منظور پشتین اور اس کی تحفظ پختون حقوق موومنٹ اس وقت کہاں تھی جب؟

قبائلی علاقوں میں پختون بچیوں کے سکولوں کو دھماکوں سے اڑایا جا رہا تھا اور بچیوں کو گولیاں ماری جا رہی تھیں(جیسا کہ ملالہ یوسف زئی)؟

قبائلی علاقوں میں پختون خواتین کو سر عام کوڑے مارے جا رہے تھے اور ان کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک ہو رہا تھا؟

قبائلی علاقوں کے ان نوجوانوں کو جو کہ ان دہشت گردوں کے خلاف تھے کو سر عام بے دردی سے قتل کیا جا رہا تھا؟

قبائلی علاقوں میں اسلحے اور گولہ بارود کی فیکٹریاں قائم تھیں اور خود کش بمبار تیار ہو کر پورے ملک میں معصوم انسانوں کا خون کر رہے تھے؟

قبائلی علاقوں کو تشدد اور انتہا پسندی کا گڑھ بنا کر وہاں پختونوں کی معاشی زندگی کو تباہ و برباد کیا جا رہا تھا؟

پاک فوج اور مقامی پختونوں کی قربانیوں اور تعاون کے نتیجے میں اب جب امریکی ، افغانی اور انڈین ایجنسیوں کی سپورٹ سے چلنے والے دہشت گرد گروہ اور ان کے سہولت کار اپنے انجام کو پہنچے ہیں، اور قبائلی علاقوں میں زندگی معمول کی طرف آ رہی ہے۔۔۔ تو اچانک پشتونوں کے حقوق کے نام پہ افواج کے خلاف نفرت انگیز پرو پیگنڈہ کرنے کا ایک ہی مقصد ہے کہ سامراجی ایجنسیوں کے مذموم مقاصد کے لئے سہولت کار کا کردار ادا کرنا ہے۔اس وقت پاکستان کی مغربی سرحدوں پہ سامراجی افواج منتظر بیٹھی ہیں،ان کی ایجنسیاں سر دھڑ کی بازی لگا رہی ہیں کہ اندورنی خلفشار تیز سے تیز تر کیا جائے اور پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کر کے اس کے اداروں کو کمزور کیا جائے اور ان کا حشر بھی عرب ممالک کی طرح کیا جائے۔اس حوالے سے ان کی کوشش ہے کہ ان تمام آلہ کار گروہوں جن کا تعلق نام نہاد سول سوسائٹی، حقوق انسانی جیسا کہ بھینسا اور موچی جیسے نام نہاد سیکولر اور آلہ کار میڈیا کے تمام ذرائع کو ہراول دستے کے طور پہ استعمال میں لا یا جا رہا ہے۔دلچسپ بات یہ ہے CNNاورBBCکو سب سے زیادہ پختون حقوق کی فکر اچانک لاحق ہو گئی ہے،اور اس کے ساتھ ہی حقوق کی فکر کی یہ لہر سوشل میڈیا سے ہوتی ہوئی ،تمام’’ موم بتی مافیا‘‘ کے روح میں اتر گئی ہے۔

جہاں تک حقوق کی بات ہے تو اس کا کسی کو انکار نہیں کہ ہمارے ملک پہ مسلط اشرافیہ نے طبقاتی اور استحصالی نظام کے زریعے افراد معاشرہ کو خیبر سے کراچی تک بنیادی ضروریات اور حقوق سے محروم رکھا ہوا ہے،لیکن اس کا ہر گز مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم ایک مثبت سیاسی و جمہوری عمل کو اپنا نے کی بجائے اور اپنے حقوق کے لئے ایک عادلانہ سیاسی نظام قائم کر نے کی جدو جہد کی بجائے بیرونی سامراجی ایجنسیوں کے شعوری یا غیر شعوری آلہ کار بن کر ریاست ہی کے خاتمے کے درپے ہو جائیں اور اپنے ہی ریاستی اداروں کے خلاف زہر اگل کر ان کے لئے نفرت بھریں اور ریاست کو تباہی و بربادی کی طرف دھکیلیں۔کسی ملک کی فوج اور عوام میں اعتماد کی فضا کو ختم کرنا دراصل اس ملک کو ختم کرنے کے مترادف ہے،پاکستان رہے گا تو حقوق بھی محفوظ ہوں گے اور سیاست بھی ہو گی اگر ملک میں بیرونی جنگ مسلط ہو گئی جیسا کہ عراق اور لیبیا میں ہوا تو پھر پختون ماؤں ،بہنوں اور دیگر شہریوں کی جان و مال و عزت کا کیا ہو گا؟؟؟ منظور پشتون کو امریکی فوج حقوق دے گی یا افغانی فوج اور خفیہ ایجنسی یا بھارتی ایجنسی یا فوج حقوق دے گی؟؟؟یہ تو خود امریکہ بھاگ جائے گا اور پھر عراق اور لیبیا کی گلیوں اور سڑکوں کی طرح یہاں ہماری ماؤں اور بہنوں کی عزتیں تاراج ہو گئیں، جو قومیں اپنے وطن کو سلامت نہیں رکھتیں ان کی عزتیں کبھی سلامت نہیں رہتیں۔

Dr. Muhammad Javed
About the Author: Dr. Muhammad Javed Read More Articles by Dr. Muhammad Javed: 104 Articles with 137230 views I Received my PhD degree in Political Science in 2010 from University of Karachi. Research studies, Research Articles, columns writing on social scien.. View More