نبی پاکﷺ کی ختم نبوت کا قانون

انسانی کے عقلی تقاضے جتنا سفر کر سکتے ہیں وہ کرتے رہے ہیں ایسا پیدائش آدمؑ سے جاری ہے۔ رب پاک نے اپنے وجود کا ادراک بخشنے کے لیے کائنات میں پیغمبرؑ اور رسولؑ بھیجے۔یہ بات کسی طرح بھی جھٹلائی نہیں جا سکتی کہ رب پاک کے یکتا ہونے کے حوالے سے تمام انبیاء اکرام نے اپنے اپنے دور میں کوششیں جاری رکھیں۔ لیکن ختم نبوت کا تاج آقا کریمﷺ کے سر پر سجایا گیا۔ ایسا کوئی حادثاتی طور نہیں ہوا تھا بلکہ نبی پاکﷺ کو آدمیت کی تخلیق سے پہلے ہی اِس رُتبے پر فائز کردیا گیا تھا۔اسلام کی تاریخ اِس بات کی گواہ ہے کہ نبی پاک ﷺ کی شان اقدس میں جب بھی کبھی کوئی گستاخی کی ناپاک کوشش کی گئی تب تب نبی پاک ﷺ کے عاشق اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے کے لیے میدانِ عمل میں کوددتے رہے۔ جب بھی کبھی یہ پکار ا گیا کہ نبی پاک ﷺ کی عزت مقام کی خاطر آو۔ تو پھر اسلامی تاریخ نے اویس کرنیؓ، بلال حبشیؓ، نور ادین زنگیؒ، غازی علم دین شھیدؓ کو اپنا پنا کردار ادار کرتے دیکھا ہے سات ستمبر انیسو چوہتر کو قومی اسمبلی میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینا ایک اہم سنگ میل ہے اور اِس اثرات بھی نمایاں ہیں کیونکہ ختم نبوت ہمارا ایمان کا جزو لاینفک ہے۔ اسلام دُشمن ہمیشہ مسلمانوں کے نبی پاک ﷺ ُ کی شانِ مبارک پر حملہ کرتے ہیں تاکہ مسلمانوں کی روح کو وہ زخمی کرسکیں اور اندازہ لگاتے ہیں کہ مسلما نوں میں کتنا دم خم ہے۔کبھی خاکے چھاپے جاتے ہیں کبھی آزادی رائے کے نام پر پیغبراسلام ﷺکی ناموس پر رکیک حملے کیے جاتے ہیں درحقیقت نبی پاکﷺنے چونکہ تمام بنی نوح انسان کو شرف انسانیت سے ہمکنارکیا اوربتوں کی پرستش کی بجائے صرف ایک ا? پاک کے آگے جھکنے کا درس دیا۔اس لیے کفارو مشرکین نبی پاکﷺکی اس سعی کو اپنی دکان داری پر شدیدحملہ تصور کرتے ہیں اسی لیے حیلے بہانوں سے نبی پاکﷺ کی نبوت کے حوالے سے مختلف قسم کی شر پسند ی کر تے ہیں مسلیمہ بن کذاب کی شرپسند ی سے شروع ہونے والا فتنہ برصغیر پاک وہند میں مرزا قاریا نی کے روپ میں انگریز کی سرپرستی میں اُبھرا۔ جنگ یمامہ جو اِسی حوالے سے لڑی گئی اُس میں بارہ سو صحابہ اکرامؒ شھید ہوئے۔ پوری اسلامی تاریخ اِس بات کی شاہد ہے کہ جب کبھی کسی بد بخت نے نبوت کا جھوٹا دعوی کیا امت نہ صرف یہ کہ اس کا مقابلہ کیا بلکہ جب تک اُس کا قلع قمع نہیں کردیا چین اور سکون کا سانس نہیں لیا۔اسلامی تاریخ میں ایک واقعہ بھی ایسا نہیں پیش کیا جاسکتا ہے کہ جب کسی نے نبوت کا دعوی کیا ہو اور اُمت نے اُسے خاموشی سے برداشت کرلیا ہو۔ اسی عمل کا تسلسل ہے کہ جب متحدہ ہندوستان میں مرزا غلام احمد قادیانی نے نبوت کا دعوی کیا اور اپنے پیروکاروں کی ایک جماعت بنالی تو اسوہ نبوی اور صحابہ کرامؓ کے عمل کی پیروی کرتے ہوئے علمائے حق اس جھوٹی نبوت کے خاتمے کے لیے میدان عمل میں نکل آئے اور اس کا ہر سطع پر مقابلہ کیا اس وقت کی حکومت برطانیہ کی چونکہ مکمل سرپرستی مرزا غلام احمد کو حاصل تھی اس لیے اس فتنے کا خاتمہ اس طرح تو نہیں کیا جاسکا جس طرح دور نبوی اور دور صحابہ میں ہوا مگر اس فتنے کے مقابلہ اور اور اسے ختم کرنے کے لیے کوئی سستی اور غفلت نہیں برتی گئی بلکہ تحریری،مناظرہ، مباہلہ غرض یہ کہ ہر سطع پر اس کا مقابلہ کیا ان تمام فتنوں میں جو امت کی تاریخ میں رونما ہوئےَ فتنہ قادیانیت سر فہرست ہے۔ اس حولے سے پیر مہر علی شاہ گولڑہ شریف کا انقلابی کردار تاریخ کے سنہری حروف میں جگمگا رہا ہے۔ مرزا قادیانی کا بیٹا مرزا محمود اپنی تقریر میں کہتا ہے کہ ان کا یعنی مسلمانوں کا اسلام اورہے اور ہمارا اور،ان کا خدا اور ہے اور ہمارا خدا اور ان کا حج اور ہے اور ہمارا اور ہے ہمارا ان کے ساتھ ایک ایک چیز پر اختلاف ہے۔ اسلامیان برصغیر پاک وہندنے ختم نبوت کے حوالے سے بھرپور قربانیاں دیں اور بھرپور مزاحمت کی۔1953میں تحر یک ختم نبوت میں گولیا ں چلیں لیکن رسالت کے پروانوں کے استقلال میں کوئی لغزش نہ آئی۔اس تحریک میں دس ہزار کے قریب مسلمانوں نے جامِ شہادت نوش کیا اور بلال حبشی ؓ، اویس قرنیؓ اور غازی علم دین شھید کے راستے کا انتخاب کیا۔ مجاہد ملت عبد الستار خان نیازیؒ کو اسی تحریک کی پاداش میں پھانسی کی سزاسنا دی گئی۔بر ف کی سلوں پر لٹا کر اُن پر تشد کیاگیا۔نبی پاکﷺکے بعدکسی اور رسول یا پیغمبرکاسلسلہ ختم ہونے کا مطلب، رب پاک کا پیغام مکمل، شریعت مکمل، رب پاک کا کلا م قرآن مجید مکمل، قیامت تک نبی پاکﷺ کی لائی ہوئی شریعت ہی حتمی قرار پائی ہے۔شرپسند عناصر نے ہمیشہ شیطان کی ہمنوائی کا دم بھرتے ہوئے دین اسلام کو نشانے پر رکھا ہے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر تو نبوت کا سلسلہ بند نہ کیا ہو تا تو پھر آخری کتا ب بھی نا مکمل شریعت محمدی بھی نا مکمل قرار پاتی۔ خالق کا ئنات کو کیسے منظور تھا۔ جب رب پاک ایک ہے تو آ خری کتاب ایک اوررب پاک کے رسول ﷺسب رسولوں کے سردار بھی وہی ہیں جو صاحب قرآن ہیں اس لیے ختم نبوت کے حوالے سے قومی اسمبلی میں مولانا شاہ احمد نورانی صدیقیؒ کے دلائل کئی دنو ں تک متواتر ہوئے جس کے نتیجے میں قومی اسمبلی نے یہ قانون پاس کردیا کہ نبی پاک ﷺ کے بعد کسی بھی شخص کو نبی ماننا کُفر ہے اور اسی نتیجے میں قادیانی لاہوری گروپ غیر مسلم قرار پائے۔

اِس کا مطلب یہ نہیں کہ قومی اسمبلی کے قانون منظور کیے جانے سے پہلے جھوٹی نبوت کے دعوے داروں کو مُرتد نہیں کہا جاتا تھا ایسی بات نہیں یہ تو فیصلہ چودہ سو سال پہلے ہی نبی پاک ﷺ کے دور میں کردیا گیا کہ نبی پاک ﷺ ہی آخری نبی ہیں اُن کے کے بعد کوئی نبی نہیں۔ اﷲ پاک نے تو کائنات کی تخلیق کے ساتھ ہی جب نورِ محمدﷺ تخلیق کیا گیا تو اُسی وقت فیصلہ فرما دیا تھا کہ میرا محبوب نبیﷺ ہی آخری نبی ہیں۔اِسی حوالے سے نبی پاک ﷺ کا فرمان عالی شان ہے کہ میں اُس وقت بھی نبی تھا جب آدم ابھی آب وگل میں تھے۔نبی پاک کے ذریعے سے اپنا دین مکمل کرنے کے بعد پھر کسی اور رسول یا نبی کی آمد کا مطلب یہ کہ دین مکمل نہیں۔ اِس لیے جتنا اہم کلمہ طیبہ پڑھ کر مسلمان ہونے کا اقرار کرنا ہے اُتنا ہی لازم نبی پاکﷺ کو قطعی طور پر آخری نبی ماننا ہے۔ اِس عقیدے کے حوالے سے چونکہ چنانچے کا مطلب ایمان کا خاتمہ ہونا اور مرتد ہونا ہے۔ آقا کریمﷺ کے بعد کسی بھی بدبخت کا نبوت کا دعوی کرنا ایسے ہی جیسے ایک رب کے ہوتے ہوئے کسی اور کو رب مان لیا جائے یا صاحب قران حضرت محمد ﷺ کی بجائے کسی اور کو صاحب قران کے درجے پر معاذ اﷲ مان لیا جائے۔ ایسا کرنے والا ایسی سوچ رکھنے والا ایسی سوچ رکھنے والوں کے لیے نرم گوشہ رکھنے والا مسلمان نہیں ہوسکتا موجودہ پاکستانی قانون کے تحت قادیانی مرزائی و لاہوری گروپ کو غیر مسلم قرار دے دیا گیا ہے۔لیکن امر واقعہ یہ ہے کہ اِس طرح سے اِن شر پسندوں کو کھل کر اپنے عقائد کی تبلیغ کا موقعہ مل گیا ہے اور ٹی وی چینلز کے ذریعے مسلمانوں میں بدگمانیاں پیدا کرہے ہیں اور دنیا میں خود کو مظلوم بنا کر پیش کررہے ہیں کہ جناب دیکھیں پاکستانی کتنے ظالم ہیں ہمارے خلاف قانون بنا لیا ہے اور یہ نام نہاد پروپوگینڈا بھی کرتے ہیں کہ پاکستان میں قادیانیوں پر عرصہ حیات تنگ ہے اِس لیے جرمنی، کینیڈا وغیرہ نے دھڑادھڑقادیانیوں کو شہریت دی ہے اور یوں اسلام مخالف قوتوں نے پاکستانی ریاست اور عوام کے خلاف آزادی رائے کے حوالے سے مہم جوئی شروع کر رکھی ہے۔ اسلام کو زِک پہنچانے کے لیے نام نہاد لبرل فاشسٹ بھی کسی سے پیچھے نہیں اور وہ اِسی ملک میں رہتے ہوئے اِسی ملک کے خلاف بولتے ہیں اور فوج اور اسلام کو بدنام کرنے کے لیے بہانے ڈھونڈتے ہیں سات ستمبر انیسو چو ہتر ہماری تاریخ کا ایک تابناک دن تھا اسلامی جمہوریہ پاکستان کی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے اس دن الگ الگ اجلاسوں میں آئین میں ترمیم کا ایک تاریخی بل اتفاق رائے سے منظور کرلیا جس کے تحت پاکستان میں قادیانیوں کے دونوں گروپوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دے دیا گیا۔ قادیانیت اپنی ظاہری اور پس پردہ سرگرمیوں کی وجہ سے ابھی تک ملت اسلامیہ کے لیے ایک فتنہ بنا ہوا ہے کیونکہ کوئی فتنہ صرف آئین میں ترامیم سے ختم نہیں ہوسکتا۔آئین کے تمام قانونی و ذیلی تقاضے پورے کیے بغیر قادیانیت مسلمانوں کے لیے زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتی ہے کہ اُسے آئینی تحفظ اور غیر مسلم شہریوں کے حقوق کے پردہ میں ملت اسلامیہ کے خلاف اپنی تمام حسرتیں نکالنے کا موقع مل سکتا ہے -

MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 453 Articles with 429963 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More