ارشاد باری تعالی ہے کہ پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے
کورات میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک سفر کرایا- جس کے ارد گرد ہم نے
برکتیں رکھی ہیں تاکہ ہم اسں بندے کو اپنی نشانیاں دکھائیں- بے شک اﷲ
تعالیٰ سننے والا جاننے والا ہے۔(سورۃٰ بنی اسرائیل)
حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ معراج کی شب رسول اللہ ﷺ کو تین
چیزیں دی گئ-
1- پنج وقتہ نماز 2- سورۃ البقرہ کی آخری آیات 3- اور امت میں سے جس نے شرک
نہ کیا ہو،اس کی بخششں اور مغفرت-(مشکوۃ)
اللہ تعالی نے معراج کی شب اپنے بندے حضرت محمد مصطفی ﷺ کو رات میں مسجد
حرام سے مسجد اقصی تک سیر کراٰئ- ایک روایت کے مطابق آپ ﷺ عظیم کعبہ میں
آرام فرما رہے تھے کہ فرشتوں کے سردار حضرت جبرائیل علیہ السلام نے آکرحضو
اکرم ﷺ کو جگایا جب اﷲ کے محبوب ﷺ اٹھے تو جبرائیل علیہ السلام نے عرض کیا
کہ یہ رسول اﷲ ﷺ ، اﷲ عزو جل نے آپ ؑ کو اپنی ملاقات کے لیے بلایا ہے۔ حضور
ﷺ چلنے کے لیے تیار ہوئے تو جبرائیل امین علیہ السلام نے حضور ﷺ کا سینہ
اقدس چاک کیا ، پھر اسے آب زم زم سے دھویا گیا ، پھراسے حکمت اور ایمان سے
بھر دیا گیاپھر جبرائیل علیہ السلام جنت سے براق لائے پھرحضور ﷺ براق پر
سوار ہو کربیت المقدس تشریف لائے، براق کی تیز رفتاری کا یہ آلم تھا کہ اس
کا ایک قدم اس کی نگاہ کی آخری حد ہوتی تھی- بیت المقدس پہنچ کر براق کو اس
جگہ باندھ دیا گیا جہاں انبیاء السلام اپنی سواریاں باندھتے تھے۔ آپ ﷺ نے
مسجد آقصہ میں تمام انبیاء علیہ السلام اور رسل ﷺ کو نماز پڑھائ اس کے بعد
جبرائیل علیہ السلام نے آپ ؑ کو دودھ اور شراب کا پیالہ پیش کیا آپ ﷺ نے
دودھ کا پیالہ پسند کیا اور سر کار دو عالم ﷺ کی یہ فطرت جبرائیل امین علیہ
السلام کو پسند آئی اس میں بھی حکمت تھی آپ ﷺ نے شراب کا پیالہ اس لیے پسند
نہیں کیا کہ کہیں میری امت گمراہ نہ ہو جائے۔ اﷲ کے محبوب ﷺ نے تمام انبیاء
علیہ السلام سے ملاقات کی سب سے پہلے پہلا آسمان آپ ؑ کی حضرت آدم علیہ
السلام سے ملاقات ہوئی دوسری منزل دوسرا آسمان حضرت یحییٰ علیہ السلام ،
حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے ملاقات ہوئی، تیسری منزل تیسرا آسمان حضرت یوسف
علیہ السلام سے ملاقات ہوئی، چوتھی منزل حضرت ادریس علیہ السلام، پانچوی
منزل حضرت حارون علیہ السلام، چھٹی منزل حضرت موسی ٰ علیہ السلام سے ملاقات
ہوئی، ساتوی منزل ساتواں آسمان حضرت ابراہیم علیہ السلام سے اور آپ ؑ نے
تمام انبیاء علیہ السلام سے ملاقات کی اور سب انبیاء علیہ السلام نے آپ کا
استقباؒل کیا پھر آپ ﷺ کو آسمانوں کی سیر کرائی گئی جنت اور دوزخ کا نظارا
کرایا گیا اس کے بعد آپ ؑسدرۃالمنتہیٰ پر پہنچے یہاں پر حضرت جبرائیل امین
علیہ السلام رک گئے اور فرمایا یا رسول اﷲ میں اس سے آگے نہیں جا سکتا پھر
اﷲ پاک نے آپ کوعرش پر جہاں تک چاہا بلا لیا اور رب کریم سے ملاقات ہوئی
جسے قاب قوسین سے تشبیہ دی گئی،اس وقت اللہ نے آپ پر اور آپ کی امت پر پانچ
نمازے فرض فرمائی اس میں کوئی شک نہیں کے نمازاعلان نبوت کے ساتھ ہی فرض
ہوگئی تھی لیکن اس وقت صرف فجر اور عصر کی دو نمازیں فزض ہوئی تھی ثواب اور
اﷲ کریم نے معراج کی رات کواپنے محبوب ﷺ کو اور بھی بہت سے انعامات سے
نوازا۔ جب اﷲ کے نبی ﷺ معراج سے واپی مکہ مکرمہ تشریف لائے تو آپ ؑ کے
دروازے کی زنجیربھی ہل رہی تھی، بستر بھی گرم تھا اور وضو کا پانی بھی جاری
تھا- صبح جب آپ ؑ نے اپنی قوم کے سامنے شب معراج کا ذکر کیا تو یہ سن
کرقریش کو بہت تعجب ہوا کچھ بد نصیب لوگوں نے آپ کا مذاق اڑایا اور کچھ
لوگوں نے آپ کو جھوٹا بھی کہا اور بعض لوگوں نے بیت المقدس کے متعلق سولات
بھی کیے جس کا سرکار دو عالم ﷺ نے صحیح جواب دیے اور جب ابو جہل کو پتا چلا
تو ابوجہل حضرت ابو بکر صدیق ؓ کے پاس گیا اور کہہ کہ سنا آپ کے دوست محمد
مصطفی کیا فرما رہے ہیں کہ وہ آسمانوں کی سیر کر کے آ گئے ہیں یہ کوئی
ماننے والی بات ہے تو حضرت ابو بکر صدیق ؓ نے ابو جہل کو بہت خوبصورت جواب
دیا ک اگر یہ باتیں آپ نے فرمائی ہے تو بلکل سچ فرمائی ہے اس میں کوئی
حیرانگی والی بات نہیں ہے۔ شب معراج کی تصدیق کرنے پرحضرت محمد مصطفی ﷺ نے
آپ کو صدیق کا لقب عطا فرمایا۔ ۔آخر میں دعا ہے کہ اﷲ پاک ہر مسلمان بھائی
کو شب معراج سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے- ﷲ رب العزت ہم سب کو تقاضائے
معراج اور تحفۂ معراج کی قدر کی توفیق عطافرمائے آمین- |