آزا دی کشمیر کی جنگ اب سو شل میڈیا پر بھی شروع ہو چکی
ہے ما یہ نا ز کر کٹر شا ہد آفر یدی نے ٹو ئٹ کیا تھا کہ کشمیر میں ہلاکتیں
ہو لناک اور پریشان کن ہیں۔ بعد میں اپنے ایک ٹی وی کمنٹس میں انھوں کہا کہ
کشمیرکا مسئلہ اپنی پیدا ئش سے اب تک اسی طر ح سنتے آرہے ہیں وہا ں نہتے
کشمیریوں پر ظلم و ستم روا رکھا جا رہا ہے تا زہ وا قعات میں چند دنوں کے
اندربیس سے پچیس کشمیری نو جوانوں کوشہید کر دیا گیابو ڑھوں، بچوں خصو
صاخوا تین کی زندگیاں بھی اجیرن ہیں جس طرح وہا ں نسل کشی جا ری ہے اس کی
نظیر کہیں اور نہیں ملتی اور وہ بطور ایک کھلا ڑی سمجھتے ہیں کہ اس ظلم کے
خلاف آوازاٹھا نا ہم سب کے لئے ضروری ہے کیو نکہ اس ظلم کے خلاف آواز نہیں
اٹھا تا تو پھر میں بھی انہی میں شامل ہوں اگر اس مسلئے کو حل کرلیا جا ئے
تو دو نوں ملکوں کے راو بط بہت حد تک بہتر ہو نے کی امید ہے۔ لیکن شا ئد
بھا رتی کر کٹرز کو ان کی یہ با ت ہضم نہیں ہوئی آ فریدی کوآئی ایس آئی کا
ایجنٹ قرار دیا گیا اور ان کے خلاف تنقیدی بیا نا ت انڈین کر کٹرز کی جانب
سے دیئے جا نے کا سلسلہ جا ری ہے جن میں کپیل دیو نے تو کہ دیا وہ کسی شا
ہد آفریدی نام کے کر کٹر کو ہی نہیں جا نتے دیگر کھلاڑیوں میں ویرات کو ہلی
، سریش را ئنا ،گوتم گھمبیراورشکھر دھون نے بھی معا ملات کو سمجھنے کے بجا
ئے سخت جوابات دیئے بہتر تو یہ ہو تا کہ وہ اس گرم گفتاری کے بجا ئے تھو ڑا
کشمیر کے متعلق حقا ئق جان لیتے کہ آخر ستر سا لوں سے جا ری اس جدو جہد کی
وجوہا ت کیاہیں؟ وہ کیا حقا ئق ہیں جن کی بنا ء پر ایک محکوم بے بس اور
محصورقو م عر صے سے اس قدر مضبوط با اثراور ایٹمی طا قت کی حامل دنیا کی دو
سری بڑی مملکت سے ٹکر لینے کی ہمت کر پا ئی ہے کشمیریوں کے اندر اس قدر
جنون،جوش ولولہ اپنی آزادی کے حوالے سے کس طرح کار فر ما ہے اتنی طا قت تو
شا ئد پو رے بر صضیر کے ہندو مسلم و دیگر کو انگریزوں کے خلاف اٹھنے کی بھی
نہیں تھی جو جذبہ آزادی ستر سا لوں سے کشمیریوں کے اندر مو جودہے بندوق کی
مخالفت کرنے کے لئے ان کے پاس ھتیارمحض پتھر ہیں یا پھر وہ خواب جو گز شتہ
سات دھا ئی سے آزادی کے لئے تین نسلیں دیکھتی آئی ہیں کاش کہ تھوڑی سی تا
ریخ اگر ہندوستا ن کے کھلا ڑی بھی پڑھ لیتے تو کشمیریوں کی آزادی ان کے
اصولی مو قف کو سمجھنے میں انھیں مشکل نہ ہو تی سو شل میڈیا پر محض و طن پر
ستی کے ڈا یئلاگ ادا کر نے کے بجا ئے حقا ئق جا ن لئے جا ئیں تو قوم کی وقا
ر میں اضافہ ہی ہو تا ہے ۔
آزا دی کے وقت بر صضیر کی تقسیم مذہبی بنیا دو ں پر کی گئی تھی اپنی غلا می
سے نجا ت کی تا ریخ پر نظر دورائیں تو یہ با ت عا م فہم نظر آتی ہے کہ جن
خطوط پر تقسیم کا عمل ہوا وہ ہندواور مسلم علا قوں کو ان کے در میان با نٹ
دیا گیا لیکن جو آزاد ریا ستیں تھیں انھیں ہندو مسلم اکثریت کے ساتھ اس بات
کو بھی قا بل عمل بنا یا جا نا تھا کہ ریا ست میں رہنے والے با شندوں کی
خوا ہش کا بھی احترام کیاجا ئے نیز جس ملک کی حدود میں ہوں الحاق کر لیں
لیکن یہاں یہ مسئلہ بھی پیدا ہواکہ اسر براہ مسلم ہے اور اکثریت ہندو عوام
ہیں تو کیا کیا جا ئے؟ جس طرح جو نا گڑھ کی ریا ست وا لے وا قعے میں ہو اکہ
را جا مسلم تھے انھوں نے پا کستان سے الحاق کرنا چا ہا مگر ہندو اکثریتی
رعایارا جا کے خلاف احتجاج پر اتر آئی چنا چہ ہندو ستا نی فوج نے بغا وت کو
بہا نہ بنا کر اپنی فو جیں جو نا گڑھ بھیجی اور قبضہ کر لیا اسی طرح حیدر
آبا د کی ریاست جو ایک وسیع علا قے پر پھیلی ریا ست تھی یو ں سمجھ لیں مصر
جیسے رقبے پر قا ئم تھی اور وہاں صد یوں سے مسلما ن خاندان بر سر اقتدار
تھا ہندووئں کی زیا دہ تعداد کے پیش نظر انڈیا نے 1948 ء میں فو ج کشی کر
کے اپنا وہاں اپنا قبضہ جما لیا لیکن کشمیر اپنے خوبصورت جنت نظیر وادی اور
جغرافیا ئی محل و قوع کے لحا ظ سے اہمیت رکھتا ہے وہاں کے ڈو گرہ را جا نے
اپنا الحاق ہندو ستان سے کر نے کی کو شش کی تو کشمیر ی مسلمان جو کہ تعداد
میں زیا دہ تھے انھوں نے بغا وت کر دی کشمیری عوام پا کستا ن سے الحا ق کے
خوا ہش مند تھے 24 اکتو بر1947 ء کو ریا ست جمو ں کشمیر کے عوام نے اپنی
آزادی کا اعلان کیا تھاجسے بٹوراے کے بعد پاکستان میں شامل ہو نا تھا مگر
بد قسمتی سے اس وقت کے وائسراے اور ہندو لیڈرو ں کی شاطرانہ منصوبہ بندی نے
اسے غلامی کا طوق پہنا دیا مہاراجہ ہری سنگھ ریاست چھوڑ کر بھا گ گیا بھارت
نے کشمیر میں اپنی فوجیں اتار دیں مجا ہد ین بھارتی حکو مت کے خلاف جہا
دمیں مصروف عمل ہو گئی شروع میں مجا ہد ین نے کا میا بیا ں بھی حاصل کی
بھجر، میر پور ،کو ٹل ، راجو ری ،مینڈورا اور نو شہرہ کو آزادی دلا ئی، پو
نچھ کا طو یل محا صرہ بھی کیے رکھا لیکن ائیر پو رٹ پرقبضہ نہ ہو نے کے سبب
بھا رتی افو اج کو وہا ں سے اتر کر حملہ کر نے کا مو قع مل گیا جب پا
کستانی فو ج نے انڈین آرمی کو پیچھے دھکیلنا شروع کیا تومعاملہ اقوام متحدہ
کے پاس چلا گیا اقوام متحدہ نے 1949ء میں ایک قراد متفقہ فیصلے سے منظورکی
کشمیر میں یو این او کی نگرا نی میں رائے شما ری کرائی جا ئے تاکہ کشمیری
عوام اپنی مرضی سے فیصلہ کر یں وہ کس کے ساتھ شامل ہونا چا ہتے ہیں انڈیا
نے قرارداد ماننے سے انکا ر کر دیا اس کے بعد کئی بڑے ممالک نے ثا لثی کی
پیش کش کی مگر انڈیا ہر با رد کرتا آ یا ہے اسے اچھی طرح معلوم ہے کہ الحاق
کا حق حا صل ہو نے پر کشمیری پا کستان کو تر جیح دے گا۔
بھا رت کشمیر کو اپنا ٹوٹ انگ کہتاہے اس پر قبضہ جما نے کے لیے جس مجر ما
نہ غفلت ، ظلم و دتشداور ساز شی جا رحیت سے کام لیتا آیاہے یہ حقیقت ساری
دنیا پر عیا ں ہے مگر انڈیا کو اب سو چنا ہو گا آیا اسی طرح وہ کشمیریوں کو
طا قت کے ذر یعے کچلتا رہے گا ان پرہر قسم کے ظلم و ستم کو روا رکھے گا تو
پھر کشمیری مجاہدین بھی اس تشددکے خلاف آواز ضرور اٹھا ئیں گے خود بھا رتی
سر کا ر عا لمی دنیا میں اپنی عزت و وقار کو داؤ پر لگا رہا ہے گلو بل ولیج
میں تنہا ئی کے سوا اسے کچھ حا صل نہ ہو گا ستر سالوں سے روا کشت وخون کی
دا ستان کے با رے میں شا ہد آفریدی کی بات درست ہے کہ وہ بچپن سے کشمیر میں
انڈین فوج کی جا رحیت کو سنتے اوردیکھتے آئیں ہیں یہ احتجاج بارڈر کے دو
نوں جانب بسنے والے ہر ذی شعور حساس انسا ن کی تر جیح ہو گی جس نے تقسیم کے
بعد آنکھ کھو لی اوردنیا کو انصاف و امن کی نظر سے دیکھتا سوچتا ہے کہ خون
کے دھبے دھلیں گے کتنی بر ساتوں کے بعد ۔ |