اللہ تعالٰی کی عظیم نعمت

اللہ عزوجل نے ہمیں بیشمار نعمتیں عطا کی ہیں۔ اس پاک اور اعلٰی ذات نے ہمیں دیکھنے سننے اور باتیں کرنے کی صلاحیت کے ساتھ صحت ،تندرستی ،مال ،اولاد ،خاندان اور بہت سی اور بے شمار نعمتیں عطا فرمائ ہیں کہ جنھیں ہم شمار کرنے بیٹھیں تو کبھی شمار نہ کر پائیں۔ اور اس نے یہ بھی کائنات میں ہر چیز کو ہمارے لیے مسخر کیا: آسمان و زمین سورج چاند اور ستارے اور بے شمار نعمتیں جیسا کے قرآن مجید میں ہے:
اور اگر تم اللہ کی نعمتوں کا شمار کرنا چاہو تو تم اسے نہیں کر سکتے ۔ بیشک اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے ۔
سورة النحل ۱۸

تاہم، جب تک ہماری مختصر دنیا کی زندگی ختم ہوجائے گی تو یہ تمام نعمتیں موجود رہیں گی. صرف ایک نعمت ایسی جو اس زندگی کو خوشگوار اور آخرت میں راحت لانے کی پابند ہے اور وہ دین اسلام کی نعمت ہے۔ اور بے شک یہ ہم مسلمانوں پر اللہ تعالی کا سب سے بڑا احسان اور نعمت عظیم ہے۔
اس عظیم نعمت کے بارے میں اللہ تعالی قرآن مجید میں فرماتا ہے:
آج میں تمہارے لیے تمہارا دین پورا کر چکا اور میں نے تم پر اپنا احسان پورا کر دیا اور میں نے تمہارے لیے اسلام ہی کو دین پسند کیا ہے۔ (القرآن ۵:۳)

دین اسلام کتنی عظیم نعمت ہے ہم مسلمانوں کے لیے! جس کے ذریعے اس خالق کائنات نے ہمیں جہالت کے اندھیروں سے نکال کر ایمان اور سچے دین (اسلام) کی طرف ہدایت دی۔
ہمیں ہماری زندگی کے مقصد کی طرف ہدایت دی جو کہ صرف اور صرف ایک اللہ کی عبادت کرنا اور اسکے احکام کی پابندی کرنا ہے، تا کہ ہم آخرت میں کامیاب ہو سکیں۔

کتنی بڑی نعمت ہے کہ ہمیں بہترین امت بنایا جو ایمان لَا اِلٰهَ اِلَّا الله(اللہ کے سوا کوئ معبود نہیں ) کی گواہی دیتی ہے۔ اس گواہی کی جس پر اللہ تعالی نے اپنے تمام نبیوں کو بھیجا۔ دین اسلام تمام انبیاء کا دین ہے۔ اور اللہ تعالی نے آخرت میں کامیابی اور نجات کا دارومدار اسی دین کی اتباع پر رکھا ہے۔

دین اسلام اس لحاظ سے بھی عظیم ہے کہ یہ اللہ کا پسندیدہ دین ہے۔
جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے
"اور تمہارے لئے اسلام کے دین ہونے پر رضا مند ہوگیا"المائدة:3

ہم دیکھتے ہیں کہ بغیر رب پر ایمان لائے ملحدین (بے دین) کیسے جانور کی طرح بے مقصد زندگی گزارتے ہیں۔ وہ اسی دنیا کو سب کچھ سمجھ رکھے ہوئے ہیں اور آخرت پر انکا کوئ ایمان نہیں۔
جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے
"اور یہ کہتے ہیں کہ صرف یہی دنیاوی زندگی ہماری زندگی ہے اور ہم زندہ نہ کئے جائیں گے"الانعام /29

چند خاص بدوی گروہ کے لوگوں نے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر اپنا حق اس طرح جتایا کہ انہوں نے اسلام قبول کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئ احسان کیا ہے۔ اللہ تعالی قرآن میں فرماتا ہے:
" اپنے مسلمان ہونے کا آپ پر احسان جتاتے ہیں ۔ آپ کہہ دیجئے کہ اپنے مسلمان ہونے کا احسان مجھ پر نہ رکھو ، بلکہ دراصل اللہ کا تم پر احسان ہے کہ اس نے تمہیں ایمان کی ہدایت کی اگر تم راست گو ہو "۔
الحجرات:17

کیا کبھی ہم نے اس بات پر غور کیا کہ اسلام کی نعمت کتنی بڑی نعمت ہے؟
اللہ تعالی کے شکر گزار بندے نوح علیہ اسلام کی چاہت تھی کہ انکا بیٹا اسلام قبول کر کے کشتی میں سوار ہو جائے۔
خلیل اللہ ابراہیم علیہ اسلام کی تمّنا تھی کہ انکے والد اسلام قبول کر لیں اور اللہ کے دین میں داخل ہو جائیں۔
اللہ تعالی کے محبوب اور ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بہت بڑی آرزو تھی کہ انکے چچا (جنھوں نے تا دم حیات آپکا بھر پور تعاون کیا) اسلام قبول کر لیں اور اللہ کے پسندیدہ دین میں داخل ہو جائیں۔

اللہ تعالی نے ہمیں اسلام کی نعمت سے نوازا اور اس عظیم دین کی دولت عطا کی۔ اُسکا حق ہے کہ ہم رب العالمین کا شکر ادا کریں اور اللہ کے اور اس کہ پیغمبر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کریں۔

اللہ تعالی ہم سب کو اس نعمت عظیم کو سمجھنے کی توفیق عطا فرماۓ اور اس دین رحمت پر چلنے کی توفیق دے۔ آمین

Sobia Omer
About the Author: Sobia Omer Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.