پر امن مسلمانوں پر مظالم

تحریر: مدثر قیصرانی، کراچی
اسلام پر اگر سرسری نظر دوڑائی جائے تو اسلام ہمیں ایک مکمل ضابطہ حیات پر مبنی پر امن مذہب دکھائی دیتا ہے اور اسی پر امن مذہب کے ماننے والے کو مسلمان کہا جاتاہے بے شک اسلام ہمیں امن کا درس دیتا ہے اسلام ہمیں بھائی چارگی کا درس دیتا ہے امانت اور دیانت داری کے اسباق سکھاتا ہے ۔مسلمان مسلمان کا بھائی ہے بار بار کہتا ہے کیونکہ اسلام خونریزی کا مذہب نہیں ہے ۔اسلام ناحق اور حرام مال کھانے کا مذہب نہیں ہے ۔اسلام قتل و غارتگری کا نام نہیں ہے بلکہ اسلام ایک امن پسند مذہب ہے کیونکہ اسلام کا مطلب ہی سلامتی اور امن والا ہے جس کا نام امن اور سلامتی ہے وہ مذہب بھلا کیسے قتل و غارتگری کی اجازت دے سکتا ہے۔
اسلام کہتے ہی اسی کو ہے کہ اپنے آپ کواﷲ کی رضا کے آگے جھکا دیا جائے اور اﷲ تعالیٰ بحر وبر میں کبھی فساد نہیں چاہتا ۔اب اسی مذہب اسلام کو ماننے والے کو مسلمان کہا جاتا ہے اور مسلمانوں کو یہ حکم ہے کہ آپ نے اسلام کے مطابق زندگی گزارنی ہے کیونکہ اسلام ایک ایسا واحد مذہب ہے جو تمام چرند پرند انسان حیوان سب کے حقوق کی پاسداری کا درس دیتا ہے۔اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے کیونکہ حقیقت میں غم خواری محبت انس اور پیار ہی وہ بنیادی جذبہ ہے جسے دین اسلام نے ہر مسلمان میں فروغ دینے کی تلقین کی ہے اور خاتم النبین صلی اﷲ علیہ وسلم نے اسی جذبے کو عملی طور پر مسلمانوں کی زندگی میں اس طرح نافذ کر دکھایا کہ مختلف رنگوں اور نسل کے لوگوں کو اسلامی اخوت کی ایسی لڑی میں پرو دیا کہ پھر اس لڑی کو توڑنا کسی دشمن کی بس کی بات نہ رہی،چشم فلک نے وہ حیران کن منظر بھی دیکھاکہ جو لوگ کل تک مختلف قبیلوں علاقا ئیت اور رنگ و نسل کی بنیاد پر ایک دوسرے کی عزتوں پر حملہ کرنے قتل و غارتگری کو کاروبار حیات سمجھتے تھے اسلام کے آنے کے بعد وہ جذبہ دلوں میں پیدا ہوگیا کہ ہر مسلمان اپنے مسلمان بھائی کیلئے اپنا سب کچھ قربان کرنے کیلئے تیار نظر آتا ہے۔

یہ وہ اسلام اور مسلمان ہے جن کو آج دنیا دہشت گرد اور قتل و غارتگری والا مذہب تصور کرتی ہے آج ہر جگہ مسلمانوں کو ذلیل و خوار کیا جارہا ہے مسلمان ایک دوسرے کا گلہ کاٹ رہے ہیں۔مسلمان ہی ایک دوسرے کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں ۔آج اسی وجہ سے غیر مسلم بھی ہم پر بھاری ہے حالانکہ اسلام ہی وہ واحد مذہب ہے جو تمام مذاہب سے سچا اور غالب ہونے والا ہے۔مگر وقتی طور پر یہ مغلوبیت ہماری ہی کمی کوتاہیوں اور ہمارے اعمال کا نتیجہ ہے۔آج اگر نظر دوڑائی جائے تو ہر ممالک میں اسلامی اشعار پر پابندی لگتی ہوئی نظر آتی ہے اسلامی عقائد پر بات کرنا غیر قانونی گردانا جاتا ہے۔اسلامی طرزو فکر کو اپنانے پر دہشت گردی کا لیبل لگ جاتا ہے اور قرآن نے واضح کر دیا کہ یہود و نصاریٰ آپ کے کبھی بھی دوست خیر خواہ نہیں بن سکتے ہیں مگر پھر بھی ہم انہی کے گیت گاتے نظر آتے ہیں جن کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہمیں معصوم جانوں کی نعشیں اٹھانی پڑتی ہیں۔

اسلام امن کے درس اور مسلمان بھائی چارگی کے درس دینے والے کو آج دہشت گرد قرار دے کر ان کی خون کی ندیا ں بہا دی جاتی ہے ۔برما میں لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا۔قرآن پڑھتے طلباء شہید کردئے جاتے ہیں۔معصوم کھیلتے ہوئے کلیوں کو مرجھا دیا جاتا ہے۔فلسطینی مائیں اپنی گود اجاڑرہی ہیں،کشمیر ی مائیں بہینیں اپنوں کے جنازے اٹھا کرآنسوں کے دریا بہا دیتی ہے زیادہ دور نہیں حال ہی میں31مارچ کو فلسطین پر اسرائیلی بمباری سے 15نہتے معصوم بچے خواتین اور بوڑھے شہید کردئے گئے حالانکہ اسلام تو حالت جنگ میں بھی کفار کے بچوں خواتین اور بوڑھوں پر قتال سے منع کرتی ہے آج انہی اسلام لیواوں کو شہید کردیا جارہا ہے1اپریل کو کشمیر میں 20معصوم جانیں خاک و خون میں تڑپا دی گئیں ۔2اپریل کو افغانستان میں قرآن پڑھتے 101طلباء کو شہید کردیا جاتا ہے مگر کسی کو جوں تک نہیں رینگتی ۔

مسلمانوں پر یہ مظالم کب تک۔ آخر کب تک ہم اس ظلم کی چکی میں پستے رہیں گے۔۔آخر کب تک ہم ان یہود و نصاری کے ساتھ دوستی کی پینگیں بڑھاتے رہیں گے جب کہ واضح لفظوں میں قرآن میں موجود ہیکہ یہود و نصاری کبھی بھی اسلام کے خیرخواہ نہیں ہوسکتے۔خدارا ہوش کے ناخن لیجئے اورستم بالائے ستم یہ ہے کہ آج مسلمان بھی دوسرے مسلمان کو قتل ہوتے خاموشی اختیار کئے خواب غفلت میں ڈوبا ہوا نظر آتا ہے حالانکہ مسلمان ایک دوسرے کیلئے تو یک جان ہیں۔ اگر ایک حصے کو تکلیف ہے تو دوسرے کو بھی تکلیف ہونی چاہئے ۔آج اگر ہم اپنے مسلمان بھائیوں کیلئے اٹھ کھڑے نہیں ہوئے تو وہ دن دور نہیں جب ہماری باری آئے گی۔

اسلامی طرز زندگی کو اپناتے ہوئے مسلمان ایک دوسرے کا ساتھ دیں تو دیکھیں وہی امن و امان بحال ہوگا جو آج سے چودہ سوسال پہلے اسلام کے آنے کے بعد دنیا امن کا گہوارہ بن گئی تھی۔آج ہمیں مسلمانوں کا ساتھ دینا چاہئے ہمارا حق بنتا ہے ہم اپنے مظلوم مسلمان بھائیوں کیلئے ہر ممکن مدد اور ہر سطح پر ان کی حمایت میں آواز بلند کرنی چاہئے ۔

اﷲ تعالیٰ تمام مسلمانوں کی حفاظت فرمائے بے شک اسلام ایک امن پسند مذہب اور ان کے ماننے والے دہشت گرد نہیں بلکہ مسلمان کہلاتے ہیں اور مسلمان کبھی اﷲ کی زمین پر فساد نہیں چاہتا کیونکہ میرا اﷲ زمین پر فساد سے منع کرتا ہے اور اسی اﷲ کو ماننے والے بھلا کیسے زمین میں فساد و قتل و غارتگری کرسکتے ہیں۔اﷲ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔

 

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1025419 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.