سیدہ کائنات سلام اللہ علیہا
سفر مصطفی کی ابتداء اور انتہا بیت فاطمہ سلام اللہ علیھا سے ہوتی
حوالاجات
۱۔ابوداود ، السنن ، ۴:۸۷، رقم ۴۲۱۳
۲۔احمد بن حنبل المسند ، ۵:۲۷۵
۳۔بیہقی ، السنن الکبریٰ ۱:۲۶
۴بغدادی ، ترکہ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم :۵۷
۲۸۔عن ابن عمر رضی اللہ عنھما :ان النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کان اذا
سافر کان آخر الناس عھد ا بہ فاطمۃ واذا قدم من سفر کام اول الناس بہ بہ
عھدا فاطمہ رضی اللہ عنھا فقال لھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم :فداک
ابی وامتی۔(۲۸)
"حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم جب سفر کا ارادہ فرماتے تواپنے اہل وعیال میں سے سب
بعد گفتگو فرماکر روانہ ہوتے وہ حضرت فاطمہ ہوتیں اور سفر سے واپس پر سب سے
پہلے جس کے پاس تشریف لے جاتے وہ بھی حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا ہی ہوتیں
اوریہ کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سیدہ فاطمہ سے فرماتے کہ میرے ماں
باپ تجھ پر قربان ہوں ۔
حوالاجات
۱۔حاکم المستدرک ،۳:۱۶۹، ۱۷۰،رقم :۴۷۳۹،۴۷۴۰
۲۔حاکم المستدرک ، ۱:۶۶۴، رقم :۱۷۰۸
۳۔حاکم نے المستدرک (۳:۱۶۹، رقم :۱۷۹۷)میں اسے حضرت ابو ثعلبہ خشنی سے بھی
ذرا مختلف الفاظ کے ساتھ روایت کرتے ہیں
۴۔ابن حبان الصحیح ،۴۷۰۲، ۴۷۱، رقم :۶۹۶
۵۔ہیثمی موارد الظمآن :۶۳۱رقم :۲۵۴۰
۶۔بن عساکر نے بھی تاریخ دمشق الکبیر (۴۳:۱۴۱) میں حضرت ابو ثعلبی سے مروی
حدیث بیان کی ہے۔
۲۹۔عن ابن عباس قال :کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اذا قدم من سفر
قبل ابنتہ فاطمہ (۲۹)
"حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم جب سفر سے واپس تشریف لاتے تو اپنی صاحبزادی سیدہ
فاطمہ رضی اللہ عنھا کو بوسہ دیتے "۔
حوالاجات
۱۔ طبرانی المعجم الاوسط،۴:۲۴۸رقم :۴۱۰۵
۲۔ ابو یعلی المسند ، ۴:۳۵۲، رقم :۲۴۶۶
۳۔ہثیمی نے مجمع الزوائد (۸:۴۲) میں کہا ہے کہ طبرابی نے اسے الاوسط میں
روایت کیا ہے اوراس کے رجال ثقہ ہیں
۴۔ ابن اثیر اسد الغابہ فی معرفۃ الصحابہ ، ۷:۲۱۹
۵۔سیوطی الجامع الصغیر فی احادیث البشیر النذیر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
۱۸۹،رقم ۳۰۳
۶۔مناوی فیض القدیر ۵:۱۵۵
فاطمہ سلام اللہ علیھا احب الناس الی النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
سیدہ سلام اللہ علیھا۔۔۔روئے زمین پر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت
کا مرکزخاص
"عن جمیع بن عمیر التیمی قال :دخلت مع عمتی علی عائشۃ فسلت ای الناس کان
احب الی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ؟ قالت :فاطمہ فقیل :من الرجا ل
؟قالت :زوجھا ، ان کان ماعلمت صواما قواما(۳۰)"""فکفج
"حضرت جمیع بن عمیر تیمی رضی اللہ عنھا سے روایت کرتے ہیں کہ میں ا پنی
پھوپھی کے ہمراہ حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا کہ حضور نبی
اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کون زیادہ محبوب تھا؟ام المومنین رضی اللہ
عنھا نے فرمایا فاطمہ سلام اللہ علیھا :عرض کیا مردوں میں سے کون زیادہ
محبوب ہے فرمایا ان کے شوہر جہاں تک میں جانتی ہوں وہ بہت زیادہ روزہ رکھنے
والے اورراتوں کو عبادت کے لیے بہت قیام کرنے والے تھے "
حوالاجات
۱۔ ترمذی الجامع الصحیح ، ۵:۷۰۱، رقم :۳۸۷۴
۲، طبرانی المعجم الکبیر ۲۲:۴۰۳، ۴۰۴، رقم ۱۰۰۸،۱۰۰۹
۳۔حاکم المستدرک ۳:۱۷۱رقم :۴۷۴۴
۴۔ ابن اثیر، اسد الغابہ فی معرفتہ الصحابہ ، ۷:۲۱۹
۵۔ذہبی سیر اعلام النبلاء ۲:۱۲۵
۶۔مزی تہذیب الکمال ، ۴:۵۱۲
۷۔شوکانی درالسحابہ فی مناقب القرابة والصحابہ :۲۷۳
۸۔محب طبری ذخائرالعقبی فی مناقب ذوی القربہ :۷۷
۳۱۔عن ابن بریدة عن ابیہ ،قال :کان احب النساء الی رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم فاطمۃ ومن الرجال علی (۳۱)
"حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم کو عورتوں میں سب سے زیادہ محبت حضر ت فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیھا
سے تھی اورمردوں میں سے حضرت علی مرتضٰی سب سے زیادہ محبو ب تھے"
حوالاجات
۱۔ترمذی الجامع الصحیح ۵:۶۹۸رقم :۳۸۶۸
۲۔نسائی نے السنن الکبری (۵:۱۴۰رقم :۸۴۹۸) میں ذرامختلف الفاظ کے ساتھ
روایت کی ہے۔
۳۔طبرانی المعجم الاوسط، ۷:۱۹۹، رقم :۴۷۳۵
۴۔ذہبی سیر اعلام النبلاء ۲:۱۳۱
شوکانی درالسحابہ فی مناقب القرابہ والصحابہ :۲۷۴
۳۲۔عن ابی سلمة بن عبدالرحمن ، قال :اخبرنی اسامة بن زید ،قال کنت جالسا
اذجاء علی والعباس رضی اللہ عنھما یستاذنان فقالا :یا اسامة استازن لا علی
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فقلت :یا رسول اللہ !علی والعباس
یستاذنان فقال :اتدری ماجاء بھا ؟قلت لا فقال النبی صلی اللہ علیہ وآولہ
وسلم لکنی ادری ائذن لھما فدخلا ، فقالا :یا رسول اللہ !جئناک نسالک ای
اھلک احب الیک ؟قال :فاطمۃ بنت محمد(۳۲)
"حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمن رضی اللہ عنھما روایت کرتے ہیں کہ حضرت اسامہ
بن زید نے مجھے بتایا :میں بیٹھا ہوا تھا کہ حضرت علی اورحضرت عباس رضی
اللہ عنھما تشریف لائے انہوں نے کہا:اسامہ !ہمارے لئے حضور نبی اکرم سے
اندر آنے کی اجازت مانگو ۔میں نے عرض کیا یا رسول اللہ !حضرت علی اورحضرت
عباس رضی اللہ عنھما حاضری کی اجازت مانگتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
نے فرمایا :جانتے ہو وہ کیوں آئے ہیں ؟میں نے عرض کیانہیں ۔فرمایا:میں
جانتا ہوں ،انہیں آنے دو چنانچہ دونوں حضرات اندر داخل ہوئے اورانہوں نے
عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم !ہم یہ بات جاننے کے لیے
حاضر ہوئے ہیں کہ اہل بیت میں سے آپ کو ن زیادہ محبوب ہے؟آپ صلی اللہ علیہ
وسلم ! نے فرمایا :فاطمہ بنت محمد"
حوالاجات
۱۔ترمذی ، الجامع الصحیح ، ۵:۶۷۸، رقم ۳۸۱۹
۲۔بزار،المسند۷:۷۱رقم:۲۶۲۰
۳۔طیالسی المسند :۸۸،رقم ۶۳۳
۴۔طبرانی المعجم الکبیر ۲۲:۴۰۳،رقم :۱۰۰۷
۵۔حاکم المستدرک ۲:۴۵۲،رقم ۳۵۲۶
۶۔مقدسی الاحادیث المختار ہ۴:۱۶۲۱۶۰، رقم :۱۳۷۹۔۱۳۸۰
۷۔ابن کثیرتفسیر القرآن العظیم ۳:۴۸۹،۴۹۰
۸۔محب طبری ذخائر العقبی فی مناقب ذوی القربی :۷۸یہ حدیث حسن ہے
۳۳۔عن ابی اھریرہ رضی اللہ عنہ قال :علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ یارسول
اللہ صلی اللہ علیک وسلم !ایما احب علیک :انا ام فاطمۃ ؟قال :فاطمہ احب الی
منک وانت اعز علی منھا (۳۳)
"حضرت ابو ہریرہ روایت کرتے ہیں کہ حجرت علی نے بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم میں )عرض کیا :یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم !آپ کو میرے
اورفاطمہ میں سے کون زیادہ عزیز ہے فاطمہ مجھے تم سے زیادہ پیاری ہے اورتم
میرے نزدیک اس سے زیادہ عزیز ہو
حوالاجات
۱۔طبرانی المعجم الاوسط ۷:۳۴۳رقم :۷۲۷۵
۲۔ہثیمی نے مجمع الزوئد (۹:۱۷۳)میں کہا ہے کہ اسے طبرانی نے الاوسط میں
روایت کیا ہے اوراس کی سند میں سلمی بن عقبہ کو میں نہیں جانتا جبکہ بقیہ
رجال ثقہ ہیں ۔
۳۔ہثیمی نے مجمع الزوائد (۹:۲۰۲)میں کہا ہے کہ اسے طبرانی نے الاوسط میں
روایت کیا ہے۔
۴۔حسینی نے البیان والتعریف (۲:۱۱۸رقم ۱۲۳۸ٌمیں کہا ہے کہ اسے طبرانی بے
الاوسط میں روایت کیا ہے اورہثیمی نے کہا ہے کہ اس کے رجال صحیح ہیں
۵۔مناوی نے فیض القدیر(۴:۴۲۲)میں کہا ہے کہ ہثیمی نے اس کے رجال کو صحیح
قراردیاہے۔
۳۴۔عن ابن ابی نجیع عن ابیہ،قال :اخبرنی من سمع علیا علی منبر الکوفة یقول
:دخل علینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فجلس عبد رووسنا فدعا بانا ء
فیہ فاتی بہ فدعا فیہ بالبر کة ثم رشہ علینا فقلت : یا رسول اللہ انا احب
الیک ام ھی ؟قال ھی احب الی منک وانت اعزعلی منھا
"ابن ابی نجیح نے اپنے والد سے روایت کی کہ مجھے اس شخص نے بتایا جس نے
منبر کوفہ پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہو ئے سنا :رسول اللہ صلی
اللہ علی وآلہ وسلم ہمارے گھر تشریف لائے اورہمارے سرہانے بیٹھ کر پانی
منگوایا ۔آپ نے اس میں برکت کی دعا کی اورہم پر چھینٹے مارے میں نے عرض کیا
:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کو مجھ سے زیادہ محبت ہے یا
فاطمہ سے ؟فاطمہ مجھے تم سے زیادہ پیاری ہے اورتم مجھے اس سے زیادہ عزیر
ہو"
حوالاجات
۱۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۶:۶۴۱، ۶۳۶رقم :۱۰۷۶
۲۔نسائی نے السنن الکبری (۵:۱۵۰، رقم :۸۵۳۱) میں یہ حدیث مبارکہ کہ مختصر
اً بیان کی ہے۔
۳۔حمیدی المسند ،۱:۲۲، رقم :۳۸
۴۔شیبائی نے الآحاد ولمثانی (۵:۳۶۰رق، :۲۹۵۱)میں اسے مختصر اً روایت کیا ہے
۵۔ابن جوزی تذکرة الخواص :۲۷۵،۲۷۶
۶۔ ابن اثیر نے اسدالغابہ فی معرفۃ الصحابہ (۷:۲۱۹) میں مختصر ذکر کیا ہیس
ماکان احد اشبہ بالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم من فاطمۃ سلام اللہ علیھا
فی عاداتھا
عادات واطوار میں کوئی بھی سیدہ سلام اللہ علیھا سے بڑھ کر حضور صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم کی شبیہ نہ تھا
۳۵۔عن عائشۃ ام المومنین رضی اللہ عنھا قالت :مارایت احدا اشبہ سمتا
ولاوھدیا برسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فی قیامھا وقعودھا من فاطمۃ بنت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (۳۵)
"ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ روایت کرتی ہیں :میں نے حضور نبی
اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادی سیدہ سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیھا
سے بڑھ کر کسی کو عادات واطوار سیرت وکردار اورنشت وبرخاست میں آپ سے
مشابہت رکھنے والا کوئی نہیں دیکھا۔"
حوالاجات
۱۔ترمذی الجامع الصحیح ۵:۷۰۰، رقم ۳۸۷۲
۲۔ابوداود السنن ۴:۳۵۵،رقم ۵۲۱۷
۳۔نسائی فضائل الصحابہ ۷۷،۷۸رقم :۲۶۴
۴۔حاکم المستدرک ۴:۳۰۳رقم :۷۷۱۵
۵۔ بیہقی السنن الکبری ۵:۹۶
۶۔ابن سعد نے الطبقات ا لکبری (۲:۲۴۸)میں ذرا مختلف الفاظ کے ساتھ حضرت ام
سلمی سے روایت کی ہے
۷۔جوزی صفۃ الصفوہ ۲:۶،۷
۸۔محب طبری ذخائر العقبیٰ فی مناقب ذوی القربی ٰ:۸۴،۸۵
۳۶۔عن عائشہ ام المومنین رضی اللہ عنہ قالت :مارایت احدامن الناس کان اشبہ
بالنبی کلاما ولا حدیثا ولا جلسلة من فاطمۃ(۳۶)
"ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں میں نے انداز گفتگو میں
سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنھا سے بڑھ کر کسی اورکو حضور صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم سے مشابہت رکھنے والا نہیں دیکھا"
حوالاجات
۱۔بخاری الادب المفرد ۳۲۶،۳۳۷، رقم :۹۴۷،۹۹۷۱
۲۔نسائی السنن الکبری ۵:۳۹۱رقم :۹۲۳۶
۳۔ابن حبان الصحیح ۱۵:۴۰۳، رقم ۲۹۹۵۳
۴۔حاکم المستدرک ۳:۱۷۴۱۶۷، رقم ۴۷۳۳۲، ۴۷۵۳
۵۔طبرانی المعجم الاوسط ۴:۲۴۲، رقم :۴۰۸۰۹
۶۔ بہیقی السنن الکبیری ،۷:۱۰۱
۷۔ ابن راہوایہ المسند ۱:۸رقم :۶
۸۔ابن عبد البر الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب ۴:۱۸۹۶
۹۔ذہبی سیر اعلام النبلاء ۲:۱۲۷
۳۷۔عن انس بن مالک رضی اللہ عنہ قال :لم یکن احداشبہ برسول اللہ صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم من الحسن بن علی ،وفاطمہ صلوات اللہ علیھم اجمعین
"حضرت انس بن مالک سے مروی ہے کہ کوئی بھی شخص حضرت حسن بن علی اورحسن بن
علی اورحضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر حضور سے مشابہت رکھنے
والاکوئی نہیں تھا"
حوالاجات
۱۔ احمد بن حنبل المسند ۳:۱۶۴
۳۸۔عن عائشہ رضی اللہ عنہا قالت اجتمع نساء النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
فلم یغادرمنھن امراة فجاء ت فاطمہ تمشیکان مشیتھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم فقال :مرحبا یا بنتی فاجلسھا عن یمینہ او عن شمالہ (۳۸)
"ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تمام ازواج جمع تھیں اورکوئی بھی غیر حاضر نہیں
تھی۔اتنے میں حضرت فاطمہ رضی تعالی ٰ عنھا آئیں جن کی چال ہو بہو رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مشابہ تھی ۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
فرمایا :مرحبا (خوش آمدید)میری بیٹی !پھر انہیں اپنی دائیں بائیں جانب بٹھا
لیا"
حوالاجات
۱۔ مسلم الصحیح ۴:۱۹۰۵،۱۹۰۶، رقم :۲۴۵۰
۲۔بخاری الصحیح ۵:۲۳۱۷، رقم ۵۹۲۸
۳۔ ابن ماجہ السنن ۱:۵۱۸رقم :۱۶۲۰
۴۔ نسائی السنن الکبری ۴:۲۵۱رقم :۷۰۷۸
۵۔ نسائی السنن الکبری۵:۹۶،۱۴۶، رقم ۸۳۶۸،۸۵۱۶،۸۵۱۷
۶۔ نسائی فضائل الصحابہ ۷۷، رقم :۲۶۳
۷۔نسائی ،کتاب الوفاة :۲۰رقم ۲
۸۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۷۶۲،۷۶۳، رقم :۱۳۴۳
۹۔شیبانی الآحادوالمثالی ۵:۳۶۸، رقم ۲۹۶۸
۱۰۔ ابن راہویہ ،المسند ،۱:۶،۷ رقم :۵
۱۱۔طبرانی نے المعجم الکبیر (۲۲:۴۱۶، رقم :۱۰۳۰)میں حضرت ابو طفیل سے
روادیت کی ہے
۱۲۔طبرانی المعجم الکبیر ۲۲:۴۱۹رقم ۱۳۰۳
۱۳۔ابن جوزی صفۃ الصفوہ ۲:۶۔۷
۱۴۔ابن جوزی تذکرةالخواص :۲۷۸
۱۵۔ابن اثیر اسد الغابہ فی معرفۃ الصحابہ ۷:۲۱۸
۱۶۔ذہبی سیر اعلام النبلاء ۲:۱۳۰
۳۹۔عن مسروق :حدثتنی عائشہ ام المومنین رضی اللہ عنھا قالت :انا کنا ازواج
النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عندہ جمیعا لم تخادر منا واحدة فاقبلت فاطمۃ
علیھا سلا، تمشی ولا واللہ ما تخفی مشیتھا من مشیة رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم
"حضرت مسروق رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ
رضی اللہ عنھا نے فرمایا :ہم حضورنبی اکرم کی ازواج مطہرات آپ صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم کے پاس جمع تھیں اورکوئی ایک بھی ہم سے غیر حاضر نہ تھی
اتنے میں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا وہاں آگئیں پس اللہ کی قسم ان کا
چلنا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چلنے
سے ذرہ بھر مختلف نہ تھا"
حوالات
۱۔بخاری الصحیح ،۵:۲۳۱۷، رقم ۵۹۲۷
۲۔نسائی فضائل الصحابہ :۷۷، رقم ۲۶۳
۴۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۷۶۲،رقم :۱۳۴۲
۵، طیالسی المسند :۱۹۶، رقم :۱۳۷۳
۶۔ ابن سعد الطبقات الکبری ۲:۲۴۷
۷۔ دولابی الذریۃ الطاہرہ :۱۰۱، ۱۰۲رقم ۱۸۸
۸۔ابونعیم حلیۃالاولیاء وطبقات الاصفیاء ۲:۳۹،۴۰
۹۔ذہبی سیر اعلام النبلاء ۲:۱۳۰
پیرآف اوگالی شریف |