کشمیر میں بھارتی دہشتگردی کب تک ہوتی رہے گی؟

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 20 کشمیری نوجوان شہید، جبکہ بھارتی فائرنگ پیلٹ گنوں سے زخمی ہونے والے 200 سے زاید مظاہرین میں سے متعدد کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔ بھارتی قابض فوج نے شوپیاں کے علاقوں دراگڈ، کچ ڈورہ جب کہ اسلام آباد کے علاقے دیال گام میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران ان کشمیری نوجوانوں کو شہید کیا۔ بھارتی فوج کے ہاتھیوں کشمیری نوجوانوں کی شہادت کے خلاف پوری مقبوضہ وادی میں حریت قیادت کی کال پر مکمل ہڑتال کی گئی۔ اس دوران مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے اور بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے خلاف فلک شگاف نعرے لگائے گئے۔ وادی میں شہادتوں کے خلاف سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے اور سوگ کی کیفیت ہے۔ حالیہ برسوں میں علاقے میں ایک ہی دن کے اندر ہونے والا یہ سب سے زیادہ جانی نقصان ہے۔اقوام ِ متحدہ کی نمائندہ تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سانحہ پلوامہ اور شوپیاں میں بھارتی فوج کی درندگی کی سخت مذمت کی اور کہا ہے کہ اقوام ِ متحدہ بھارتی حکومت پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے پر عالمی عدالت میں مقدمہ درج کرائے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو عالمی دہشت گرد قرار د یتے ہوئے اقوام ِ متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں یو این مشن کی نمائندہ تنظیموں کو جانے کی اجازت دی جائے، تاکہ بھارت کا بھیانک چہرہ دنیا کے سامنے آسکے۔ حریت رہنماؤں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک نے بھارت کی بہیمانہ کارروائیوں کے خلاف پورے مقبوضہ کشمیر میں دو روزہ ہڑتال کی کال دی ہے، جبکہ آزاد کشمیر میں پیر کو یوم مذمت منایا گیا۔ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور کشمیریوں کی شہادت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے ہاتھوں معصوم کشمیریوں کی شہادت سے انسانی حقوق چارٹر مذاق بن گیا ہے۔

کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف پاکستانی کی سیاسی و عسکری قیادت ایک پلیٹ فارم پر ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے تازہ ترین لرزہ خیز مظالم پر غور کرنے کے لیے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس متفقہ قرار داد منظور کی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ اہم دارلحکومتوں میں وزیر اعظم کے خصوصی ایلچی بھجوائے جائیں گے جو مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے قتل و غارت گری کی تازہ لہر سے آگاہ کریں گے۔ چھ اپریل کشمیریوں کے ساتھ یوم یکجہتی کے طور پر منایا جائے گا۔ قرار داد کے ذریعے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے اس مطالبہ کا اعادہ کیا گیا کہ عالمی ادارہ جموں و کشمیر کے لیے خصوصی نمائندے کا تقرر کرے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ بھارت کا ظلم و جبر کشمیریوں کو حق ود ارادیت کی جائز،پرامن اور سیاسی جدوجہد سے نہیں روک سکتا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے بھی بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کے مبصرین کو مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دے، جو عالمی ادارے نے انسانی حقوق اور سیز فائر کی خلاف ورزیوں کی آزادانہ چھان بین کے لیے مقرر کر رکھے ہیں۔ وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف اور سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں نے بھی مقبوضہ کشمیر کی صورت حال کی جانب عالمی برادری کی توجہ مبذول کرائی ہے اور بھارت کو متنبہ کیا ہے کہ وہ کشمیریوں کا خون بہا کر حق خودارادیت کی تحریک کو دبا نہیں سکتا۔ پاکستان بھر میں بھی کشمیر میں بھارتی دہشتگردی کے خلاف بھرپور احتجاج کیے گئے۔

مقبوضہ کشمیر میں جب سے آزادی کی نئی لہر چلی ہے ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔ این این آئی کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارتی فوج کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں درندگی کی انتہا اور انسانی حقوق کی شدید پامالی کی 29سال کی رپورٹ شائع کی ہے، جس میں 1989ء تا 28فروری 2018ء تک بھارتی حکومت اور اس کی خفیہ ایجنسی نے مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوز قتل عام کیا جن میں 94ہزار 9سو 22افراد کو مختلف جعلی مقابلوں میں قتل کیا، جبکہ مختلف علاقوں میں 7ہزار سے زاید گمنام قبروں کا بھی انکشاف ہوا۔ حراست کے دوران مختلف عقوبت خانوں میں اذیت دے کر 7ہزار 1سو افراد کو قتل کیا۔ رپورٹ کے مطابق سول بے گناہ افراد کو گرفتار کرکے مختلف جیلو ں میں ڈالا گیا ہے جن کی تعداد 1لاکھ 43ہزار 364 افراد جو اس وقت مختلف جیلوں میں سزا کاٹ رہے ہیں، جبکہ 22ہزار 866خواتین بیوہ ہوئیں، جبکہ 1لاکھ 7ہزار 697 بچے یتیم ہوئے۔ 11ہزار 43خواتین کا گینگ ریپ ہوا۔ 1لاکھ 86ہزار 64مقامات کو مکمل طور پر تباہ کرکے اربوں روپے کا نقصان کیا، جبکہ فروری 2018ء میں 15بے گناہ کشمیریوں کو قتل کیا گیا۔ 1حراست میں، جبکہ 57افراد زخمی ہوئے۔ 179سول افراد کو گرفتار کیا گیا، جبکہ 16مقامات کو مکمل طور پر تباہ کرکے اپنی درندگی کا ثبوت پیش کیا۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی جاری کارروائیوں کے دوران گزشتہ ماہ مارچ میں ایک خاتون اور ایک کم عمر لڑکے سمیت 29بے گناہ کشمیریوں کو شہید کیا۔ ان میں سے چار نوجوانوں کو مختلف جعلی مقابلوں میں شہید کیا گیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے ریسرچ سیکشن کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق ان شہادتوں کی وجہ سے 1خاتون بیوہ اور4بچے یتیم ہوئے۔اس عرصے کے دوران بھارتی فورسز نے پرامن مظاہرین کے خلاف گولیوں،پیلٹ گن اور آنسو گیس سمیت طاقت کا وحشیانہ استعمال کرکے 198فراد کو زخمی اور حریت رہنماؤں اور کارکنوں سمیت 117شہریوں کو گرفتارکیا۔بھارتی فورسز نے گزشتہ ماہ 35رہائشی مکانوں کو تباہ کیا، جبکہ 15کشمیری خواتین کو بے حرمتی کا نشانہ بنایا۔
 
بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے خلاف کارروائیاں اور ان کی شہادت کے واقعات کوئی نئی بات نہیں گزشتہ کئی دہائیوں سے ظلم وستم کا یہ سلسلہ مسلسل چلا آرہا ہے، پاکستان نے بھارت کی ہر ظالمانہ کارروائی پر احتجاج کیا اور عالمی دنیا کی توجہ اس جانب مبذول کراتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس ظلم کو روکا جائے اور مسئلہ کشمیر کا فیصلہ وہاں کے عوام کی خواہشات کے مطابق کیا جائے۔ شروع میں اقوام متحدہ نے کشمیریوں کے استصواب رائے کے حق کو تسلیم کرتے ہوئے اس مسئلے کے حل کی جانب توجہ دی جس سے یہ امید بندھی کہ یہ مسئلہ جلد اپنے منطقی انجام تک پہنچ جائے گا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ نے بھی اس مسئلے کی جانب توجہ دینی کم کر دی اور معاملہ برائے نام بیانات تک محدود ہو کر رہ گیا۔ عالمی برادری نے اس معاملے پر مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور اسلامی ممالک بھی زبانی جمع خرچ سے آگے بڑھ کر کوئی عملی قدم اٹھا نہیں پا رہے۔ پاکستان کو مسئلہ کشمیر کو اپنے مسئلے کی بجائے انسانی المیہ کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کرنا چاہیے۔پاکستان کشمیر کا مقدمہ دنیا کے سامنے لے کر جاتا ہی نہیں ہے۔ پاکستان کشمیر کا مقدمہ بہتر انداز میں پیش کرنے کے لیے دنیا بھر میں اپنے سفارتخانوں کو سرگرم کرے، پاکستانی سفارتخانے دنیا بھر میں پاکستانیوں کو آمادہ کریں کہ وہ کشمیریوں کے ساتھ مل کر پرامن احتجاج کریں۔ پاکستان کو کشمیریوں پر بھارتی مظالم اجاگر کرنے کے لیے عالمی پلیٹ فارمز استعمال کرنے چاہئیں۔ پاکستان میں اب تک جتنی بھی حکومتیں آئی ہیں، شاید کسی نے بھی کشمیر کا معاملہ ٹھیک طریقے سے دنیا کے سامنے پیش نہیں کیا۔

عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 700807 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.