہاں گئی وہ’ نیا
پاکستان‘ کی تحریک؟آخر میں !آ پ بھی کرسی کی خاطر جوڑ توڑ کرنے والے ہی
نکلے۔تبدیلی تو چھٹیوں پر چلی گئی۔خان صاحب یاد رکھئے گا یہ بے وفا اپنی
پارٹی اور لیڈروں کے قصیدے پڑھا کرتے تھے آج انہیں دھوکا دیا کل آپ کو بھی
دیں گے۔ان کے لئے حکومت اور اس کے ثمرات افضل ہیں کوئی پارٹی کوئی لیڈر
افضل نہیں۔خان صاحب بہادر کارکن اور نوجوان پوچھنا چاہتے ہیں کہ پی ٹی آئی
کو کرپٹ اور لٹیروں کی ضرورت کیوں پیش آئی؟آپ کے پاس ایسا کونسا کلینر ہے
جس میں سے گزر کر ہر کرپٹ کرپشن سے پاک ،ہر چور شریف اور ہر بد تمیزتمیز
دار ہو جاتا ہے؟خان صاحب جواب دیجئے گا کہ آپ نے کیوں جہانگیر ترین اور
علیم خان جیسے بزنس ٹائیکونوں کے برعکس فوزیہ قصوری، ناز بلوچ اور جسٹس
وجیہہ الدین جیسے رہنماؤں کو گنوایا؟تحریک انصاف کا حقیقی نظریہ کیا ہے اور
آج پارٹی اپنا نظریہ کیوں بھلا بیٹھی ہے؟کیوں غلط سمت پر گامزن ہیں؟
خان صاحب یہ جو آپ نے اپنے ارد گرد موجود کرپٹ نیب سے شہرت یافتہ لوگوں کے
کہنے پر ایم این اے کی درخواست کے لئے ایک لاکھ اور ایم پی اے کی درخواست
کے لئے پچاس ہزار کی فیس رکھی ہے۔یہ ان امیر اور دوسری پارٹیوں سے آئے ہوئے
مفاد پرست امیروں کے لئے تو موزوں ہے۔ مگر یہ ایک عام شہری اور ورکر ایک
نوجوان سیاسی سپاہی اور جیالے کے لئے بہت زیادہ ہے۔یہ غریب کارکنوں
امیدواروں اور نوجوانوں کے منہ پر تو آپ کے گرد جمع امراء کا ایک طمانچہ
ہے۔آخر یہ ساری سکیم اس لئے تیار کی گئی کہ کوئی ورکر اور غریب ٹکٹ کے لئے
اپلائی ہی نہ کر سکے۔آپ ان آزمائے ہوئے کارتوسوں کو ضرور ٹکٹیں دیجئے اور
واضح کر دیجئے کہ آپ سیاسی بازار میں زرداری ،نواز اور مولانا حضرات کے
بھائی ہی ہیں۔کیا فرق آپ میں اور ان میں ؟وہ بھی کرسی کے لئے ہر طرح کی
بدعنوانیاں کرنے والے امراء کو ساتھ ملاتے ہیں آپ بھی ویسا ہی کر رہے ہیں۔
وہ بھی جنونی و جذباتی ورکرز کا استعمال کرتے ہیں آپ بھی ویسا ہی کر رہے
ہیں۔خان صاحب آپ ان ساری اسکیموں سے 2018کے الیکشنز تو جیت جائیں گے ،مگر
عوام کے دل نہیں جیت پائیں گے۔کارکنوں و نوجوانوں کا حوصلہ ہمت سب ختم ہو
جائے گا۔دوران حکومت آپ کو کوئی ڈیفینڈ کرنے والا نہیں ہوگا۔حکومت لعن تعن
کا شکار رہے گی۔کارکنوں نے ساتھ چھوڑنا شروع کیا تو آپ کی حالت بھی نواز
شریف جیسی ہوگی طرح طرح کے تعنے کسے جائیں گے۔ایسے حالات میں مفاد پرست
ٹولہ آپ کا ساتھ دینے کی بجائے آپ کو ہی پارٹی اور حکومت سے الگ کرنے کی
اسکیمیں بنائے گا۔یاد رکھئے یہ کرپٹ کبھی کرپشن سے باز نہیں آئیں گے اور نہ
ہی آپ سے کنٹرول ہوں گے۔خان صاحب اب آپ کی مرضی ہے کہ عوام کا ساتھ حاصل کر
کے نیا پاکستان تشکیل دینا ہے یا پھر مفاد پرست ٹولے کو ملا کر ملک کو مزید
کھوکھلا کرنے میں اپنا حصہ ڈالنا ہے۔
|